من كتاب الديات دیت کے مسائل 19. باب: «الْعَجْمَاءُ جُرْحُهَا جُبَارٌ» : چوپائے نقصان کر دیں تو اس کا کوئی تاوان نہیں
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چوپائے اگر کسی کو زخمی کر دیں تو ان کا خون بہا نہیں، کنویں میں گرنے کا کوئی خون بہا نہیں، کان میں دبنے کا کوئی خون بہا نہیں، اور دفینے میں پانچواں حصہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن. ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2422]»
اس روایت کی سند حسن ہے لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6912]، [مسلم 1440]، [أبوداؤد 3085]، [ترمذي 1377]، [نسائي 2941]، [ابن ماجه 2509، مختصرًا الركاز فقط]، [الحميدي 1110] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن. ولكن الحديث متفق عليه
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس سند سے بھی ویسے ہی مروی ہے جیسے اوپر بیان کیا گیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده قوي والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2423]»
ترجمہ و تخریج اوپر گزر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي والحديث متفق عليه
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس سند سے بھی ویسے ہی مروی ہے جیسے اوپر بیان کیا گیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2424]»
ترجمہ و تخریج اوپر گزر چکی ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 2413 سے 2416) «عُجْمَاء» اور «سَائِمَة» سے مراد جانور چوپائے، اور «جُبَارٌ» ضمان و تاوان کو کہتے ہیں، اور «مَعْدَنِ» اس جگہ یا کان کو کہتے ہیں جہاں سونا چاندی اور جواہرات پائے جائیں، اور «رِكَاز» وہ خزانہ اور دفینہ ہے جو پرانے زمانے میں کسی نے دفن کیا ہو اور اس کے مالک موجود نہ ہوں۔ ایسے دفینے کو جو شخص پائے گا اس میں سے پانچواں حصہ بیت المال کو ادا کرے گا، باقی سب پانے والے کا ہوگا۔ اسی طرح کسی آدمی کے کنویں میں گر کر کوئی شخص ہلاک ہو جائے تو صاحبِ کنواں پر تاوان و دیت نہیں، اور کان کنوں میں سے کوئی کان گرنے سے مر جائے تو اس میں بھی کوئی تاوان نہیں، دفینے میں پانچواں حصہ بیت المال کا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|