المواعظ والرقائق نصيحتين اور دل کو نرم کرنے والی احادیث नसीहतें और दिल को नरम करने वाली हदीसें مال میراث کے بارے میں وصیت کی مقدار کا تعین “ विरासत के माल की कितनी वसीयत की जाए ”
ذیال بن عتبہ بن خنظلہ کہتے ہیں: میں نے اپنے دادا خظلہ بن حذیم سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ اس کے دادا حنیفہ نے حذیم سے کہا: میرے بیٹوں کو اکٹھا کرو، میں وصیت کرنا چاہتا ہوں۔ اس نے ان کو اکٹھا کیا، حنیفہ نے کہا: میری سب سے پہلی وصیت یہ ہے کہ میرے زیر پرورش یتیم کے لیے سو اونٹ ہیں، جس کو ہم جاہلیت میں ”مطیبہ“ کہتے تھے۔ حذیم نے کہا: اے ابا جان! میں نے آپ کے بیٹوں کو یہ کہتے ہوئے سنا: ہم مجمع میں باپ کے پاس تو اس کا اقرار کر لیں گے، لیکن جب وہ فوت ہو جائے گا تو ہم (اپنے معاہدے سے) پھر جائیں گے، حنفیہ نے کہا: تو پھر ہم اپنے مابین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (شاہد بناتے ہیں) حذیم نے کہا: ہم اس بات پر راضی ہیں۔ چنانچہ حذیم اور حنیفہ چلے پڑے اور ان کے ساتھ یتیم لڑکا بھی تھا وہ حذیم کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: (اے ابوحذیم! کیسے آئے ہو) اس نے کہا: یہ، پھر اس نے حذیم کی ران پر ہاتھ مارا اور کہا: پھر اندیشہ ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ بڑھاپا یا موت اچانک آ پڑے، اس لیے میں نے ارادہ کیا کہ اپنے اس زیر تربیت بچے کے لیے سو اونٹوں کی وصیت کر دوں، جس کو ہم جاہلیت میں ”مطیبہ“ کہتے تھے۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں آ گئے، حتی کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصے کے آثار دیکھے۔ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے، (یہ سن کر) گھٹنوں کے بل ہو گئے اور فرمایا: ”نہیں، نہیں، نہیں۔ صدقہ پانچ (اونٹوں کا ہو سکتا ہے)، وگرنہ دس، نہیں تو پندرہ، یا پھر بیس، (اگر کوئی اس سے تجاوز کرے تو) پچیس، وگرنہ تیس، یا پھر پینتیس، اگر زیادہ کا (ارادہ ہو) تو چالیس۔“ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو الوداع کہا اور یتیم کے پاس ایک لاٹھی تھی، جس سے وہ اونٹ کو مار رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گراں گزرا ہے یتیم کا یہ چلنا۔“ سیدنا حنظلہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا باپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوا اور کہا: میرے بعض بیٹے باریش اور بعض کم عمر والے ہیں اور یہ ان میں سب سے چھوٹا ہے، آپ اس کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: ” اللہ تجھ میں برکت فرمائے یا تجھ میں برکت کر دی جائے۔“ ذیال نے کہا: میں نے حنظلہ کو دیکھا کہ اس کے پاس سوزش زدہ چہرے والا انسان لایا جاتا یا سوزش زدہ تھنوں والا جانور لایا جاتا، وہ اپنے ہاتھ پر تھوکتا اور بسم اللہ کہتے ہوئے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھ دیتا اور کہتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی کی جگہ پر، پھر ہاتھ پھیر دیتا۔ ذیال نے کہا: وہ سوزش ختم ہو جاتی تھی۔
|