المواعظ والرقائق نصيحتين اور دل کو نرم کرنے والی احادیث नसीहतें और दिल को नरम करने वाली हदीसें اعمال صالحہ انسان کو جنت میں داخل نہیں کر سکتے، لیکن پھر بھی . . . “ केवल अच्छे कर्म जन्नत में जाने का कारण नहीं बन सकते लेकिन फिर भी... ”
سیدنا اسد بن کرز رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”اے اسد بن کرز! تو اپنے عمل کی وجہ سے جنت میں داخل نہیں ہو گا، بلکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بل بوتے پر۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور آپ بھی (اپنے عمل کی وجہ سے جنت میں داخل) نہیں ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ہاں) میں بھی نہیں، ہاں اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنی رحمت میں ڈھانپ لیا (تو جنت میں داخل ہو جاؤں گا۔)“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم میں سے کسی ایک کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کرے گا اور نہ ہی اس کو نجات دلائے گا۔“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور آپ کو بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” ہاں! نہ ہی مجھے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اپنے سر کی طرف اشارہ کیا۔ ”ہاں اگر اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے مجھے ڈھانپ لے (تو کام بن جائے گا)۔“ یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین دفعہ ذکر کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رائے صواب پر چلتے رہو، میانہ روی اختیار کرو، خوشخبریاں سناتے رہو اور صبح کو، شام کو اور کچھ وقت رات کو عبادت کرتے رہو اور میانہ روی اختیار کرو، اعتدال کو اپناو، منزل مقصود تک پہنچ جاؤ گے اور جان لو اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے، جس پر ہمیشگی اختیار کی جائے، اگرچہ وہ تھوڑا ہی ہو۔“ یہ حدیث متعدد صحابہ سے مروی ہے، ان میں سیدنا ابوہریرہ، سیدہ عائشہ، سیدنا جابر، سیدنا ابوسعید خدری، سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہم شامل ہیں۔
|