مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الجهاد
جہاد کے فضائل و مسائل
مالِ غنیمت کا بیان
حدیث نمبر: 536
Save to word اعراب
اخبرنا المعتمر بن سلیمان التیمی قال: سمعت ابن ابی هند، یحدث عن عکرمة، عن ابن عباس قال رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم من فعل کذا وکذا، او اتٰی کذا وکذا، فتسارع الشبان الٰی ذٰلك، وثبت الشیوخ تحت الرأیات، فلما ان فتح اللٰه علیهم جاء الشبان یطلبون ما جعل لهم، وقالت الشیوخ: انا کنا ردءالکم، وکنا تحت الرأیات، فانزل اللٰه عزوجل ﴿یسئلونك عن الانفال قل الانفال للٰه والرسول فاتقوا اللٰه واصلحوا ذات بینکم﴾ الآیة.اَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیُّ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ اَبِیْ هِنْدٍ، یُحَدِّثُ عَنْ عِکْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مَنْ فَعَلَ کَذَا وَکَذَا، اَوْ اَتٰی کَذَا وَکَذَا، فَتَسَارِعُ الشَّبَّانُ اِلٰی ذٰلِكَ، وَثَبَتَ الشُّیُوْخُ تَحْتَ الرَّأْیَاتِ، فَلَمَّا اَنْ فَتَحَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ جَاءَ الشَّبَّانُ یَطْلُبُوْنَ مَا جَعَلَ لَهُمْ، وَقَالَتِ الشُّیُوْخُ: اِنَّا کُنَّا رِدَءًالَکُمْ، وَکُنَّا تَحْتَ الرَّأْیَاتِ، فَاَنْزَلَ اللّٰهُ عَزَّوَجَلَّ ﴿یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْاَنْفَالِ قُلِ الْاَنْفَالُ لِلّٰهِ وَالرَّسُوْلِ فَاتَّقُوْا اللّٰهَ وَاَصْلِحُوْا ذَاتَ بَیْنِکُمْ﴾ الآیة.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے یہ اور یہ کیا، تو نوجوانوں نے اس کی طرف سبقت کی، اور شیوخ (بڑی عمر والے) پرچموں تلے ثابت قدم رہے، جب اللہ نے انہیں فتح عطا فرمائی تو نوجوان آئے اور ان کے لیے جو مقرر کیا گیا تھا، اس کا مطالبہ کرنے لگے اور بڑی عمر والوں نے کہا: ہم تمہارے معاون تھے اور ہم پرچموں تلے تھے، تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی: وہ تم سے مال غنیمت کے متعلق پوچھتے ہیں، آپ فرما دیجئیے: مال غنیمت اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے، پس اللہ سے ڈرو اور آپس میں معاملات درست رکھو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الجهاد، باب النفل، رقم: 2738، 2737 قال الالباني: صحيح. مستدرك حاكم: 143/2. سنن كبري بيهقي: 291/6.»
حدیث نمبر: 537
Save to word اعراب
اخبرنا عبدالاعلٰی، نا داود بن ابی هند، عن عکرمة، عن ابن عباس مثله، وزاد، قالت: انا کنا ردءالکم، ولو انکشفتم انکشفتم لنا.اَخْبَرَنَا عَبْدُالْاَعْلٰی، نَا دَاوٗدُ بْنُ اَبِیْ هِنْدٍ، عَنْ عِکْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَهٗ، وَزَادَ، قَالَتْ: اِنَّا کُنَّا رِدءًالَکُمْ، وَلَوْ اِنْکَشَفْتُمْ اِنْکَشَفْتُمْ لَنَا.
عکرمہ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی مثل روایت کیا ہے، اور یہ اضافہ نقل کیا: ہم تمہارے معاون تھے اگر تم ظاہر ہوئے تو ہماری خاطر ظاہر ہوئے ہو۔

تخریج الحدیث: «تفسير طبري: 172/9. انظر ما قبله.»
حدیث نمبر: 538
Save to word اعراب
اخبرنا یحیی بن آدم، نا ابن ابی زائدة، عن داود بن ابی هند، عن عکرمة، عن ابن عباس ان رسول اللٰه صلی اللٰہ علیه وسلم یوم بدر قال: من صنع کذا وکذا، فله کذا وکذا، فذهب شبان الرجال، وثبت الشیوخ تحت الرأیات، فلما ان فتح اللٰه علیهم جاء الشبان یطلبون نفلهم، وقالت الشیوخ: انا کنا تحت الرأیات، وقد کنا ردءالکم لو انهزمتم، (فـلا) تستأثروا علینا، فانزل اللٰه: ﴿یسئلونك عن الانفال قل الانفال للٰه﴾ تلا حتی بلغ ﴿کما اخرجك ربك من بیتك بالحق وان فریقا من المؤمنین لکٰرهون﴾ فقسم رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم بینهم بالسویة.اَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ، نَا ابْنُ اَبِیْ زَائِدَةَ، عَنْ دَاوٗدَ بْنِ اَبِیْ هِنْدٍ، عَنْ عِکْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَوْمَ بَدْرٍ قَالَ: مَنْ صَنَعَ کَذَا وَکَذَا، فَلَهٗ کَذَا وَکَذَا، فَذَهَبَ شَبَانُ الرِّجَالِ، وَثَبَتَ الشُّیُوْخُ تَحْتَ الرَّأْیَاتِ، فَلَمَّا اَنْ فَتَحَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ جَاءَ الشَّبَانُ یَطْلُبُوْنَ نَفْلَهُمْ، وَقَالَتِ الشُّیُوْخُ: اِنَّا کُنَّا تَحْتَ الرَّأیَاتِ، وَقَدْ کُنَّا رِدَءًالَکُمْ لَوْ اِنْهَزَمْتُمْ، (فَـلَا) تَسْتَأْثِرُوْا عَلَیْنَا، فَاَنْزَلَ اللّٰهِ: ﴿یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْاَنْفَالِ قُلِ الْاَنْفَالُ لِلّٰهِ﴾ تَلَا حَتَّی بَلَغَ ﴿کَمَا اَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِنْ بَیْتِكَ بِالْحَقِّ وَاِنَّ فَرِیْقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ لَکٰرِهُوْنَ﴾ فَقَسَمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بَیْنَهُمْ بِالسَّوِیَّةِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بدر کے موقع پر فرمایا تھا: جو یہ کارنامہ سرانجام دے گا، تو اس کے لیے یہ انعام ہو گا۔ پس نوجوان افراد چلے گئے، جبکہ بڑی عمر والے پرچموں تلے جمے رہے، پس جب اللہ نے انہیں فتح عطا فرمائی، تو نوجوان آئے اور مال غنیمت کا مطالبہ کرنے لگے، جبکہ بڑی عمر والوں نے کہا: ہم پرچموں تلے تھے اور ہم تمہارے معاون تھے، اگر تم شکست کھا جاتے، تو پھر تم ہم پر ترجیح نہ دیتے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: وہ آپ سے مال غنیمت کے متعلق پوچھتے ہیں، فرما دیجئیے مال غنیمت اللہ کے لیے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے (سورۃ الانفال ابتداء سے) تلاوت فرمائی حتیٰ کہ یہاں تک پہنچے: جس طرح اللہ نے حق کے ساتھ آپ کو آپ کے گھر سے نکالا، جبکہ مومنوں کا ایک گروہ ناپسند کر رہا تھا۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان مال غنیمت برابر برابر تقسیم فرما دیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الجهاد، باب النفل، رقم: 2737، 2739 قال الالباني: صحيح. سنن كبري بيهقي 292/6.»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.