من كتاب الاحدود حدود کے مسائل 21. باب الْحَدُّ كَفَّارَةٌ لِمَنْ أُقِيمَ عَلَيْهِ: جس پر حد جاری کی جائے وہ اس کے لئے کفارہ ہے
ابن خزیمہ بن ثابت اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس پر حد لگائی گئی (یعنی اس کو جرم کی سزا دی گئی) تو وہ گناہ اس سے معاف کر دیا جاتا ہے۔“ (یعنی ایسا شخص جس پر حد جاری کی گئی وہ اس گناہ سے پاک ہو جاتا ہے۔)
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل أسامة بن زيد وهو: الليثي، [مكتبه الشامله نمبر: 2376]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ ابن خزیمہ کا نام: معاویہ ہے اور اسامہ بن زید لیثی ہیں، تخریج کے لئے دیکھئے: [طبراني 88/4، 3731، 3828]، [التاريخ الكبير للبخاري 206]، [أحمد 214/5]، [ابن حبان 4405]، [الحميدي 391] وضاحت:
(تشریح احادیث 2366 سے 2368) گناہِ کبیرہ پر اگر کسی کو حد لگائی جائے یا اور سزا دی جائے تو حدیث کے مطابق وہ اس کے لئے اس گناہ کا کفارہ ہے۔ اللہ تعالیٰ غفور الرحیم ہے، دو بار اس کو عذاب میں مبتلا نہیں کرے گا، لیکن شرط یہ ہے کہ وہ سچی توبہ کر لے، اور اگر ایسے مجرم پر حد نہیں لگائی جا سکی اور وہ مر گیا تو اللہ تعالیٰ کی مرضی پر منحصر ہے، چاہے تو بخش دے اور کہہ دے: جا دنیا میں تیرے جرم کو میں نے چھپا دیا، اب آخرت میں بھی تجھے معاف کرتا ہوں، یا چاہے تو عذاب میں مبتلا کرے۔ « ﴿إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ﴾ [المائده: 118] » ”اگر تو انہیں عذاب میں مبتلا کرے تو یہ تیرے ہی بندے ہیں اور اگر تو انہیں معاف کر دے تو (اے رب) تو غالب اور حکیم ہے ہی۔ “ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل أسامة بن زيد وهو: الليثي
|