صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
20. بَابُ مَنَاقِبُ عَمَّارٍ وَحُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
باب: عمار اور حذیفہ رضی اللہ عنہما کے فضائل کا بیان۔
(20) Chapter. The virtues of Ammar (bin Yasir) and Hudhaifa (bin Al-Yaman).
حدیث نمبر: 3742
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا إسرائيل، عن المغيرة، عن إبراهيم، عن علقمة، قال: قدمت الشام فصليت ركعتين، ثم قلت: اللهم يسر لي جليسا صالحا فاتيت قوما فجلست إليهم , فإذا شيخ قد جاء حتى جلس إلى جنبي، قلت: من هذا؟ قالوا: ابو الدرداء، فقلت: إني دعوت الله ان ييسر لي جليسا صالحا، قال: ممن انت، قلت: من اهل الكوفة، قال: اوليس عندكم ابن ام عبد صاحب النعلين , والوساد والمطهرة , وفيكم الذي اجاره الله من الشيطان على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم , اوليس فيكم صاحب سر النبي صلى الله عليه وسلم الذي لا يعلم احد غيره، ثم قال:كيف يقرا عبد الله والليل إذا يغشى، فقرات عليه: والليل إذا يغشى {1} والنهار إذا تجلى {2} سورة الليل آية 1-2 , 0 والذكر والانثى 0 , قال: والله لقد اقرانيها رسول الله صلى الله عليه وسلم من فيه إلى في".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَدِمْتُ الشَّأْمَ فَصَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ، ثُمّ قُلْتُ: اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَأَتَيْتُ قَوْمًا فَجَلَسْتُ إِلَيْهِمْ , فَإِذَا شَيْخٌ قَدْ جَاءَ حَتَّى جَلَسَ إِلَى جَنْبِي، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: أَبُو الدَّرْدَاءِ، فَقُلْتُ: إِنِّي دَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُيَسِّرَ لِي جَلِيسًا صالحًا، قَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ، قُلْتُ: مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ، قَالَ: أَوَلَيْسَ عِنْدَكُمْ ابْنُ أُمِّ عَبْدٍ صَاحِبُ النَّعْلَيْنِ , وَالْوِسَادِ وَالْمِطْهَرَةِ , وَفِيكُمُ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ مِنَ الشَّيْطَانِ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَوَلَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ سِرِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي لَا يَعْلَمُ أَحَدٌ غَيْرُهُ، ثُمَّ قَالَ:كَيْفَ يَقْرَأُ عَبْدُ اللَّهِ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى، فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ: وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى {1} وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى {2} سورة الليل آية 1-2 , 0 وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى 0 , قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِيهِ إِلَى فِيَّ".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے مغیرہ نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے بیان کیا کہ میں جب شام آیا تو میں نے دو رکعت نماز پڑھ کر یہ دعا کی کہ اے اللہ! مجھے کوئی نیک ساتھی عطا فرما۔ پھر میں ایک قوم کے پاس آیا اور ان کی مجلس میں بیٹھ گیا، تھوڑی ہی دیر بعد ایک بزرگ آئے اور میرے پاس بیٹھ گئے۔ میں نے پوچھا یہ کون بزرگ ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ ابودرداء رضی اللہ عنہ ہیں۔ اس پر میں نے عرض کیا کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی کہ کوئی نیک ساتھی مجھے عطا فرما، تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو مجھے عنایت فرمایا۔ انہوں نے دریافت کیا، تمہارا وطن کہاں ہے؟ میں نے عرض کیا کوفہ ہے۔ انہوں نے کہا کیا تمہارے یہاں «ابن أم عبد صاحب النعلين والوساد والمطهرة» (یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نہیں ہیں؟ کیا تمہارے یہاں وہ نہیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی شیطان سے پناہ دے چکا ہے کہ وہ انہیں کبھی غلط راستے پر نہیں لے جا سکتا۔ (مراد عمار رضی اللہ عنہ سے تھی) کیا تم میں وہ نہیں ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے بہت سے بھیدوں کے حامل ہیں جنہیں ان کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ (یعنی حذیفہ رضی اللہ عنہ) اس کے بعد انہوں نے دریافت فرمایا: عبداللہ رضی اللہ عنہ آیت «والليل إذا يغشى‏» کی تلاوت کس طرح کرتے ہیں؟ میں نے انہیں پڑھ کر سنائی کہ «والليل إذا يغشى * والنهار إذا تجلى * والذكر والأنثى‏» اس پر انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی زبان مبارک سے مجھے بھی اسی طرح یاد کرایا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Alqama: I went to Sham and offered a two-rak`at prayer and then said, "O Allah! Bless me with a good pious companion." So I went to some people and sat with them. An old man came and sat by my side. I asked, "Who is he?" They replied, "(He is) Abu-Ad-Darda.' I said (to him), "I prayed to Allah to bless me with a pious companion and He sent you to me." He asked me, "From where are you?" I replied, "From the people of Al-Kufa." He said, "Isn't there amongst you Ibn Um `Abd, the one who used to carry the shoes, the cushion(or pillow) and the water for ablution? Is there amongst you the one whom Allah gave Refuge from Satan through the request of His Prophet. Is there amongst you the one who keeps the secrets of the Prophet which nobody knows except him?" Abu Darda further asked, "How does `Abdullah (bin Mas`ud) recite the Sura starting with, 'By the Night as it conceals (the light)." (92.1) Then I recited before him: 'By the Night as it envelops: And by the Day as it appears in brightness; And by male and female.' (91.1-3) On this Abu Ad-Darda' said, "By Allah, the Prophet made me recite the Sura in this way while I was listening to him (reciting it).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 85


