المواعظ والرقائق نصيحتين اور دل کو نرم کرنے والی احادیث नसीहतें और दिल को नरम करने वाली हदीसें زائد از ضرورت عمارت وبال ہے “ ज़रूरत से अधिक इमारतें बनाना बोझ हैं ”
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، ایک بلند گنبد دیکھا اور فرمایا: (یہ کیا ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے کہا: یہ فلاں انصاری آدمی کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے اور اس بات کو اپنے دل میں رکھ لیا، جب اس کا مالک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور لوگوں کی موجودگی میں آپ کو سلام کہا۔ آپ نے اس سے اعراض کیا، اس نے کئی مرتبہ سلام کہا (لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اعراض کرتے رہے) بالآخر اس آدمی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی اور اعراض کا اندازہ ہو گیا، اس نے صحابہ سے اس بات کی شکایت کی اور کہا: بخدا! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عجیب و اجنبی محسوس کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا: (دراصل) آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے تھے اور تیرا گنبد دیکھا تھا۔ سو وہ آدمی فوراً اپنے گنبد کی طرف لوٹا اور اس کو گرا کر زمین کے برابر کر دیا۔ (پھر) ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور وہ گنبد آپ کو نظر نہ آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”گنبد کا کیا بنا؟ صحابہ نے کہا: اس کے مالک نے ہمارے سامنے آپ کے اعراض کرنے کا شکوہ رکھا تھا، ہم نے (آپ کی ناپسندیدگی کی ساری صورتحال) اس پر واضح کر دی، اس لیے اس نے اس کو منہدم کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار! ہر عمارت اپنے مالک کے حق میں وبال ہے، سوائے اس کے جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ نہیں۔“
ہم سیدنا خباب رضی اللہ عنہ جنہوں نے اپنے بدن پر سات داغ لگائے ہوئے تھے، کے پاس بیمار پرسی کے لیے گئے۔ انہوں نے کہا: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو: موت کی تمنا نہ کیا کرو۔ فرماتے نہ سنا ہوتا تو میں ضرور موت کی تمنا کرتا۔ وہ اپنی دیوار (یعنی مکان وغیرہ) درست کر رہے تھے، اسی اثنا میں انہوں نے کہا: کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ” آدمی کو اس کے ہر قسم کے خرچے پر اجر دیا جاتا ہے مگر اس مٹی میں (یعنی مکان تعمیر کرنے میں کوئی اجر نہیں)۔“
|