صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
6. بَابُ مَنَاقِبُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَبِي حَفْصٍ الْقُرَشِيِّ الْعَدَوِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: ابوحفص عمر بن خطاب قرشی عدوی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
(6) Chapter. The merits of Umar bin Al-Khattab Abi Hafs Al-Qurashi Al-Adawi.
حدیث نمبر: 3679
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا عبد العزيز بن الماجشون، حدثنا محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" رايتني دخلت الجنة فإذا انا بالرميصاء امراة ابي طلحة وسمعت خشفة، فقلت: من هذا؟، فقال: هذا بلال ورايت قصرا بفنائه جارية، فقلت: لمن هذا؟، فقال لعمر: فاردت ان ادخله فانظر إليه فذكرت غيرتك، فقال عمر: بابي وامي يا رسول الله اعليك اغار".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمَاجِشُونِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُنِي دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَإِذَا أَنَا بِالرُّمَيْصَاءِ امْرَأَةِ أَبِي طَلْحَةَ وَسَمِعْتُ خَشَفَةً، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟، فَقَالَ: هَذَا بِلَالٌ وَرَأَيْتُ قَصْرًا بِفِنَائِهِ جَارِيَةٌ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا؟، فَقَالَ لِعُمَرَ: فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَهُ فَأَنْظُرَ إِلَيْهِ فَذَكَرْتُ غَيْرَتَكَ، فَقَالَ عُمَرُ: بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَيْكَ أَغَارُ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز ماجشون نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن منکدر نے بیان کیا، اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں (خواب میں) جنت میں داخل ہوا تو وہاں میں نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی بیوی رمیصاء کو دیکھا اور میں نے قدموں کی آواز سنی تو میں نے پوچھا یہ کون صاحب ہیں؟ بتایا گیا کہ یہ بلال رضی اللہ عنہ ہیں اور میں نے ایک محل دیکھا اس کے سامنے ایک عورت تھی، میں نے پوچھا یہ کس کا محل ہے؟ تو بتایا کہ یہ عمر رضی اللہ عنہ کا ہے۔ میرے دل میں آیا کہ اندر داخل ہو کر اسے دیکھوں، لیکن مجھے عمر کی غیرت یاد آئی (اور اس لیے اندر داخل نہیں ہوا) اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے روتے ہوئے کہا میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، یا رسول اللہ! کیا میں آپ پر غیرت کروں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet said, "I saw myself (in a dream) entering Paradise, and behold! I saw Ar-Rumaisa', Abu Talha's wife. I heard footsteps. I asked, Who is it? Somebody said, 'It is Bilal ' Then I saw a palace and a lady sitting in its courtyard. I asked, 'For whom is this palace?' Somebody replied, 'It is for `Umar.' I intended to enter it and see it, but I thought of your (`Umar's) Ghira (and gave up the attempt)." `Umar said, "Let my parents be sacrificed for you, O Allah's Apostle! How dare I think of my Ghira (self-respect) being offended by you?
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 28


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3680
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، اخبرنا الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ قال:" بينا انا نائم رايتني في الجنة فإذا امراة تتوضا إلى جانب قصر، فقلت: لمن هذا القصر، قالوا: لعمر فذكرت غيرته فوليت مدبرا فبكى عمر، وقال: اعليك اغار يا رسول الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ، قَالُوا: لِعُمَرَ فَذَكَرْتُ غَيْرَتَهُ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا فَبَكَى عُمَرُ، وَقَالَ: أَعَلَيْكَ أَغَارُ يَا رَسُولَ اللَّهِ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم کو لیث نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا کہ میں نے خواب میں جنت دیکھی۔ میں نے دیکھا کہ ایک عورت ایک محل کے کنارے وضو کر رہی ہے۔ میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے؟ تو فرشتوں نے جواب دیا کہ عمر رضی اللہ عنہ کا۔ پھر مجھے ان کی غیرت و حمیت یاد آئی اور میں وہیں سے لوٹ آیا۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ رو دیئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں آپ پر بھی غیرت کروں گا؟

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: While we were with Allah's Apostle he said, "While I was sleeping, I saw myself in Paradise, and suddenly I saw a woman performing ablution beside a palace. I asked, 'For whom is this palace?' They replied, 'It is for `Umar.' Then I remembered `Umar's Ghira (self-respect) and went away quickly." `Umar wept and said, O Allah's Apostle! How dare I think of my ghira (self-respect) being offended by you?
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 29


