من كتاب الاحدود حدود کے مسائل 20. باب فِيمَنْ يَقَعُ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ: جو آدمی اپنی بیوی کی لونڈی سے زنا کرے اس کا بیان
حبیب بن سالم سے روایت ہے کہ ایک لڑکا جس کا نام قرقور تھا وہ اپنی بیوی کی لونڈی سے جماع کر بیٹھا، یہ معاملہ (صحابی رسول) سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ (جو کوفہ کے حاکم تھے)، کے پاس لے جایا گیا، انہوں نے کہا: میں اس بارے میں شافی فیصلہ کروں گا، اگر اس کی بیوی نے اپنی لونڈی کو اس کے لئے حلال کر دیا ہو تو میں اس غلام کو سو کوڑے رسید کروں گا، اور اگر اس کی بیوی نے اس کو اس کی اجازت نہ دی ہو تو میں اس غلام کو رجم کر دوں گا، اس عورت سے پوچھا گیا: تم اپنے شوہر کیلئے کیا کہتی ہو، اس عورت نے کہا: میں نے اپنی لونڈی کو اپنے شوہر کے لئے حلال کر دیا تھا (یعنی اس سے جماع کی اجازت دیدی تھی)، چنانچہ سیدنا نعمان رضی اللہ عنہ نے اس کو سو کوڑے لگائے۔
یحییٰ بن حماد (شیخ الدارمی) نے کہا: یہ مرفوع ہے۔ تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف موقوفا، [مكتبه الشامله نمبر: 2374]»
اس روایت کی سند ضعیف و موقوف ہے اور مرفوع کہنا صحیح نہیں ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4458]، [ترمذي 1451]، [نسائي 3360]، [ابن ماجه 2551]، [أحمد 276/4] وضاحت:
(تشریح احادیث 2364 سے 2366) مرد اپنی لونڈی سے جماع کر سکتا ہے کسی اور کی لونڈی سے نہیں، میاں بیوی کی لونڈی اگر مشترک ہو تو بھی مرد کے لئے اس لونڈی سے جماع کرنا جائز ہے جیسا کہ ابن ماجہ کی حدیث (2552) میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص لایا گیا جس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے وطی کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حد نہیں لگائی۔ اس حدیث کے پیشِ نظر اکثر علماء نے کہا کہ اگر کوئی اپنی بیوی کی لونڈی سے جماع کرے تو اس کو حد نہیں لگائی جائے گی کیونکہ میاں بیوی کے املاک اکثر مشترک ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کی ملک سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے اس لئے اس میں شبہ پڑ گیا اور حدیث کا قاعدہ ہے «إِدْرَؤُوا الْحُدُوْدَ بِالشُّبُهَاتِ.» شبہ پڑ جائے تو حدود کو ہٹادو۔ نیز یہ کہ مذکورہ بالا حدیث ضعیف بھی ہے اور احتمال ہے کہ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو دھوکہ ہوا ہو۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف موقوفا
اس روایت کو صدقہ بن الفضل نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف خالد بن عرفطه، [مكتبه الشامله نمبر: 2375]»
اس روایت کی سند میں خالد بن عرفطہ ضعیف ہیں۔ تخریج کیلئے دیکھئے: [أبوداؤد 4459]، [ترمذي 1451]، [ابن ماجه 2551]، [أحمد 277/4]، [طيالسي 1529]۔ اور ترمذی و طیالسی کی سند میں خالد بن عرفطہ کا ذکر نہیں ہے، اس صورت میں ابوبشر کا لقا حبیب بن سالم سے ثابت نہیں، لہٰذا سند میں انقطاع ہے۔ بہر حال یہ روایت بھی ضعیف ہے، اس لئے صحیح یہی ہے کہ بیوی کی لونڈی سے جماع کرنے پر کوئی حد نہیں۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف خالد بن عرفطه
|