اخبرنا النضر، نا شعبة، نا محمد بن زياد، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من اشترى مصراة فإن ردها فليرد معها صاعا من تمر، ثم قال ابو هريرة: لا سمراء، يقول: ليس برا.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، نا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَإِنْ رَدَّهَا فَلْيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، ثُمَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَا سَمْرَاءَ، يَقُولُ: لَيْسَ بُرًّا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی ایسے جانور کو خریدے جس کے تھنوں میں دودھ روک رکھا گیا ہو، اگر وہ اسے واپس کرے تو اس کے ساتھ ایک صاع کھجور واپس کرے۔“ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”گندم نہیں۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب البيوع، باب النهي للبائع ان لا يحفل الابل والبقر الخ، رقم: 2150. 2148. مسلم، كتاب البيوع، باب حكم بيع المعراة، رقم: 1524. سنن ابوداود، رقم: 3444. سنن ترمذي: رقم: 1252. مسند احمد: 430/2.»
اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن الزهري يرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وعن ايوب، عن محمد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من اشترى مصراة فحلبها فهو بالخيار إن شاء اخذها وإن شاء ردها ومعها صاع من تمر)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَحَلَبَهَا فَهُوَ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ أَخَذَهَا وَإِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَمَعَهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایسا جانور (اونٹنی، گائے اور بکری وغیرہ) خریدا جس کا دودھ روک رکھا تھا پس اس نے اس کا دودھ دوہا تو پھر اسے اختیار ہے، اگر چاہے تو وہ اسے لے لے، اور اگر چاہے تو اسے واپس لوٹا دے، اور اس کے ساتھ ایک صاع (تقریباً سوا دو کلو) کھجور بھی دے۔“
وقال معمر، عن من، سمع الحسن، يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله، وقال: حلبها ثلاثا.وَقَالَ مَعْمَرٌ، عَنْ مَنْ، سَمِعَ الْحَسَنَ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، وَقَالَ: حَلَبَهَا ثَلَاثًا.
حسن بصری رحمہ اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کی مثل بیان کرتے ہیں: اور فرمایا: ”تین بار اس کا دودھ دوہے۔“
اخبرنا النضر، نا عوف، عن خلاس بن عمرو، ومحمد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ((من اشترى لقحة مصراة او شاة مصراة فحلبها فهو باحد النظرين، إن شاء اخذها وإن شاء ردها ومعها إناء من طعام))، قال عوف: وذلك إذا نقص من لبنها وقال الحسن: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم مثله.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا عَوْفٌ، عَنْ خِلَاسِ بْنِ عَمْرٍو، وَمُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنِ اشْتَرَى لِقْحَةً مُصَرَّاةً أَوْ شَاةً مُصَرَّاةً فَحَلَبَهَا فَهُوَ بِأَحَدِ النَّظَرَيْنِ، إِنْ شَاءَ أَخَذَهَا وَإِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَمَعَهَا إِنَاءٌ مِنْ طَعَامٍ))، قَالَ عَوْفٌ: وَذَلِكَ إِذَا نَقَصَ مِنْ لَبَنِهَا وَقَالَ الْحَسَنُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایسی اونٹنی یا بکری خریدی جس کے تھنوں میں دودھ روک رکھا گیا تھا، پس اس نے اس کا دودھ دوہا تو اسے دونوں اختیارات میں سے ایک اختیار کا حق ہے، اگر وہ چاہے تو اسے رکھ لے اور اگر چاہے تو اسے واپس کر دے اور اس کے ساتھ غلے کا ایک برتن بھر کر دے۔“ عوف نے بیان کیا: یہ تب ہے جب اس کے دودھ میں کمی واقع ہو، حسن رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی مثل فرمایا ہے۔