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3681
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن الصلت ابو جعفر الكوفي، حدثنا ابن المبارك، عن يونس، عن الزهري، قال: اخبرني حمزة، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" بينا انا نائم شربت يعني اللبن حتى انظر إلى الري يجري في ظفري او في اظفاري، ثم ناولت عمر"، فقالوا: فما اولته، قال:" العلم".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ أَبُو جَعْفَرٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَمْزَةُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ شَرِبْتُ يَعْنِي اللَّبَنَ حَتَّى أَنْظُرَ إِلَى الرِّيِّ يَجْرِي فِي ظُفُرِي أَوْ فِي أَظْفَارِي، ثُمَّ نَاوَلْتُ عُمَرَ"، فَقَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَهُ، قَالَ:" الْعِلْمَ".
مجھ سے ابوجعفر محمد بن صلت کوفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ کو حمزہ نے خبر دی اور انہیں ان کے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دودھ پیا، اتنا کہ میں دودھ کی سیرابی دیکھنے لگا جو میرے ناخن یا ناخنوں پر بہ رہی ہے، پھر میں نے پیالہ عمر کو دے دیا۔ صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! اس خواب کی تعبیر کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی تعبیر علم ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hamza's father: Allah's Apostle said, "While I was sleeping, I saw myself drinking (i.e. milk), and I was so contented that I saw the milk flowing through my nails. Then I gave (the milk) to `Umar." They (i.e. the companions of the Prophet) asked, "What do you interpret it?" He said, "Knowledge."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 30


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3682
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا محمد بن بشر، حدثنا عبيد الله، قال: حدثني ابو بكر بن سالم، عن سالم، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اريت في المنام اني انزع بدلو بكرة على قليب , فجاء ابو بكر فنزع ذنوبا او ذنوبين نزعا ضعيفا والله يغفر له، ثم جاء عمر بن الخطاب فاستحالت غربا فلم ار عبقريا يفري فريه حتى روي الناس وضربوا بعطن. قال ابن جبير: العبقري عتاق الزرابي، وقال يحيى: الزرابي الطنافس لها خمل رقيق مبثوثة كثيرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ سَالِمٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أُرِيتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَنْزِعُ بِدَلْوِ بَكْرَةٍ عَلَى قَلِيبٍ , فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ نَزْعًا ضَعِيفًا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا يَفْرِي فَرِيَّهُ حَتَّى رَوِيَ النَّاسُ وَضَرَبُوا بِعَطَنٍ. قَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ: الْعَبْقَرِيُّ عِتَاقُ الزَّرَابِيِّ، وَقَالَ يَحْيَى: الزَّرَابِيُّ الطَّنَافِسُ لَهَا خَمْلٌ رَقِيقٌ مَبْثُوثَةٌ كَثِيرَةٌ.
ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن بشر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوبکر بن سالم نے بیان کیا، ان سے سالم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں ایک کنویں سے ایک اچھا بڑا ڈول کھینچ رہا ہوں، جس پر لکڑی کا چرخ لگا ہوا ہے، پھر ابوبکر آئے اور انہوں نے بھی ایک یا دو ڈول کھینچے مگر کمزوری کے ساتھ اور اللہ ان کی مغفرت کرے۔ پھر عمر آئے اور ان کے ہاتھ میں وہ ڈول ایک بہت بڑے ڈول کی صورت اختیار کر گیا۔ میں نے ان جیسا مضبوط اور باعظمت شخص نہیں دیکھا جو اتنی مضبوطی کے ساتھ کام کر سکتا ہو۔ انہوں نے اتنا کھینچا کہ لوگ سیراب ہو گئے اور اپنے اونٹوں کو پلا کر ان کے ٹھکانوں پر لے گئے۔ ابن جبیر نے کہا کہ «عبقري» کا معنی عمدہ اور «زرابي» اور «عبقري» سردار کو بھی کہتے ہیں (حدیث میں «عبقري» سے یہی مراد ہے) یحییٰ بن زیاد فری نے کہا، «زرابي» ان بچھونوں کو کہتے ہیں جن کے حاشیے باریک، پھیلے ہوئے بہت کثرت سے ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet said, "In a dream I saw myself drawing water from a well with a bucket. Abu Bakr came and drew a bucket or two weakly. May Allah forgive him. Then `Umar bin Al-Khattab came and the bucket turned into a very large one in his hands. I had never seen such a mighty person as he in doing such hard work till all the people drank to their satisfaction and watered their camels that knelt down there.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 31


