اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، ان امراة حدثته قالت: نام رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم استيقظ وهو يضحك، قالت: يا رسول الله، اضحكت مني؟ فقال: ((لا، ولكن قوم من امتي يغزون البحر مثلهم مثل الملوك على الاسرة))، ثم نام، ثم استيقظ وهو يضحك قال: ((قوم من امتي يخرجون غزاة في البحر قليلة غنائمهم، مغفور لهم)). قالت: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، فدعا لها فاخبرنا عطاء بن يسار انه راى تلك المراة في غزاة المنذر بن الزبير في ارض الروم، كان معها فماتت في ارض الروم.أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ امْرَأَةً حَدَّثَتْهُ قَالَتْ: نَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَضَحِكْتَ مِنِّي؟ فَقَالَ: ((لَا، وَلَكِنْ قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ الْبَحْرَ مَثَلُهُمْ مَثَلُ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ))، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ قَالَ: ((قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي يَخْرُجُونَ غَزَاةً فِي الْبَحْرِ قَلِيلَةٌ غَنَائِمُهُمْ، مَغْفُورٌ لَهُمْ)). قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِيَ مِنْهُمْ، فَدَعَا لَهَا فَأَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ أَنَّهُ رَأَى تِلْكَ الْمَرْأَةَ فِي غَزَاةِ الْمُنْذِرِ بْنِ الزُّبَيْرِ فِي أَرْضِ الرُّومِ، كَانَ مَعَهَا فَمَاتَتْ فِي أَرْضِ الرُّومِ.
عطا بن یسار رحمہ الله سے روایت ہے، ایک خاتون نے انہیں بیان کیا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے، پھر مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ میری وجہ سے ہنسے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: '' نہیں، بلکہ اپنی امت کے کچھ افراد سے کہ وہ سمندری جہاد کریں گے، ان کی مثال اس طرح ہے جس طرح بادشاہ تختوں پر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر سو گئے، پھر مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے، فرمایا: ”میری امت کے کچھ لوگ سمندری جہاد کے لیے روانہ ہوں گے، انہیں مال غنیمت کم ملے گا لیکن وہ بخش دئیے جائیں گے۔“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھے ان میں شامل فرما دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی۔ راوی نے بیان کیا: عطاء بن یسار رحمہ الله نے ہمیں خبر دی کہ وہ خاتون المنذر بن زبیر کے غزوے میں شامل تھیں جو کہ ارض روم کی طرف تھا، وہ ان کے ساتھ تھے اور انہوں (اس محترمہ) نے سرزمین روم میں وفات پائی۔
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد، باب فضل من يصرع فى سبيل الله فمات هو منهم، رقم: 2799. مسلم، كتاب الامارة، باب فضل الغزو فى البحر، رقم: 1912. سنن ابوداود، رقم: 2490. سنن ترمذي، رقم: 1645. سنن نسائي، رقم: 3171. مسند احمد: 361/6.»
اخبرنا روح بن عبادة، نا حماد بن سلمة، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن انس بن مالك، عن ام حرام بنت ملحان قالت: نام رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم استيقظ فذكر نحوه.أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ قَالَتْ: نَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
سیدہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے، پھر بیدار ہوئے، راوی نے اسی مانند اسے ذکر کیا۔