(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن يونس، عن ابن شهاب، قال ابو سلمة: إن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما:" يا عائش هذا جبريل يقرئك السلام"، فقلت: وعليه السلام ورحمة الله وبركاته , ترى ما لا ارى , تريد رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: إِنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا:" يَا عَائِشَ هَذَا جِبْرِيلُ يُقْرِئُكِ السَّلَامَ"، فَقُلْتُ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ , تَرَى مَا لَا أَرَى , تُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا ”اے عائش یہ جبرائیل علیہ السلام تشریف فرما ہیں اور تمہیں سلام کہتے ہیں“ میں نے اس پر جواب دیا وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، آپ وہ چیز ملاحظہ فرماتے ہیں جو مجھ کو نظر نہیں آتی (آپ کی مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی)۔
Narrated Abu Salama: `Aisha said, "Once Allah's Apostle said (to me), 'O Aish (`Aisha)! This is Gabriel greeting you.' I said, 'Peace and Allah's Mercy and Blessings be on him, you see what I don't see' " She was addressing Allah 's Apostle.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 112
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، قال: وحدثنا عمرو، اخبرنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن مرة، عن ابي موسى الاشعري رضي الله عنه , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كمل من الرجال كثير ولم يكمل من النساء إلا: مريم بنت عمران , وآسية امراة فرعون , وفضل عائشة على النساء كفضل الثريد على سائر الطعام".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: وحَدَّثَنَا عَمْرٌو، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَمَلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا: مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ , وَآسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ , وَفَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ".
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا (امام بخاری رحمہ اللہ نے) اور ہم سے عمرو نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں عمرو بن مرہ نے، انہیں مرہ نے اور انہیں ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مردوں میں تو بہت سے کامل پیدا ہوئے لیکن عورتوں میں مریم بنت عمران، فرعون کی بیوی آسیہ کے سوا اور کوئی کامل پیدا نہیں ہوئی، اور عائشہ کی فضیلت عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت بقیہ تمام کھانوں پر ہے۔“
Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: Allah's Apostle said, "Many amongst men attained perfection but amongst women none attained the perfection except Mary, the daughter of `Imran and Asiya, the wife of Pharaoh. And the superiority of `Aisha to other women is like the superiority of Tharid (i.e. an Arabic dish) to other meals."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 113
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عبدالرحمٰن نے اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت باقی عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت اور تمام کھانوں پر۔
محمد بن بشار نے مجھ سے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب بن عبدالمجید نے بیان کیا، ہم سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے قاسم بن محمد نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیمار پڑیں تو ابن عباس رضی اللہ عنہما عیادت کے لیے آئے اور عرض کیا: ام المؤمنین! آپ تو سچے جانے والے کے پاس جا رہی ہیں، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر کے پاس (عالم برزخ میں ان سے ملاقات مراد تھی)۔
Narrated Al-Qasim bin Muhammad: Once `Aisha became sick and Ibn `Abbas went to see her and said, "O mother of the believers! You are leaving for truthful fore-runners i.e. for Allah's Apostle and Abu Bakr.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 115