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3683
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثني ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، اخبرني عبد الحميد، ان محمد بن سعد اخبره , ان اباه، قال. ح حدثني عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن صالح، عن ابن شهاب، عن عبد الحميد بن عبد الرحمن بن زيد، عن محمد بن سعد بن ابي وقاص، عن ابيه، قال: استاذن عمر بن الخطاب على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعنده نسوة من قريش يكلمنه ويستكثرنه عالية اصواتهن على صوته , فلما استاذن عمر بن الخطاب قمن فبادرن الحجاب , فاذن له رسول الله صلى الله عليه وسلم , فدخل عمر ورسول الله صلى الله عليه وسلم يضحك، فقال عمر: اضحك الله سنك يا رسول الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" عجبت من هؤلاء اللاتي كن عندي فلما سمعن صوتك ابتدرن الحجاب"، فقال عمر: فانت احق ان يهبن يا رسول الله، ثم قال عمر: يا عدوات انفسهن اتهبنني ولا تهبن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلن: نعم انت افظ واغلظ من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إيها يا ابن الخطاب والذي نفسي بيده ما لقيك الشيطان سالكا فجا قط إلا سلك فجا غير فجك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّ أَبَاهُ، قَالَ. ح حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُكَلِّمْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَهُ عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ عَلَى صَوْتِهِ , فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قُمْنَ فَبَادَرْنَ الْحِجَابَ , فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَدَخَلَ عُمَرُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ، فَقَالَ عُمَرُ: أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلَاءِ اللَّاتِي كُنَّ عِنْدِي فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ"، فَقَالَ عُمَرُ: فَأَنْتَ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ: يَا عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَا تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَ: نَعَمْ أَنْتَ أَفَظُّ وَأَغْلَظُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِيهًا يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ سَالِكًا فَجًّا قَطُّ إِلَّا سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ".
ہم سے علی بن عبداللہ بن مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے، کہا مجھ کو عبدالحمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی، انہیں محمد بن سعد بن ابی وقاص نے خبر دی اور ان سے ان کے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا (دوسری سند) اور مجھ سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن بن زید نے، ان سے محمد بن سعد بن ابی وقاص نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت چاہی۔ اس وقت آپ کے پاس قریش کی چند عورتیں (امہات المؤمنین میں سے) بیٹھی باتیں کر رہی تھیں اور آپ کی آواز پر اپنی آواز اونچی کرتے ہوئے آپ سے نان و نفقہ میں زیادتی کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ جوں ہی عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی تو وہ تمام کھڑی ہو کر پردے کے پیچھے جلدی سے بھاگ کھڑی ہوئیں۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی اور وہ داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ خوش رکھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ان عورتوں پر ہنسی آ رہی ہے جو ابھی میرے پاس بیٹھی ہوئی تھیں، لیکن تمہاری آواز سنتے ہی سب پردے کے پیچھے بھاگ گئیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ڈرنا تو انہیں آپ سے چاہیے تھا۔ پھر انہوں نے (عورتوں سے) کہا اے اپنی جانوں کی دشمنو! تم مجھ سے تو ڈرتی ہو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ڈرتیں، عورتوں نے کہا کہ ہاں، آپ ٹھیک کہتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں آپ کہیں زیادہ سخت ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابن خطاب! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر شیطان تمہیں کسی راستے پر چلتا دیکھتا ہے تو اسے چھوڑ کر وہ کسی دوسرے راستے پر چل پڑتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`d bin Abi Waqqas: `Umar bin Al-Khattab asked the permission of Allah's Apostle to see him while some Quraishi women were sitting with him, talking to him and asking him for more expenses, raising their voices above the voice of Allah's Apostle. When `Umar asked for the permission to enter, the women quickly put on their veils. Allah'sf Apostle allowed him to enter and `Umar came in while Allah's Apostle was smiling, `Umar said "O Allah's Apostle! May Allah always keep you smiling." The Prophet said, "These women who have been here, roused my wonder, for as soon as they heard your voice, they quickly put on their veils. "`Umar said, "O Allah's Apostle! You have more right to be feared by them than I." Then `Umar addressed the women saying, "O enemies of yourselves! You fear me more than you do Allah's Apostle ?" They said, "Yes, for you are harsher and sterner than Allah's Apostle." Then Allah's Apostle said, "O Ibn Al-Khattab! By Him in Whose Hands my life is! Never does Satan find you going on a way, but he takes another way other than yours."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 32


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3684
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن إسماعيل، حدثنا قيس، قال: قال عبد الله:" ما زلنا اعزة منذ اسلم عمر".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" مَا زِلْنَا أَعِزَّةً مُنْذُ أَسْلَمَ عُمَرُ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے قیس نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کے بعد پھر ہمیں ہمیشہ عزت حاصل رہی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: We have been powerful since `Umar embraced Islam.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 33


