حکومت کے بیان میں سوائے صریح کفر کے باقی ہر معاملہ میں ”سننے اور ماننے“ پر بیعت کرنا۔
جنادہ بن ابی امیہ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی بیماری میں گئے۔ ہم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت دے ہم سے کوئی ایسی حدیث بیان کرو جس سے اللہ تعالیٰ فائدہ دیدے اور جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عہد لئے ان میں یہ بھی بتایا کہ ہم نے بیعت کی بات کے سننے پر اور اطاعت کرنے پر خوشی اور ناخوشی میں سختی اور آسانی میں اور ہماری حق تلفیاں ہونے میں اور یہ کہ ہم اس شخص کی خلافت میں جھگڑا نہ کریں گے جو اس کے لائق ہو مگر جب کھلا کھلا کفر دیکھیں کہ تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے حجت ہو۔
|