ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے قیس نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کے بعد پھر ہمیں ہمیشہ عزت حاصل رہی۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3684
حدیث حاشیہ: رسول اللہ ﷺنے دعا فرمائی تھی: اے اللہ! اسلام کو عمر بن خطاب یا عمرو بن ہشام کے ذریعے سے عزت عطا فرما۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت عمر ؓ کے حق میں آپ کی دعا قبول فرمائی،چنانچہ وہ مسلمان ہوگئے۔ (جامع الترمذي، المناقب حدیث: 3681) 2۔ ”عزت کی زندگی گزارنے لگے“ سے مراد یہ ہےکہ ان کے قبول اسلام کے بعد مسلمان کعبے میں علانیہ نماز پڑھنے لگے اور تبلیغ اسلام کے لیے راستہ کھل گیا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ کا اسلام لانا ہمارے لیے باعث عزت،ان کی ہجرت اسلام کی نصرت اور ان کی حکومت لوگوں کے لیے رحمت تھی۔ اللہ کی قسم! ہم بیت اللہ کے پاس علانیہ نماز نہیں پڑھ سکتے تھے حتی کہ حضرت عمر اسلام لائے تو ہمیں یہ نعمت حاصل ہوئی۔ (المعجم الکبیر للطبراني: 162/9۔ رقم: 8806) ایک روایت میں ہے کہ جب حضرت عمر مسلمان ہوئے تو مشرکین نے کہا: مسلمانوں نے ہم سے بدلہ لے لیا جائے۔ (العجم الکبیر للطبراني: 152/11 رقم: 11659) بہرحال ابتدائے اسلام میں کفار کا غلبہ تھا،وہ مسلمانوں کو بہت تکلیف دیتے تھے لیکن جب حضرت عمر ؓ مسلمان ہوئے تو کفار نے مسلمانوں سے تعرض کرنا چھوڑدیا۔ (فتح الباري: 7/61، 62)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3684