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3685
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، حدثنا عمر بن سعيد، عن ابن ابي مليكة، انه سمع ابن عباس، يقول:" وضع عمر على سريره فتكنفه الناس يدعون ويصلون قبل ان يرفع وانا فيهم فلم يرعني إلا رجل آخذ منكبي، فإذا علي بن ابي طالب فترحم على عمر، وقال: ما خلفت احدا احب إلي ان القى الله بمثل عمله منك , وايم الله إن كنت لاظن ان يجعلك الله مع صاحبيك وحسبت إني كنت كثيرا اسمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" ذهبت انا وابو بكر , وعمر ودخلت انا وابو بكر , وعمر وخرجت انا وابو بكر , وعمر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ:" وُضِعَ عُمَرُ عَلَى سَرِيرِهِ فَتَكَنَّفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ وَيُصَلُّونَ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ وَأَنَا فِيهِمْ فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَجُلٌ آخِذٌ مَنْكِبِي، فَإِذَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَتَرَحَّمَ عَلَى عُمَرَ، وَقَالَ: مَا خَلَّفْتَ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَى اللَّهَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْكَ , وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْكَ وَحَسِبْتُ إِنِّي كُنْتُ كَثِيرًا أَسْمَعُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" ذَهَبْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ وَدَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم سے عمر بن سعید نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ جب عمر رضی اللہ عنہ کو (شہادت کے بعد) ان کی چارپائی پر رکھا گیا تو تمام لوگوں نے نعش مبارک کو گھیر لیا اور ان کے لیے (اللہ سے) دعا اور مغفرت طلب کرنے لگے، نعش ابھی اٹھائی نہیں گئی تھی، میں بھی وہیں موجود تھا۔ اسی حالت میں اچانک ایک صاحب نے میرا شانہ پکڑ لیا، میں نے دیکھا تو وہ علی رضی اللہ عنہ تھے، پھر انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ کے لیے دعا رحمت کی اور (ان کی نعش کو مخاطب کر کے) کہا: آپ نے اپنے بعد کسی بھی شخص کو نہیں چھوڑا کہ جسے دیکھ کر مجھے یہ تمنا ہوتی کہ اس کے عمل جیسا عمل کرتے ہوئے میں اللہ سے جا ملوں اور اللہ کی قسم! مجھے تو (پہلے سے) یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ ہی رکھے گا۔ میرا یہ یقین اس وجہ سے تھا کہ میں نے اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے یہ الفاظ سنے تھے کہ میں، ابوبکر اور عمر گئے۔ میں، ابوبکر اور عمر داخل ہوئے۔ میں، ابوبکر اور عمر باہر آئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: When (the dead body of) `Umar was put on his deathbed, the people gathered around him and invoked (Allah) and prayed for him before the body was taken away, and I was amongst them. Suddenly I felt somebody taking hold of my shoulder and found out that he was `Ali bin Abi Talib. `Ali invoked Allah's Mercy for `Umar and said, "O `Umar! You have not left behind you a person whose deeds I like to imitate and meet Allah with more than I like your deeds. By Allah! I always thought that Allah would keep you with your two companions, for very often I used to hear the Prophet saying, 'I, Abu Bakr and `Umar went (somewhere); I, Abu Bakr and `Umar entered (somewhere); and I, Abu Bakr and `Umar went out."'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 34


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3686
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد بن ابي عروبة. ح وقال لي خليفة: حدثنا محمد بن سواء , وكهمس بن المنهال , قالا:حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:" صعد النبي صلى الله عليه وسلم إلى احد ومعه ابو بكر , وعمر , وعثمان فرجف بهم , فضربه برجله، قال:" اثبت احد فما عليك إلا نبي او صديق او شهيدان".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ. ح وقَالَ لِي خَلِيفَةُ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ , وَكَهْمَسُ بْنُ الْمِنْهَالِ , قَالَا:حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" صَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُحُدٍ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ , وَعُثْمَانُ فَرَجَفَ بِهِمْ , فَضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ، قَالَ:" اثْبُتْ أُحُدُ فَمَا عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدَانِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں اور مجھ سے خلیفہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن سواء اور کہمس بن منہال نے بیان کیا، ان سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم احد پہاڑ پر چڑھے تو آپ کے ساتھ ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم بھی تھے، پہاڑ لرزنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاؤں سے اسے مارا اور فرمایا احد! ٹھہرا رہ کہ تجھ پر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہی تو ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet ascended the mountain of Uhud and he was accompanied by Abu Bakr, `Umar and `Uthman. The mountain shook beneath them. The Prophet hit it with his foot and said, "O Uhud ! Be firm, for on you there is none but a Prophet, a Siddiq and a martyr (i.e. and two martyrs).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 35


