من كتاب الاحدود حدود کے مسائل 7. باب مَا لاَ يُقْطَعُ فِيهِ مِنَ الثِّمَارِ: پھل فروٹ کی چوری میں ہاتھ نہ کاٹے جانے کا بیان
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ: ”پھل اور خوشے کی چوری میں قطع ید نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2350]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4388]، [نسائي 4976]، [طبراني 260/4، 4339]، [ابن حبان 4466]، [الموارد 1505]، [الحميدي 411] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
اس سند سے بھی مثلِ سابق مروی ہے۔ حدیث کا ترجمہ اوپر ذکر کیا جاچکا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه جهالة وأبو أسامة هو: حماد بن أسامة وأخرجه النسائي، [مكتبه الشامله نمبر: 2351]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ اس کی سند میں ابواسامہ کا نام: حماد بن اسامہ ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 2340 سے 2342) کھجور کے درخت کا گوند جو چربی کی طرح رنگ میں سفید اور ذائقہ دار و مزہ میں گری کی طرح، کھجور کے تنے کے وسط میں پایا جاتا ہے اور کھایا جاتا ہے، اس کو «كثر» کہتے ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه جهالة وأبو أسامة هو: حماد بن أسامة وأخرجه النسائي
اس سند سے بھی مثلِ سابق مروی ہے۔ حدیث کا ترجمہ اوپر ذکر کیا جاچکا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2352]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ نیز یہ کہ اس کی سند میں ضعف ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
اس سند سے بھی مثلِ سابق مروی ہے۔ حدیث کا ترجمہ اوپر گذر چکا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2353]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ تخریج اس باب کی پہلی حدیث میں ملاحظہ فرمائیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”پھل اور خوشے کی چوری میں ہاتھ کاٹا نہ جائے“، راوی نے کہا: کھجور کے اندر جو سفید جھلی ہوتی ہے اسے کثر کہتے ہیں اور کثر وہ خوشہ ہے جو کھجور کے درخت میں ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو مكرر سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2354]»
اس روایت کی سند صحیح اور تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو مكرر سابقه
اس حدیث کا ترجمہ بھی اوپر گذر چکا ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: ابواسامہ (ان کا نام حماد بن اسامہ ہے) نے جو کہا وہی صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده فيه مجهول، [مكتبه الشامله نمبر: 2355]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذرچکی ہے۔ اس میں ابومیمون غیر معروف ہیں لیکن حدیث صحیح ہے۔ حاکم و بیہقی نے بھی اسے روایت کیا ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 2342 سے 2346) مذکورہ بالا تمام روایات سے یہ ثابت ہوا کہ آدمی اگر ضرورت بھر پھل اور میوے کھا لے تو اس کا ہاتھ کاٹا نہیں جائے گا، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا یہی قول ہے کہ کھجور، میوے، ترکاریاں، لکڑی یا گھاس کی چوری میں قطع ید نہیں ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا: اگر یہ چیزیں محفوظ مقام پر ہیں جیسے باغ کے اندر یا مکان میں اور کسی نے وہاں سے ان تمام چیزوں کی چوری کی تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔ اہلِ حدیث کا بھی مذہب یہی ہے کہ میوہ اور پھل فروٹ اور کھجور کے گابھا کی چوری میں قطع ید نہیں ہے جب تک کہ یہ چیزیں سوکھنے کے لئے محفوظ مقام میں نہ رکھی جائیں، اور شرط یہ ہے کہ چور صرف کھا لے، گود میں بھر کر نہ لے جائے، اگر ایسا کرے گا تو اس کی قیمت کا ڈبل جرمانہ ادا کرنا ہوگا اور سزا بھی ملے گی۔ (وحیدی)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده فيه مجهول
|