الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
142. بَابُ طِيْبِ النَّفْسِ
طيب نفس کا بیان
حدیث نمبر: 304
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ، إِنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ، وَأَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ أَخِيكَ.“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نیکی صدقہ ہے، اور یہ بھی نیکی ہے کہ تو اپنے بھائی کو خندہ پیشانی سے ملے، اور تو اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے برتن میں ڈالے یہ بھی نیکی ہے۔“
تخریج الحدیث: «حسن: اخرجه الترمذي، كتاب البر و الصلة، باب ماجاء فى طلاقة الوجه: 1970 و أحمد: 14877 - صحيح الترغيب: 2684»
قال الشيخ الألباني: حسن
الادب المفرد کی حدیث نمبر 304 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 304
فوائد ومسائل:
(۱)نیکی کی راہیں بہت زیادہ ہیں۔ اہل ذوق اپنی اپنی ہمت کے مطابق ان راہوں کو اختیار کرتے ہیں۔ ان میں سے کسی راہ کو بھی حقیر خیال نہیں کرنا چاہیے جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
((لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوْفِ شَیْئًا))(صحیح مسلم، البر والصلة، ح:۲۶۲۶)
”کسی بھی نیکی کو کم تر مت سمجھو۔“
کوئی شخص جتنا بھی عاجز اور بے بس ہو مسکرانا تو اس کے لیے ممکن ہے اس لیے اگر کوئی شخص کسی کے ساتھ کوئی بھلائی نہیں کرسکتا تو کم از کم مسکرا کر خندہ پیشانی سے مل ہی لے، یہ بھی اس کی نیکی شمار ہوگی۔
(۲) خوش مزاجی اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے اور یہ طیب نفس میں سے ہے۔ خوش مزاج دوسروں کو مل کر بھی خوشی دیتا ہے جبکہ بدمزاج اور ہر وقت تیوری چڑھائے رکھنے والا انسان نہ چاہتے ہوئے بھی لوگوں کی پریشانی کا باعث بنتا ہے۔
(۳) اپنے ڈول سے دوسرے کے ڈول میں پانی ڈالنے پر کچھ خرچ نہیں ہوتا اور دوسرا مسلمان خوش ہو جاتا ہے اور مسلمان کو خوش کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ضرورت مند کی معمولی ضرورت پوری کرنا بھی نیکی ہے۔ پانی کے حوض پر کھڑا آدمی اپنی باری پر پانی خود حاصل کرلے گا لیکن اگر اس کو چند لمحے پہلے پانی مل گیا تو وہ خوش ہو جائے گا اور دینے والی کی نیکی لکھی جائے گی۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 304