مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
كتاب الدعوات
ایک مضبوط دعا
حدیث نمبر: 2497
Save to word اعراب
وعن عطاء بن السائب عن ابيه قال: صلى بنا عمار بن ياسر صلاة فاوجز فيها فقال له بعض القوم: لقد خففت واوجزت الصلاة فقال اما علي ذلك لقد دعوت فيها بدعوات سمعتهن من رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما قام تبعه رجل من القوم هو ابي غير انه كنى عن نفسه فساله عن الدعاء ثم جاء فاخبر به القوم: «اللهم بعلمك الغيب وقدرتك على الخلق احيني ما علمت الحياة خيرا لي وتوفني إذا علمت الوفاة خيرا لي اللهم واسالك خشيتك في الغيب والشهادة واسالك كلمة الحق في الرضى والغضب واسالك القصد في الفقر والغنى واسالك نعيما لا ينفد واسالك قرة عين لا تنقطع واسالك الرضى بعد القضاء واسالك برد العيش بعد الموت واسالك لذة النظر إلى وجهك والشوق إلى لقائك في غير ضراء مضرة ولا فتنة مضلة اللهم زينا بزينة الإيمان واجعلنا هداة مهديين» . رواه النسائي وَعَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: صَلَّى بِنَا عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ صَلَاةً فَأَوْجَزَ فِيهَا فَقَالَ لَهُ بَعْضُ الْقَوْمِ: لَقَدْ خَفَّفْتَ وَأَوْجَزْتَ الصَّلَاةَ فَقَالَ أَمَا عَلَيَّ ذَلِكَ لَقَدْ دَعَوْتُ فِيهَا بِدَعَوَاتٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَامَ تَبِعَهُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ هُوَ أَبِي غَيْرَ أَنَّهُ كَنَّى عَنْ نَفْسِهِ فَسَأَلَهُ عَنِ الدُّعَاءِ ثُمَّ جَاءَ فَأَخْبَرَ بِهِ الْقَوْمَ: «اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ وقُدرتِكَ على الخَلقِ أَحْيني مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي اللَّهُمَّ وَأَسْأَلُكَ خَشْيَتَكَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ وَأَسْأَلُكَ كَلِمَةَ الْحَقِّ فِي الرِّضَى وَالْغَضَبِ وَأَسْأَلُكَ الْقَصْدَ فِي الْفَقْرِ وَالْغِنَى وَأَسْأَلُكَ نَعِيمًا لَا يَنْفَدُ وَأَسْأَلُكَ قُرَّةَ عَيْنٍ لَا تَنْقَطِعُ وَأَسْأَلُكَ الرِّضَى بَعْدَ الْقَضَاءِ وَأَسْأَلُكَ بَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَأَسْأَلُكَ لَذَّةَ النَّظَرِ إِلَى وَجْهِكَ وَالشَّوْقِ إِلَى لِقَائِكَ فِي غَيْرِ ضَرَّاءَ مُضِرَّةٍ وَلَا فِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ اللَّهُمَّ زِيِّنَا بِزِينَةِ الْإِيمَانِ وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مَهْدِيِّينَ» . رَوَاهُ النَّسَائِيُّ
عطا بن سائب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی تو اس میں اختصار کیا تو کچھ لوگوں نے انہیں کہا: آپ نے نماز میں تخفیف اور اختصار کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: اس سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑا، میں نے اس میں کچھ دعائیں کی ہیں جو میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی تھیں، جب وہ (جانے کے لئے) کھڑے ہوئے تو ان لوگوں میں سے ایک آدمی، وہ میرے والد ہی تھے لیکن انہوں نے اپنا نام چھپائے رکھا، ان کے پیچھے پیچھے گیا اور ان سے دعا کے متعلق دریافت کیا، پھر واپس آ کر اسے لوگوں کو بتایا: اے اللہ! اپنے علم غیب اور مخلوق پر اپنی قدرت کے ذریعے اس وقت تک زندہ رکھنا جب تک میرا زندہ رہنا تیرے علم کے مطابق میرے لئے بہتر ہو۔ اور جب تو سمجھے کہ میرا فوت ہونا میرے لئے بہتر ہے تو مجھے فوت کر دینا، اے اللہ! میں غیب و حاضر میں تجھ سے کلمہ حق کا سوال کرتا ہوں، میں فقر و غنی میں تجھ سے میانہ روی کا سوال کرتا ہوں، میں ختم نہ ہونے والی نعمتوں کا تجھ سے سوال کرتا ہوں، میں منقطع نہ ہونے والی آنکھوں کی ٹھنڈک کا تجھ سے سوال کرتا ہوں، میں قضا کے بعد رضا کا تجھ سے سوال کرتا ہوں، میں موت کے بعد خوشگوار زندگی کا تجھ سے سوال کرتا ہوں، میں کسی شدید تکلیف اور گمراہ کن فتنے کے بغیر تیری ملاقات کے شوق اور تیرے چہرے کو دیکھنے کی لذت کا تجھ سے سوال کرتا ہوں، اے اللہ! زینت ایمان سے ہمیں مزین فرما اور ہمیں ہدایت پر ثابت رہنے والے ہادی بنا۔ حسن، رواہ النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه النسائي (75/3 ح 1307) [و صححه ابن حبان: 509]»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.