(موقوف) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن الحكم , سمعت ابا وائل، قال: لما بعث علي عمارا والحسن إلى الكوفة ليستنفرهم خطب عمار، فقال:" إني لاعلم انها زوجته في الدنيا والآخرة ولكن الله ابتلاكم لتتبعوه او إياها".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ , سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، قَالَ: لَمَّا بَعَثَ عَلِيٌّ عَمَّارًا وَالْحَسَنَ إِلَى الْكُوفَةِ لِيَسْتَنْفِرَهُمْ خَطَبَ عَمَّارٌ، فَقَالَ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ أَنَّهَا زَوْجَتُهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَلَكِنَّ اللَّهَ ابْتَلَاكُمْ لِتَتَّبِعُوهُ أَوْ إِيَّاهَا".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے اور انہوں نے ابووائل سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب علی رضی اللہ عنہ نے عمار اور حسن رضی اللہ عنہما کو کوفہ بھیجا تھا تاکہ لوگوں کو اپنی مدد کے لیے تیار کریں تو عمار رضی اللہ عنہ نے ان سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا: مجھے بھی خوب معلوم ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ہیں اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، لیکن اللہ تعالیٰ تمہیں آزمانا چاہتا ہے کہ دیکھے تم علی رضی اللہ عنہ کی اتباع کرتے ہو (جو برحق خلیفہ ہیں) یا عائشہ رضی اللہ عنہا کی۔
Narrated Abu Wail: When `Ali sent `Ammar and Al-Hasan to (the people of) Kufa to urge them to fight, `Ammar addressed them saying, "I know that she (i.e. `Aisha) is the wife of the Prophet in this world and in the Hereafter (world to come), but Allah has put you to test, whether you will follow Him (i.e. Allah) or her."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 116
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها , انها استعارت من اسماء قلادة فهلكت فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم ناسا من اصحابه في طلبها , فادركتهم الصلاة فصلوا بغير وضوء فلما اتوا النبي صلى الله عليه وسلم شكوا ذلك إليه فنزلت آية التيمم، فقال اسيد بن حضير:" جزاك الله خيرا فوالله ما نزل بك امر قط إلا جعل الله لك منه مخرجا وجعل للمسلمين فيه بركة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ مِنْ أَسْمَاءَ قِلَادَةً فَهَلَكَتْ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِهِ فِي طَلَبِهَا , فَأَدْرَكَتْهُمُ الصَّلَاةُ فَصَلَّوْا بِغَيْرِ وُضُوءٍ فَلَمَّا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَكَوْا ذَلِكَ إِلَيْهِ فَنَزَلَتْ آيَةُ التَّيَمُّمِ، فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ:" جَزَاكِ اللَّهُ خَيْرًا فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِكِ أَمْرٌ قَطُّ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ لَكِ مِنْهُ مَخْرَجًا وَجَعَلَ لِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ بَرَكَةً".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں جانے کے لیے) آپ نے (اپنی بہن) اسماء رضی اللہ عنہا سے ایک ہار عاریتاً لے لیا تھا، اتفاق سے وہ راستے میں کہیں گم ہو گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تلاش کرنے کے لیے چند صحابہ کو بھیجا، اس دوران میں نماز کا وقت ہو گیا تو ان حضرات نے بغیر وضو کے نماز پڑھ لی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے صورت حال کے متعلق عرض کیا۔ اس کے بعد تیمم کی آیت نازل ہوئی۔ اس پر اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہیں اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے، اللہ کی قسم! تم پر جب بھی کوئی مرحلہ آیا تو اللہ تعالیٰ نے اس سے نکلنے کی سبیل تمہارے لیے پیدا کر دی، اور تمام مسلمانوں کے لیے بھی اس میں برکت پیدا فرمائی۔
Narrated `Aisha: That she borrowed a necklace from Asma' and it was lost. Allah's Apostle sent some of his companions to look for it. During their journey the time of prayer was due and they prayed without ablution. When they returned to the Prophet they complained about it. So the Divine Verse of Tayammum was revealed. Usaid bin Hudair said (to `Aisha), "May Allah reward you handsomely. By Allah, whenever you have a difficulty, Allah took you out of it and brought with it, a Blessing for the Muslims."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 117
(مرفوع) حدثني عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما كان في مرضه جعل يدور في نسائه، ويقول:" اين انا غدا اين انا غدا" , حرصا على بيت عائشة، قالت عائشة: فلما كان يومي سكن".(مرفوع) حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا كَانَ فِي مَرَضِهِ جَعَلَ يَدُورُ فِي نِسَائِهِ، وَيَقُولُ:" أَيْنَ أَنَا غَدًا أَيْنَ أَنَا غَدًا" , حِرْصًا عَلَى بَيْتِ عَائِشَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَمَّا كَانَ يَوْمِي سَكَنَ".