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3687
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، قال: حدثني ابن وهب، قال: حدثني عمر هو ابن محمد، ان زيد بن اسلم حدثه، عن ابيه، قال: سالني ابن عمر، عن بعض شانه يعني عمر فاخبرته، فقال:" ما رايت احدا قط بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم من حين قبض كان اجد واجود حتى انتهى من عمر بن الخطاب".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلَنِي ابْنُ عُمَرَ، عَنْ بَعْضِ شَأْنِهِ يَعْنِي عُمَرَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ:" مَا رَأَيْتُ أَحَدًا قَطُّ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حِينَ قُبِضَ كَانَ أَجَدَّ وَأَجْوَدَ حَتَّى انْتَهَى مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمر بن محمد نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھ سے اپنے والد عمر رضی اللہ عنہ کے بعض حالات پوچھے، جو میں نے انہیں بتا دیئے تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد میں نے کسی شخص کو دین میں اتنی زیادہ کوشش کرنے والا اور اتنا زیادہ سخی نہیں دیکھا اور یہ خصائل عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ پر ختم ہو گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aslam: Ibn `Umar asked me about some matters concerning `Umar. He said, "Since Allah's Apostle died. I have never seen anybody more serious, hard working and generous than `Umar bin Al-Khattab (till the end of his life."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 36


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3688
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن انس رضي الله عنه، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم عن الساعة، فقال: متى الساعة؟، قال:" وماذا اعددت لها؟" قال: لا شيء إلا اني احب الله ورسوله صلى الله عليه وسلم، فقال:" انت مع من احببت". قال انس: فما فرحنا بشيء فرحنا بقول النبي صلى الله عليه وسلم:" انت مع من احببت"، قال انس: فانا احب النبي صلى الله عليه وسلم وابا بكر , وعمر وارجو ان اكون معهم بحبي إياهم وإن لم اعمل بمثل اعمالهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ السَّاعَةِ، فَقَالَ: مَتَى السَّاعَةُ؟، قَالَ:" وَمَاذَا أَعْدَدْتَ لَهَا؟" قَالَ: لَا شَيْءَ إِلَّا أَنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ". قَالَ أَنَسٌ: فَمَا فَرِحْنَا بِشَيْءٍ فَرَحَنَا بِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ"، قَالَ أَنَسٌ: فَأَنَا أُحِبُّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ , وَعُمَرَ وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ مَعَهُمْ بِحُبِّي إِيَّاهُمْ وَإِنْ لَمْ أَعْمَلْ بِمِثْلِ أَعْمَالِهِمْ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ثابت نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صاحب (ذوالخویصرہ یا ابوموسیٰ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے بارے میں پوچھا کہ قیامت کب قائم ہو گی؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے قیامت کے لیے تیاری کیا کی ہے؟ انہوں نے عرض کیا کچھ بھی نہیں، سوا اس کے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تمہارا حشر بھی انہیں کے ساتھ ہو گا جن سے تمہیں محبت ہے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہمیں کبھی اتنی خوشی کسی بات سے بھی نہیں ہوئی جتنی آپ کی یہ حدیث سن کر ہوئی کہ تمہارا حشر انہیں کے ساتھ ہو گا جن سے تمہیں محبت ہے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما سے محبت رکھتا ہوں اور ان سے اپنی اس محبت کی وجہ سے امید رکھتا ہوں کہ میرا حشر انہیں کے ساتھ ہو گا، اگرچہ میں ان جیسے عمل نہ کر سکا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: A man asked the Prophet about the Hour (i.e. Day of Judgment) saying, "When will the Hour be?" The Prophet said, "What have you prepared for it?" The man said, "Nothing, except that I love Allah and His Apostle." The Prophet said, "You will be with those whom you love." We had never been so glad as we were on hearing that saying of the Prophet (i.e., "You will be with those whom you love.") Therefore, I love the Prophet, Abu Bakr and `Umar, and I hope that I will be with them because of my love for them though my deeds are not similar to theirs.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 37


