من كتاب الديات دیت کے مسائل 16. باب في الْمُوضِحَةِ: موضحہ کا بیان
عمرو بن شعیب نے اپنے باپ کے حوالے سے اپنے دادا سے روایت کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے زخموں میں جو ہڈی تک پہنچ جائیں پانچ پانچ اونٹ کی دیت مقرر فرمائی۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل مطر بن طهمان الوراق، [مكتبه الشامله نمبر: 2417]»
اس روایت کی سند مطر بن طہمان وراق کی وجہ سے حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4566]، [ترمذي 1390]، [نسائي 4867]، [أحمد 215/2]، [ابن الجارود 781] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل مطر بن طهمان الوراق
ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے اپنے باپ کے حوالے سے اپنے دادا سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ یمن کو لکھا: ”اور ہاتھ و پیر کی ہر انگلی میں دس اونٹ دیت ہے اور موضحہ میں پانچ اونٹ ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2418]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن شواہد صحیحہ کے پیشِ نظر معمول بہ ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4563]، [ترمذي 1389]، [نسائي 4858]، [ابن حبان 2655]۔ اصحاب السنن نے انگلیوں کی دیت کو الگ اور موضحہ کی دیت الگ الگ روایت کی ہے۔ «دية الأصابع» ۔ اس کی تخریج گزر چکی ہے۔ موضحہ کی دیت کے لئے مزید دیکھئے: [أبويعلی 7334]، [ابن حبان 6013]، [موارد الظمآن 1527] وضاحت:
(تشریح احادیث 2407 سے 2410) «موضحة» ایسے زخم کو کہتے ہیں جو گوشت پھاڑ کر ہڈی تک پہنچ جائے اور ہڈی کو واضح کر دے، ایسے زخم پر جانی کو پانچ اونٹ جرمانہ کے مجنی علیہ کے لئے دینے ہوں گے۔ یہ واضح کی جمع ہے۔ اس حدیث سے ایسے زخم کی دیت معلوم ہوئی جو ہڈی تک پہنچ جائے لیکن ہڈی متأثر نہ ہو، اس کی دیت پانچ اونٹ ہے، اکثر علماء کا اسی پر عمل ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
|