نماز کے متفرق مسائل नमाज़ के विभिन्न मसले دن و رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں “ दिन और रात में पांच (5) नमाज़ें फ़र्ज़ हैं ”
سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نجد والوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس کے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے، اس کی آواز کی گنگناہٹ سنائی دیتی لیکن اس کی بات سمجھ نہیں آ رہی تھی، حتیٰ کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آ گیا۔ کیا دیکھتے ہیں کہ وہ اسلام کے بارے میں کچھ پوچھ رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دن اور رات میں پانچ نمازیں (فرض ہیں)۔“ اس نے کہا: کیا ان (پانچوں) کے علاوہ بھی مجھ پر کوئی نماز فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں اِلا یہ کہ تم اپنی مرضی سے نوافل پڑھو۔“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور رمضان کے روزے (فرض ہیں)۔“ اس نے کہا: کیا ان کے علاوہ بھی کوئی روزے مجھ پر فرض ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں اِلا یہ کہ تم اپنی مرضی سے نفلی روزے رکھو۔“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کا ذکر کیا، اس نے پوچھا: کیا اس (زکوٰۃ) کے علاوہ اور بھی مجھ پر کچھ فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں الا یہ کہ تم اپنی مرضی سے نفلی صدقے دو۔“، پھر وہ آدمی یہ کہتے ہوئے پیٹھ پھیر کر روانہ ہوا: اللہ کی قسم! میں ان پر نہ زیادتی کروں گا اور نہ کمی کروں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس نے سچ کہا ہے تو کامیاب ہو گیا۔“
تخریج الحدیث: «267- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 175/1 ح 425، ك 9 ب 25 ح 94) التمهيد 157/16، 158، الاستذكار: 395، و أخرجه البخاري (56) مسلم (11) من حديث مالك به.»
ابن محیریز رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ بنوکنانہ کے ایک آدمی مخدجی نے شام میں، ابومحمد کو کہتے ہوئے سنا کہ وتر واجب ہے۔ مخدجی نے کہا: کہ پھر میں سیدنا عبادہ بن الصامت رضی اللہ عنہ کے پاس گیا۔ جب میں ان کے آمنے سامنے آیا تو وہ مسجد کو جا رہے تھے، پھر میں نے انہیں ابومحمد والی بات بتائی تو عبادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ابومحمد نے غلط کہا ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، پس جو شخص (قیامت کے دن) انہیں لے کر آئے گا، اس نے ان کے حق کا استخفاف کرتے ہوئے ان میں سے کچھ بھی ضائع نہیں کیا ہو گا تو اللہ کا اس کے ساتھ وعدہ ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل کرے گا۔ اور جو شخص ان کے حق کا استخفاف کرتے ہوئے انہیں لے کر نہیں آئے گا تو اس کے ساتھ اللہ کا کوئی وعدہ نہیں ہے۔ اگر چاہے تو عذاب دے اور اگر چاہے تو جنت میں داخل کر دے۔
تخریج الحدیث: «503- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 123/1 ح 267، ك 7 ب 3 ح 14) التمهيد 288/23، الاستذكار: 283، و أخرجه أبوداود (1420) و النسائي (230/1 ح 462) من حديث مالك به وصححه ابن حبان (موارد الظمآن: 252، 253) وله شاهد عند ابي داؤد (325) والحديث به صحيح.»
|