مجھ سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض الوفات میں بھی ازواج مطہرات کی باری کی پابندی فرماتے رہے البتہ یہ دریافت فرماتے رہے کہ کل مجھے کس کے یہاں ٹھہرنا ہے؟ کیونکہ آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کے خواہاں تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب میرے یہاں قیام کا دن آیا تو آپ کو سکون ہوا۔
Narrated Hisham's father: When Allah's Apostle was in his fatal illness, he started visiting his wives and saying, "Where will I be tomorrow?" He was anxious to be in `Aisha's home. `Aisha said, "So when it was my day, the Prophet became silent (no longer asked the question).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 118
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، حدثنا حماد، حدثنا هشام، عن ابيه، قال: كان الناس يتحرون بهداياهم يوم عائشة، قالت عائشة: فاجتمع صواحبي إلى ام سلمة، فقلن: يا ام سلمة والله إن الناس يتحرون بهداياهم يوم عائشة وإنا نريد الخير كما تريده عائشة فمري رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يامر الناس ان يهدوا إليه حيث ما كان او حيث ما دار، قالت: فذكرت ذلك ام سلمة للنبي صلى الله عليه وسلم، قالت: فاعرض عني , فلما عاد إلي ذكرت له ذاك فاعرض عني , فلما كان في الثالثة ذكرت له، فقال:" يا ام سلمة لا تؤذيني في عائشة فإنه والله ما نزل علي الوحي وانا في لحاف امراة منكن غيرها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَاجْتَمَعَ صَوَاحِبِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ، فَقُلْنَ: يَا أُمَّ سَلَمَةَ وَاللَّهِ إِنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ وَإِنَّا نُرِيدُ الْخَيْرَ كَمَا تُرِيدُهُ عَائِشَةُ فَمُرِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْمُرَ النَّاسَ أَنْ يُهْدُوا إِلَيْهِ حَيْثُ مَا كَانَ أَوْ حَيْثُ مَا دَارَ، قَالَتْ: فَذَكَرَتْ ذَلِكَ أُمُّ سَلَمَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: فَأَعْرَضَ عَنِّي , فَلَمَّا عَادَ إِلَيَّ ذَكَرْتُ لَهُ ذَاكَ فَأَعْرَضَ عَنِّي , فَلَمَّا كَانَ فِي الثَّالِثَةِ ذَكَرْتُ لَهُ، فَقَالَ:" يَا أُمَّ سَلَمَةَ لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ فَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا نَزَلَ عَلَيَّ الْوَحْيُ وَأَنَا فِي لِحَافِ امْرَأَةٍ مِنْكُنَّ غَيْرِهَا".
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے کہا، ہم سے ہشام نے، انہوں نے اپنے والد (عروہ) سے، انہوں نے کہا کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفے بھیجنے میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کا انتظار کیا کرتے تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میری سوکنیں سب ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئیں اور ان سے کہا: اللہ کی قسم لوگ جان بوجھ کر اپنے تحفے اس دن بھیجتے ہیں جس دن عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری ہوتی ہے، ہم بھی عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرح اپنے لیے فائدہ چاہتی ہیں، اس لیے تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہو کہ آپ لوگوں کو فرما دیں کہ میں جس بھی بیوی کے پاس رہوں جس کی بھی باری ہو اسی گھر میں تحفے بھیج دیا کرو۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کی، آپ نے کچھ بھی جواب نہیں دیا۔ انہوں نے دوبارہ عرض کیا جب بھی جواب نہ دیا، پھر تیسری بار عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ام سلمہ! عائشہ کے بارے میں مجھ کو نہ ستاؤ۔ اللہ کی قسم! تم میں سے کسی بیوی کے لحاف میں (جو میں اوڑھتا ہوں سوتے وقت) مجھ پر وحی نازل نہیں ہوتی ہاں (عائشہ کا مقام یہ ہے) ان کے لحاف میں وحی نازل ہوتی ہے۔
Narrated Hisham's father: The people used to send presents to the Prophet on the day of `Aisha's turn. `Aisha said, "My companions (i.e. the other wives of the Prophet) gathered in the house of Um Salama and said, "0 Um Salama! By Allah, the people choose to send presents on the day of `Aisha's turn and we too, love the good (i.e. presents etc.) as `Aisha does. You should tell Allah's Apostle to tell the people to send their presents to him wherever he may be, or wherever his turn may be." Um Salama said that to the Prophet and he turned away from her, and when the Prophet returned to her (i.e. Um Salama), she repeated the same, and the Prophet again turned away, and when she told him the same for the third time, the Prophet said, "O Um Salama! Don't trouble me by harming `Aisha, for by Allah, the Divine Inspiration never came to me while I was under the blanket of any woman amongst you except her."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 119