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3689
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن قزعة، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن ابيه، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لقد كان فيما قبلكم من الامم محدثون فإن يك في امتي احد فإنه عمر". زاد زكرياء بن ابي زائدة، عن سعد، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لقد كان فيمن كان قبلكم من بني إسرائيل رجال يكلمون من غير ان يكونوا انبياء فإن يكن من امتي منهم احد فعمر".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ كَانَ فِيمَا قَبْلَكُمْ مِنَ الْأُمَمِ مُحَدَّثُونَ فَإِنْ يَكُ فِي أُمَّتِي أَحَدٌ فَإِنَّهُ عُمَرُ". زَادَ زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ رِجَالٌ يُكَلَّمُونَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَكُونُوا أَنْبِيَاءَ فَإِنْ يَكُنْ مِنْ أُمَّتِي مِنْهُمْ أَحَدٌ فَعُمَرُ".
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سے پہلی امتوں میں محدث ہوا کرتے تھے، اور اگر میری امت میں کوئی ایسا شخص ہے تو وہ عمر ہیں۔ زکریا بن زائدہ نے اپنی روایت میں سعد سے یہ بڑھایا ہے کہ ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سے پہلے بنی اسرائیل کی امتوں میں کچھ لوگ ایسے ہوا کرتے تھے کہ نبی نہیں ہوتے تھے اور اس کے باوجود فرشتے ان سے کلام کیا کرتے تھے اور اگر میری امت میں کوئی ایسا شخص ہو سکتا ہے تو وہ عمر ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے پڑھا «من نبي ولا محدث» ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Among the nations before you there used to be people who were inspired (though they were not prophets). And if there is any of such a persons amongst my followers, it is 'Umar." Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Among the nation of Bani Israel who lived before you, there were men who used to be inspired with guidance though they were not prophets, and if there is any of such persons amongst my followers, it is 'Umar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 38


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3690
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، حدثنا عقيل، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب , وابي سلمة بن عبد الرحمن , قالا:سمعنا ابا هريرة رضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينما راع في غنمه عدا الذئب فاخذ منها شاة فطلبها حتى استنقذها فالتفت إليه الذئب، فقال له: من لها يوم السبع ليس لها راع غيري"، فقال الناس: سبحان الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" فإني اومن به وابو بكر , وعمر وما ثم ابو بكر وعمر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , قَالَا:سَمِعْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَمَا رَاعٍ فِي غَنَمِهِ عَدَا الذِّئْبُ فَأَخَذَ مِنْهَا شَاةً فَطَلَبَهَا حَتَّى اسْتَنْقَذَهَا فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الذِّئْبُ، فَقَالَ لَهُ: مَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ لَيْسَ لَهَا رَاعٍ غَيْرِي"، فَقَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِنِّي أُومِنُ بِهِ وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ وَمَا ثَمَّ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ ہم نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک چرواہا اپنی بکریاں چرا رہا تھا کہ ایک بھیڑئیے نے اس کی ایک بکری پکڑ لی۔ چرواہے نے اس کا پیچھا کیا اور بکری کو اس سے چھڑا لیا۔ پھر بھیڑیا اس کی طرف متوجہ ہو کر بولا: درندوں کے دن اس کی حفاظت کرنے والا کون ہو گا؟ جب میرے سوا اس کا کوئی چرواہا نہ ہو گا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم اس پر بول اٹھے: سبحان اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس واقعہ پر ایمان لایا اور ابوبکر و عمر (رضی اللہ عنہما) بھی۔ حالانکہ وہاں ابوبکر و عمر (رضی اللہ عنہما) موجود نہیں تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whilst a shepherd was amongst his sheep, a wolf attacked them and took away a sheep. The shepherd chased it and got that sheep freed from the wolf. The wolf turned towards the shepherd and said, 'Who will guard the sheep on the day of wild animals when it will have no shepherd except myself?" The people said, "Glorified be Allah." The Prophet said, "But I believe in it and so do Abu Bakr and `Umar although Abu Bakr and `Umar were not present there (at the place of the event).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 39


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3691
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني ابو امامة بن سهل بن حنيف، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" بينا انا نائم رايت الناس عرضوا علي وعليهم قمص فمنها ما يبلغ الثدي ومنها ما يبلغ دون ذلك وعرض علي عمر وعليه قميص اجتره، قالوا: فما اولته يا رسول الله، قال:" الدين".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ عُرِضُوا عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ فَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثَّدْيَ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ اجْتَرَّهُ، قَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" الدِّينَ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، مجھ کو ابوامامہ بن سہل بن حنیف نے خبر دی اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ کچھ لوگ میرے سامنے پیش کئے گئے جو قمیص پہنے ہوئے تھے ان میں سے بعض کی قمیص صرف سینے تک تھی اور بعض کی اس سے بھی چھوٹی اور میرے سامنے عمر پیش کئے گئے تو وہ اتنی بڑی قمیص پہنے ہوئے تھے کہ چلتے ہوئے گھسٹتی تھی۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے اس کی تعبیر کیا لی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دین مراد ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: I heard Allah's Apostle saying, "While I was sleeping, the people were presented to me (in a dream). They were wearing shirts, some of which were merely covering their (chests). and some were a bit longer. `Umar was presented before me and his shirt was so long that he was dragging it." They asked, "How have you interpreted it, O Allah's Apostle?" He said, "Religion."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 40


