سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
دیت کے مسائل
16. باب في الْمُوضِحَةِ:
16. موضحہ کا بیان
حدیث نمبر: 2410
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الحكم بن موسى، حدثنا يحيى بن حمزة، عن سليمان بن داود، حدثني الزهري، عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابيه، عن جده: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب إلى اهل اليمن: "وفي كل إصبع من اصابع اليد والرجل عشر من الإبل، وفي الموضحة خمس من الإبل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ: "وَفِي كُلِّ إِصْبَعٍ مِنْ أَصَابِعِ الْيَدِ وَالرِّجْلِ عَشْرٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ مِنَ الْإِبِلِ".
ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے اپنے باپ کے حوالے سے اپنے دادا سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ یمن کو لکھا: اور ہاتھ و پیر کی ہر انگلی میں دس اونٹ دیت ہے اور موضحہ میں پانچ اونٹ ہیں۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 2407 سے 2410)
«موضحة» ایسے زخم کو کہتے ہیں جو گوشت پھاڑ کر ہڈی تک پہنچ جائے اور ہڈی کو واضح کر دے، ایسے زخم پر جانی کو پانچ اونٹ جرمانہ کے مجنی علیہ کے لئے دینے ہوں گے۔
یہ واضح کی جمع ہے۔
اس حدیث سے ایسے زخم کی دیت معلوم ہوئی جو ہڈی تک پہنچ جائے لیکن ہڈی متأثر نہ ہو، اس کی دیت پانچ اونٹ ہے، اکثر علماء کا اسی پر عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2418]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن شواہد صحیحہ کے پیشِ نظر معمول بہ ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4563]، [ترمذي 1389]، [نسائي 4858]، [ابن حبان 2655]۔ اصحاب السنن نے انگلیوں کی دیت کو الگ اور موضحہ کی دیت الگ الگ روایت کی ہے۔ «دية الأصابع» ۔ اس کی تخریج گزر چکی ہے۔ موضحہ کی دیت کے لئے مزید دیکھئے: [أبويعلی 7334]، [ابن حبان 6013]، [موارد الظمآن 1527]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.