اخبرنا جرير بن عبد الحميد، عن محمد بن إسحاق، عن ثور بن زيد، عن سالم مولى ابن مطيع، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: اهدى رفاعة بن زيد الجزامي غلاما لرسول الله صلى الله عليه وسلم فخرج معه إلى خيبر، فلما انصرف النبي صلى الله عليه وسلم من خيبر نزل ناحية الوادي عشية من العصر والمغرب فقام العبد يصنع رحل رسول الله صلى الله عليه وسلم فاتاه سهم غرب فاصابه فقتله فقلنا: هنا لك الجنة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((كلا والذي نفسي بيده إن شملته لتجرف عليه في النار))، وكان غلها من فيء المسلمين يوم خيبر، قال: فجاءه رجل من اصحابه فزعا، فقال: يا رسول الله اصبت شراكتي نعلين لي فقال: ((يعد لك مثلها في النار)).أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَالِمٍ مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَهْدَى رِفَاعَةُ بْنُ زَيْدٍ الْجُزَامِيُّ غُلَامًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ مَعَهُ إِلَى خَيْبَرَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ نَزَلَ نَاحِيَةَ الْوَادِي عَشِيَّةً مِنَ الْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ فَقَامَ الْعَبْدُ يَصْنَعُ رَحْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ سَهْمٌ غَرْبٌ فَأَصَابَهُ فَقَتَلَهُ فَقُلْنَا: هَنَا لَكَ الْجَنَّةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((كَلَّا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ شَمْلَتَهُ لَتُجْرَفُ عَلَيْهِ فِي النَّارِ))، وَكَانَ غَلَّهَا مِنْ فَيْءِ الْمُسْلِمِينَ يَوْمَ خَيْبَرَ، قَالَ: فَجَاءَهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَزِعًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَبْتُ شِرَاكَتَيْ نَعْلَيْنِ لِي فَقَالَ: ((يُعَدُّ لَكَ مِثْلُهَا فِي النَّارِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رفاعہ بن زید الجذامی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک غلام بھیجا، آپ اس کے ساتھ خیبر کی طرف روانہ ہوئے، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے واپس تشریف لائے تو آپ نے عصر و مغرب کے درمیان وادی عشیہ میں قیام فرمایا، تو وہ غلام کھڑا ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری سے پالان (کجاوہ) اتارنے لگا، تو کسی نامعلوم سمت سے ایک تیر اسے آ کر لگا اور وہ مارا گیا، ہم نے کہا: تمہیں جنت مبارک ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہرگز نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ چادر جو اس نے غزوہ خیبر کے موقع پر مسلمانوں کے مال غنیمت میں سے چوری کر لی تھی وہ اس پر آگ کا شعلہ بن کر بھڑک رہی ہے۔“ راوی نے بیان کیا: آپ کے اصحاب میں سے ایک شخص گھبرائے ہوئے آئے تو عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے جوتوں کے دو تسمے اٹھا لیے تھے، تو آپ نے فرمایا: ان دونوں کے مثل تمہارے لیے جہنم میں تیار کیے جائیں گے۔