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3692
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا الصلت بن محمد، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن المسور بن مخرمة، قال:" لما طعن عمر جعل يالم، فقال له: ابن عباس وكانه يجزعه:" يا امير المؤمنين ولئن كان ذاك لقد صحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاحسنت صحبته، ثم فارقته وهو عنك راض، ثم صحبت ابا بكر فاحسنت صحبته، ثم فارقته وهو عنك راض، ثم صحبت صحبتهم فاحسنت صحبتهم ولئن فارقتهم لتفارقنهم وهم عنك راضون"، قال:" اما ما ذكرت من صحبة رسول الله صلى الله عليه وسلم ورضاه فإنما ذاك من من الله تعالى من به علي , واما ما ذكرت من صحبة ابي بكر ورضاه فإنما ذاك من من الله جل ذكره من به علي واما ما ترى من جزعي فهو من اجلك واجل اصحابك والله لو ان لي طلاع الارض ذهبا لافتديت به من عذاب الله عز وجل قبل ان اراه". قال حماد بن زيد: حدثنا ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن ابن عباس دخلت على عمر بهذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ:" لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ جَعَلَ يَأْلَمُ، فَقَالَ لَهُ: ابْنُ عَبَّاسٍ وَكَأَنَّهُ يُجَزِّعُهُ:" يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَلَئِنْ كَانَ ذَاكَ لَقَدْ صَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُ، ثُمَّ فَارَقْتَهُ وَهُوَ عَنْكَ رَاضٍ، ثُمَّ صَحِبْتَ أَبَا بَكْرٍ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُ، ثُمَّ فَارَقْتَهُ وَهُوَ عَنْكَ رَاضٍ، ثُمَّ صَحِبْتَ صَحَبَتَهُمْ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُمْ وَلَئِنْ فَارَقْتَهُمْ لَتُفَارِقَنَّهُمْ وَهُمْ عَنْكَ رَاضُونَ"، قَالَ:" أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِضَاهُ فَإِنَّمَا ذَاكَ مَنٌّ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى مَنَّ بِهِ عَلَيَّ , وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ أَبِي بَكْرٍ وَرِضَاهُ فَإِنَّمَا ذَاكَ مَنٌّ مِنَ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ مَنَّ بِهِ عَلَيَّ وَأَمَّا مَا تَرَى مِنْ جَزَعِي فَهُوَ مِنْ أَجْلِكَ وَأَجْلِ أَصْحَابِكَ وَاللَّهِ لَوْ أَنَّ لِي طِلَاعَ الْأَرْضِ ذَهَبًا لَافْتَدَيْتُ بِهِ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَبْلَ أَنْ أَرَاهُ". قَالَ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ دَخَلْتُ عَلَى عُمَرَ بِهَذَا.
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے مسور بن مخرمہ نے بیان کیا کہ جب عمر رضی اللہ عنہ زخمی کر دیئے گئے تو آپ نے بڑی بے چینی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ سے تسلی کے طور پر کہا کہ اے امیرالمؤمنین! آپ اس درجہ گھبرا کیوں رہے ہیں۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا پورا حق ادا کیا اور پھر جب آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے خوش اور راضی تھے، اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صحبت اٹھائی اور ان کی صحبت کا بھی آپ نے پورا حق ادا کیا اور جب جدا ہوئے تو وہ بھی آپ سے راضی اور خوش تھے۔ آخر میں مسلمانوں کی صحبت آپ کو حاصل رہی۔ ان کی صحبت کا بھی آپ نے پورا حق ادا کیا اور اگر آپ ان سے جدا ہوئے تو اس میں کوئی شبہ نہیں کہ انہیں بھی آپ اپنے سے خوش اور راضی ہی چھوڑیں گے۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ابن عباس! تم نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا و خوشی کا ذکر کیا ہے تو یقیناً یہ صرف اللہ تعالیٰ کا ایک فضل اور احسان ہے جو اس نے مجھ پر کیا ہے۔ اسی طرح جو تم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صحبت اور ان کی خوشی کا ذکر کیا ہے تو یہ بھی اللہ تعالیٰ کا مجھ پر فضل و احسان تھا۔ لیکن جو گھبراہٹ اور پریشانی مجھ پر تم طاری دیکھ رہے ہو وہ تمہاری وجہ سے اور تمہارے ساتھیوں کی فکر کی وجہ سے ہے۔ اور اللہ کی قسم! اگر میرے پاس زمین بھر سونا ہوتا تو اللہ تعالیٰ کے عذاب کا سامنا کرنے سے پہلے اس کا فدیہ دے کر اس سے نجات کی کوشش کرتا۔ حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ پھر آخر تک یہی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Miswar bin Makhrama: When `Umar was stabbed, he showed signs of agony. Ibn `Abbas, as if intending to encourage `Umar, said to him, "O Chief of the believers! Never mind what has happened to you, for you have been in the company of Allah's Apostle and you kept good relations with him and you parted with him while he was pleased with you. Then you were in the company of Abu Bakr and kept good relations with him and you parted with him (i.e. he died) while he was pleased with you. Then you were in the company of the Muslims, and you kept good relations with them, and if you leave them, you will leave them while they are pleased with you." `Umar said, (to Ibn "Abbas), "As for what you have said about the company of Allah's Apostle and his being pleased with me, it is a favor, Allah did to me; and as for what you have said about the company of Abu Bakr and his being pleased with me, it is a favor Allah did to me; and concerning my impatience which you see, is because of you and your companions. By Allah! If (at all) I had gold equal to the earth, I would have ransomed myself with it from the Punishment of Allah before I meet Him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 41


