حکومت کے بیان میں درخت کے نیچے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ”نہ بھاگنے“ پر بیعت لی تھی۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم حدیبیہ کے دن ایک ہزار چار سو آدمی تھے اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑے ہوئے شجرہ رضوان کے نیچے تھے اور وہ سمرہ کا درخت تھا (سمرہ ایک جنگلی درخت ہے جو ریگستان میں ہوتا ہے) اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شرط پر بیعت کی کہ ہم نہ بھاگیں گے اور یہ بیعت نہیں کی کہ مر جائیں گے۔
سیدنا سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اصحاب شجرہ کے بارے میں پوچھا کہ وہ کتنے آدمی تھے؟ انہوں نے کہا کہ اگر ہم لاکھ آدمی ہوتے تب بھی (وہاں کا کنواں) ہمیں کافی ہو جاتا (کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے اس کا پانی بہت بڑھ گیا تھا) ہم پندرہ سو آدمی تھے۔
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اصحاب شجرہ تیرہ سو آدمی تھے اور (قبیلہ) اسلم کے لوگ مہاجرین کا آٹھواں حصہ تھے۔
|