مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البيوع
خرید و فروخت کے احکام و مسائل
بیع پر بیع کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 437
Save to word اعراب
اخبرنا موسى القاري، نا المفضل، عن الاوزاعي، قال: سمعت ابا كثير، يقول: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((لا يستام الرجل على سوم اخيه حتى يشتري او يترك، ولا يخطب الرجل على خطبة اخيه حتى ينكح او يرد، ولا تسال المراة طلاق اختها لتفرغ صحفتها؛ فإن المسلمة اخت المسلمة)).أَخْبَرَنَا مُوسَى الْقَارِيُّ، نا الْمُفَضَّلُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا كَثِيرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَا يَسْتَامُ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ حَتَّى يَشْتَرِيَ أَوْ يَتْرُكَ، وَلَا يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَنْكِحَ أَوْ يَرُدَّ، وَلَا تَسَأَلُ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتُفْرِغَ صَحْفَتَهَا؛ فَإِنَّ الْمُسْلِمَةَ أُخْتُ الْمُسْلِمَةِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی اپنے کسی (مسلمان) بھائی کے نرخ پر نرخ نہ لگائے حتیٰ کہ وہ خرید لے یا چھوڑ دے، آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح نہ دے حتیٰ کہ وہ نکاح کر لے یا اسے جواب مل جائے، عورت اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ اس کی پلیٹ (برتن) کو خالی کر لے، کیونکہ مسلمان عورت مسلمان عورت کی بہن ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب البيوع، باب لابيع اخيه الخ، رقم: 2723، 2140، 2139. مسلم، كتاب النكا ح، باب تحريم الخطبة على خطبة الخ، رقم: 1413.»
حدیث نمبر: 438
Save to word اعراب
اخبرنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: ((لا يبيع حاضر لباد ولا يسوم الرجل على سوم اخيه ولا يخطب على خطبة اخيه، ولا تناجشوا، ولا تسال المراة طلاق اختها لتكتفئ ما في صحفتها، فإنما لها ما كتب الله لها ولا تصروا الإبل والغنم فمن اشترى مصراة فهو بآخر النظرين، فمن ردها ردها بصاع من تمر، والرهن مركوب ومحلوب)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ((لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلَا يَسُومُ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا تَسَأَلُ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ مَا فِي صَحْفَتِهَا، فَإِنَّمَا لَهَا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهَا وَلَا تَصُرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ فَمَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَهُوَ بِآخِرِ النَّظَرَيْنِ، فَمَنْ رَدَّهَا رَدَّهَا بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ، وَالرَّهْنُ مَرْكُوبٌ وَمَحْلُوبٌ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: شہری کسی دیہاتی کا مال فروخت کرے، نہ کوئی آدمی اپنے کسی بھائی کے نرخ پر نرخ لگائے اور نہ ہی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح بھیجے، محض قیمت بڑھانے کے لیے قیمت (بولی) نہ لگاؤ، عورت اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے، تاکہ اس کے برتن میں جو کچھ ہے وہ اسے حاصل کر لے، اس کو وہی ملے گا جو کچھ اس کے مقدر میں ہے، اور تم اونٹنیوں اور بکریوں کے تھنوں میں دودھ نہ روک رکھو، پس جو شخص کوئی ایسا جانور خریدے جس کے تھنوں میں دودھ روک لیا گیا ہو تو اسے دو میں سے ایک کے انتخاب کا اختیار ہے، پس جو شخص اسے واپس کرے تو وہ ایک صاع (تقریباً سوا دو کلو) کھجور کے ساتھ واپس کرے، رہن والے جانور پر سواری بھی کی جائے گی اور اس کا دودھ بھی دوھا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، رقم: 5152، 5151، 2727، 2723، 2160، 2140، 2140. مسلم، كتاب النكا ح، باب تحريم الخطبة على خطبة اخيه الخ، رقم: 1520، 1515، 1413. سنن ترمذي، رقم: 1222.»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.