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3693
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا ابو اسامة، قال: حدثني عثمان بن غياث، حدثنا ابو عثمان النهدي، عن ابي موسى رضي الله عنه، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في حائط من حيطان المدينة فجاء رجل فاستفتح، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" افتح له وبشره بالجنة" , ففتحت له فإذا ابو بكر فبشرته بما قال النبي صلى الله عليه وسلم: فحمد الله ثم جاء رجل فاستفتح، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" افتح له وبشره بالجنة" , ففتحت له فإذا هو عمر فاخبرته بما قال النبي صلى الله عليه وسلم: فحمد الله ثم استفتح رجل، فقال لي:" افتح له وبشره بالجنة على بلوى تصيبه" , فإذا عثمان فاخبرته بما، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فحمد الله، ثم قال: الله المستعان".(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَحَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ" , فَفَتَحْتُ لَهُ فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ فَبَشَّرْتُهُ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَحَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ" , فَفَتَحْتُ لَهُ فَإِذَا هُوَ عُمَرُ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ، فَقَالَ لِي:" افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تُصِيبُهُ" , فَإِذَا عُثْمَانُ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ".
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عثمان بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوعثمان نہدی نے بیان کیا، اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں مدینہ کے ایک باغ (بئراریس) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا کہ ایک صاحب نے آ کر دروازہ کھلوایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کے لیے دروازہ کھول دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو، میں نے دروازہ کھولا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے۔ میں نے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے کے مطابق جنت کی خوشخبری سنائی تو انہوں نے اس پر اللہ کی حمد کی، پھر ایک اور صاحب آئے اور دروازہ کھلوایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر بھی یہی فرمایا کہ دروازہ ان کے لیے کھول دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو، میں نے دروازہ کھولا تو عمر رضی اللہ عنہ تھے، انہیں بھی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی اطلاع سنائی تو انہوں نے بھی اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی۔ پھر ایک تیسرے اور صاحب نے دروازہ کھلوایا۔ ان کے لیے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دروازہ کھول دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو ان مصائب اور آزمائشوں کے بعد جن سے انہیں (دنیا میں) واسطہ پڑے گا۔ وہ عثمان رضی اللہ عنہ تھے۔ جب میں نے ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی اطلاع دی تو انہوں نے اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہی مدد کرنے والا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: While I was with the Prophet in one of the gardens of Medina, a man came and asked me to open the gate. The Prophet said to me, "Open the gate for him and give him the glad tidings that he will enter Paradise." I opened (the gate) for him, and behold! It was Abu Bakr. I informed him of the glad tidings the Prophet had said, and he praised Allah. Then another man came and asked me to open the gate. The Prophet said to me "Open (the gate) and give him the glad tidings of entering Paradise." I opened (the gate) for him, and behold! It was `Umar. I informed him of what the Prophet had said, and he praised Allah. Then another man came and asked me to open the gate. The Prophet said to me. "Open (the gate) for him and inform him of the glad tidings, of entering Paradise with a calamity which will befall him. " Behold ! It was `Uthman, I informed him of what Allah's Apostle had said. He praised Allah and said, "I seek Allah's Aid."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 42


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3694
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، قال: حدثني ابن وهب، قال: اخبرني حيوة، قال: حدثني ابو عقيل زهرة بن معبد انه، سمع جده عبد الله بن هشام، قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم وهو آخذ بيد عمر بن الخطاب".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ أَنَّهُ، سَمِعَ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ هِشَامٍ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے حیوہ بن شریح نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے ابوعقیل زہرہ بن معبد نے بیان کیا اور انہوں نے اپنے دادا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ اس وقت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیے ہوئے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin Hisham: We were with the Prophet while he was holding `Umar bin Al-Khattab by the hand.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 43


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.