وعن ابي ذر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما يروي عن الله تبارك وتعالى انه قال: «يا عبادي إني حرمت الظلم على نفسي وجعلته بينكم محرما فلا تظالموا يا عبادي كلكم ضال إلا من هديته فاستهدوني اهدكم يا عبادي كلكم جائع إلا من اطعمته فاستطعموني اطعمكم يا عبادي كلكم عار إلا من كسوته فاستكسوني اكسكم يا عبادي إنكم تخطئون بالليل والنهار وانا اغفر الذنوب جميعا فاستغفروني اغفر لكم يا عبادي إنكم لن تبلغوا ضري فتضروني ولن تبلغوا نفعي فتنفعوني يا عبادي لو ان اولكم وآخركم وإنسكم وجنكم كانوا اتقى قلب رجل واحد منكم ما زاد ذلك في ملكي شيئا يا عبادي لو ان اولكم وآخركم وإنسكم وجنكم كانوا على افجر قلب واحد منكم ما نقص من ملكي شيئا يا عبادي لو ان اولكم وآخركم وإنسكم وجنكم قاموا في صعيد واحد فسالوني فاعطيت كل إنسان مسالته ما نقص ذلك مما عندي إلا كما ينقص المخيط إذا ادخل البحر يا عبادي إنما هي اعمالكم احصها عليكم ثم اوفيكم إياها فمن وجد خيرا فليحمد الله ومن وجد غير ذلك فلا يلومن إلا نفسه» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرْوِي عَنِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنَّهُ قَالَ: «يَا عِبَادِي إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَى نَفْسِي وَجَعَلْتُهُ بَيْنَكُمْ مُحَرَّمًا فَلَا تَظَالَمُوا يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُهُ فَاسْتَهْدُونِي أَهْدِكُمْ يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ جَائِعٌ إِلَّا مَنْ أَطْعَمْتُهُ فَاسْتَطْعِمُونِي أُطْعِمْكُمْ يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ عَارٍ إِلَّا مَنْ كَسَوْتُهُ فَاسْتَكْسُونِي أَكْسُكُمْ يَا عِبَادِي إِنَّكُمْ تُخْطِئُونَ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَأَنَا أَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا فَاسْتَغْفِرُونِي أَغْفِرْ لَكُمْ يَا عِبَادِي إِنَّكُمْ لَنْ تَبْلُغُوا ضَرِّي فَتَضُرُّونِي وَلَنْ تَبْلُغُوا نَفْعِي فَتَنْفَعُونِي يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وإنسكم وجنكم كَانُوا أَتْقَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مِنْكُمْ مَا زَادَ ذَلِكَ فِي مُلْكِي شَيْئًا يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ كَانُوا عَلَى أفجر قلب وَاحِد مِنْكُم مَا نقص مِنْ مُلْكِي شَيْئًا يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ قَامُوا فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلُونِي فَأَعْطَيْتُ كُلَّ إِنْسَانٍ مَسْأَلَتَهُ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِمَّا عِنْدِي إِلَّا كَمَا يَنْقُصُ الْمِخْيَطُ إِذَا أُدْخِلَ الْبَحْرَ يَا عِبَادِي إِنَّمَا هِيَ أَعمالكُم أحصها عَلَيْكُمْ ثُمَّ أُوَفِّيكُمْ إِيَّاهَا فَمَنْ وَجَدَ خَيْرًا فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ وَمِنْ وَجَدَ غَيْرَ ذَلِكَ فَلَا يَلُومن إِلَّا نَفسه» . رَوَاهُ مُسلم
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس حدیث میں، جو وہ اللہ تبارک و تعالیٰ سے روایت کرتے ہیں، فرمایا کہ اس (اللہ تعالیٰ) نے فرمایا: ”میرے بندو! میں نے ظلم کرنا اپنے اوپر حرام قرار دیا ہے، اور اسے تمہارے مابین بھی حرام کیا ہے، تم باہم ظلم نہ کرو، میرے بندو! تم سب گمراہ تھے بجز اس کے جسے میں ہدایت عطا کروں، تم مجھ سے ہدایت طلب کرو میں تمہیں ہدایت عطا کروں گا، میرے بندو! تم سب بھوکے تھے بجز اس کے جسے میں کھلاؤں، تم مجھ سے کھانا طلب کرو، میں تمہیں کھلاؤں گا، میرے بندو! تم سب لباس کے بغیر تھے بجز اس کے جسے میں لباس عطا کروں، تم مجھ سے لباس طلب کرو میں تمہیں لباس عطا کروں گا، میرے بندو! تم دن رات خطائیں کرتے ہو، اور سارے گناہ میں معاف کرتا ہوں، تم مجھ سے مغفرت طلب کرو، میں تمہیں بخش دوں گا، میرے بندو! اگر تم مجھے نقصان پہنچانا چاہو تو تم مجھے نقصان نہیں پہنچا سکتے، اور اگر تم مجھے فائدہ پہنچانا چاہو تو تم مجھے فائدہ نہیں پہنچا سکتے۔ میرے بندو! اگر تم سب جن و اِنس اس شخص کی طرح ہو جاؤ جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہے تو اس سے میری بادشاہت میں کچھ اضافہ نہیں ہو گا، میرے بندو! اگر تم سب جن و اِنس اس شخص کی طرح ہو جاؤ جو تم میں سب سے زیادہ فاجر و گناہگار ہے تو اس سے میری بادشاہت میں ذرا کمی نہیں ہو گی، میرے بندو! اگر تم سب جن و اِنس ایک میدان میں کھڑے ہو کر مجھ سے سوال کرو اور میں ہر انسان کی مراد پوری کر دوں تو اس سے میرے خزانوں میں صرف اتنی سی کمی آئے گی جیسے سمندر میں سوئی ڈال کر نکال لینے سے سمندر میں کمی آتی ہے، میرے بندو! یہ تمہارے اعمال ہی ہیں جنہیں میں نے محفوظ و شمار کر رکھا ہے، پھر میں (روز قیامت) انہی کے مطابق پورا پورا بدلہ دوں گا، جو شخص خیرو بھلائی پائے تو وہ اللہ کا شکر ادا کرے اور جو شخص اس کے علاوہ کوئی اور چیز پائے تو پھر وہ اپنے آپ ہی کو ملامت کرے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2577/55)»