خرید و فروخت کے مسائل ख़रीदना और बेचना دوسرے کے سودے پر سودا کرنا جائز نہیں ہے “ दुसरे के सौदे पर सौदा करना जाइज़ नहीं ”
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دوسرے کے سودے پر سودا نہ کرو۔“
تخریج الحدیث: «242- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 683/2 ح 1427، ك 31 ب 45 ح 95) التمهيد 316/13، الاستذكار:1348، و أخرجه البخاري (2165) ومسلم (1412/7 ح 1514) من حديث مالك به.»
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”باہر سے سودا لانے والوں کو سودا خریدنے کے لئے پہلے جا کر نہ ملو اور نہ تم میں سے کوئی آدمی دوسرے سودے پر سودا کرے اور (دھوکا دینے کے لئے جھوٹی) بولی نہ لگاو اور شہری دیہاتی کے لئے نہ بیچے اور اونٹنیوں اور بکریوں کے تھنوں میں (بیچنے کے لئے) دودھ نہ روکو، پھر اگر کوئی شخص اس کے بعد ایسا جانور خرید لے تو اسے دوھنے کے بعد دو میں سے ایک اختیار ہے: اگر اسے پسند ہو تو (سودا باقی رکھ کر) اس جانور کو اپنے پاس رکھ لے اور اگر ناپسند ہو تو اس جانور کو کھجوروں کے ایک صاع کے ساتھ واپس کر دے۔“
تخریج الحدیث: «353- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 683/2، 684 ح 1428، ك 31 ب 45 ح 96) التمهيد 184/18، الاستذكار: 1349، وأخرجه البخاري (2150)، ومسلم (1515/11) من حديث مالك به.»
|