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3743
Save to word مکررات اعراب English
(مقطوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن مغيرة، عن إبراهيم، قال: ذهب علقمة إلى الشام فلما دخل المسجد، قال:" اللهم يسر لي جليسا صالحا" , فجلس إلى ابي الدرداء، فقال ابو الدرداء: ممن انت؟ قال: من اهل الكوفة، قال: اليس فيكم او منكم صاحب السر الذي لا يعلمه غيره يعني حذيفة، قال: قلت: بلى، قال: اليس فيكم او منكم الذي اجاره الله على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم يعني من الشيطان يعني عمارا، قلت: بلى، قال: اليس فيكم او منكم صاحب السواك والوساد او السرار، قال: بلى، قال: كيف كان عبد الله يقرا والليل إذا يغشى {1} والنهار إذا تجلى {2} سورة الليل آية 1-2؟ قلت: 0 والذكر والانثى 0 , قال: ما زال بي هؤلاء حتى كادوا يستنزلوني عن شيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.(مقطوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: ذَهَبَ عَلْقَمَةُ إِلَى الشَّأْمِ فَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا" , فَجَلَسَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ قَالَ: مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ، قَالَ: أَلَيْسَ فِيكُمْ أَوْ مِنْكُمْ صَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي لَا يَعْلَمُهُ غَيْرُهُ يَعْنِي حُذَيْفَةَ، قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: أَلَيْسَ فِيكُمْ أَوْ مِنْكُمُ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي مِنَ الشَّيْطَانِ يَعْنِي عَمَّارًا، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: أَلَيْسَ فِيكُمْ أَوْ مِنْكُمْ صَاحِبُ السِّوَاكِ وَالْوِسَادِ أَوِ السِّرَارِ، قَالَ: بَلَى، قَالَ: كَيْفَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْرَأُ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى {1} وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى {2} سورة الليل آية 1-2؟ قُلْتُ: 0 وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى 0 , قَالَ: مَا زَالَ بِي هَؤُلَاءِ حَتَّى كَادُوا يَسْتَنْزِلُونِي عَنْ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے مغیرہ نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نے بیان کیا کہ علقمہ رضی اللہ عنہ شام میں تشریف لے گئے اور مسجد میں جا کر یہ دعا کی۔ اے اللہ! مجھے ایک نیک ساتھی عطا فرما، چنانچہ آپ کو ابودرداء رضی اللہ عنہ کی صحبت نصیب ہوئی۔ ابودرداء رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: تمہارا تعلق کہاں سے ہے؟ عرض کیا کہ کوفہ سے، اس پر انہوں نے کہا: کیا تمہارے یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے راز دار نہیں ہیں کہ ان رازوں کو ان کے سوا اور کوئی نہیں جانتا؟ (ان کی مراد ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ سے تھی) انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا جی ہاں موجود ہیں، پھر انہوں نے کہا کیا تم میں وہ شخص نہیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبانی شیطان سے اپنی پناہ دی تھی۔ ان کی مراد عمار رضی اللہ عنہ سے تھی۔ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں وہ بھی موجود ہیں، اس کے بعد انہوں نے دریافت کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ آیت «والليل إذا يغشى * والنهار إذا تجلى‏» کی قرآت کس طرح کرتے تھے؟ میں نے کہا کہ وہ ( «وما خلق» کے حذف کے ساتھ) «والذكر والأنثى‏» پڑھا کرتے تھے۔ اس پر انہوں نے کہا یہ شام والے ہمیشہ اس کوشش میں رہے کہ اس آیت کی تلاوت کو جس طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا اس سے مجھے ہٹا دیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibrahim: 'Alqama went to Sham and when he entered the mosque, he said, "O Allah ! Bless me with a pious companion." So he sat with Abu Ad-Darda. Abu Ad-Darda' asked him, "Where are you from?" 'Alqama replied, "From the people of Kufa." Abu Ad-Darda said, "Isn't there amongst you the Keeper of the secret which nobody else knows i.e. Hudhaifa?" Al-qama said, "Yes." Then Abu Ad-Darda further said, "Isn't there amongst you the person whom Allah gave Refuge from Satan through the invocation of His Prophet namely `Ammar?" Alqama replied in the affirmative Abu Ad-Darda said, "Isn't there amongst you the person who carries the Siwak (or the Secret) (i.e. of the Prophet namely `Abdullah bin Massud)?" Alqama said, "Yes." Then Abu Ad-Darda asked, "How (Abdullah bin Masud) used to recite the Sura starting with: "By the night as it envelopes; By the day as it appears in brightness?" (92.1-2). Alqama said "And by male and female." Abu Ad-Darda then said, "These people (of Sham) tried hard to make me accept something other than what I had heard from the Prophet."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 86


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.