حکومت کے بیان میں جس سے پہلے بیعت کی اس کی بیعت پوری کرنے کا حکم۔
ابوحازم کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس پانچ سال بیٹھتا رہا اور میں نے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے سنا ہے کہ بنی اسرائیل کی حکومت / سیاست پیغمبر کیا کرتے تھے۔ جب ایک پیغمبر فوت ہوتا تو دوسرا پیغمبر اس کی جگہ ہو جاتا۔ اور شان یہ ہے کہ میرے بعد تو کوئی پیغمبر نہیں ہے بلکہ خلیفہ ہوں گے اور بہت ہوں گے۔ لوگوں نے عرض کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کیا حکم کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس سے پہلے بیعت کر لو، اسی کی بیعت پوری کرو اور ان کا حق ادا کرو اور اللہ تعالیٰ ان سے پوچھے گا اس کے متعلق جو اس نے ان کو دیا ہے۔
سیدنا عبدلرحمن بن عبدرب الکعبہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں داخل ہوا اور وہاں سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کعبہ کے سایہ میں بیٹھے تھے اور لوگ ان کے پاس جمع تھے۔ میں بھی جا کر بیٹھ گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ ایک جگہ اترے، تو کوئی اپنا خیمہ درست کرنے لگا، کوئی تیر مارنے لگا اور کوئی اپنے جانوروں میں تھا کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پکارنے والے نے نماز کے لئے پکار دی۔ ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہو گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ سے پہلے کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس پر اپنی امت کو وہ بہتر بات بتانا لازم نہ ہو جو اس کو معلوم ہو اور جو بری بات وہ جانتا ہو اس سے ڈرانا (لازم نہ ہو) اور تمہاری یہ امت، اس کے پہلے حصہ میں سلامتی ہے اور اخیر حصہ میں آزمائش ہے اور وہ باتیں ہیں جو تمہیں بری لگیں گی اور ایسے فتنے آئیں گے کہ ایک فتنہ دوسرے کو ہلکا اور پتلا کر دے گا (یعنی بعد کا فتنہ پہلے سے ایسا بڑھ کر ہو گا کہ پہلا فتنہ اس کے سامنے کچھ حقیقت نہ رکھے گا) اور ایک فتنہ آئے گا تو مومن کہے گا کہ اس میں میری تباہی ہے۔ پھر وہ جاتا رہے گا اور دوسرا آئے گا تو مومن کہے گا کہ اس میں میری تباہی ہے۔ پھر جو کوئی چاہے کہ جہنم سے بچے اور جنت میں جائے، تو اس کو چاہئے کہ اس کی موت اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر یقین کی حالت میں آئے اور لوگوں سے وہ سلوک کرے جو وہ چاہتا ہو کہ لوگ اس سے کریں اور جو شخص کسی امام سے بیعت کرے اور اس کو اپنا ہاتھ دیدے اور دل سے اس کی فرمانبرداری کی نیت کرے، تو اس کی اطاعت کرے اگر طاقت ہو۔ اب اگر دوسرا امام اس سے لڑنے کو آئے تو (اس کو منع کرو اگر لڑائی کے بغیر نہ مانے تو) اس کی گردن مار دو۔ یہ سن کر میں عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ تم نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے اپنے دونوں کانوں اور دل کی طرف ہاتھ سے اشارہ کیا اور کہا کہ میرے کانوں نے سنا اور دل نے یاد رکھا ہے۔ میں نے کہا کہ تمہارے چچا کے بیٹے معاویہ رضی اللہ عنہ ہمیں ایک دوسرے کے مال ناحق کھانے کے لئے اور اپنی جانوں کو تباہ کرنے کے لئے حکم کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ”اے ایمان والو اپنے مال ناحق مت کھاؤ مگر رضامندی سے سوداگری کر کے اور اپنی جانوں کو مت مارو بیشک اللہ تعالیٰ تم پر مہربان ہے“ (النساء: 29)۔ یہ سن کر عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ تھوڑی دیر چپ رہے پھر کہا کہ اس کام میں معاویہ کی اطاعت کرو جو اللہ کے حکم کے موافق ہو اور جو کام اللہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف ہو، اس میں معاویہ رضی اللہ عنہ کا کہنا نہ مانو۔
|