ایمان و عقائد کے مسائل ईमान और विश्वास के नियम تقدیر کا بیان “ भाग्य यानि नसीब के बारे में ”
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سیدنا آدم علیہ السلام اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے درمیان مباحثہ ہوا تو موسیٰ علیہ السلام نے انہیں کہا: آپ وہ آدم ہیں جنہوں نے لوگوں کو جنت سے نکال دیا اور پھسلا دیا؟ تو آدم علیہ السلام نے انہیں جواب دیا: آپ وہ موسیٰ ہیں جنہیں اللہ نے ہر چیز کا علم دیا اور اپنی رسالت کے ساتھ لوگوں میں سے چنا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، آدم علیہ السلام نے کہا: آپ مجھے اس بات پر ملامت کرتے ہیں جو اللہ نے میری پیدائش سے پہلے میری تقدیر میں لکھ دی تھی۔“
تخریج الحدیث: «361- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 898/2 ح 1725، ك 46 ب 1 ح 1) التمهيد 11/18، الاستذكار: 1657 وأخرجه مسلم (2652) من حديث مالك به، و البخاري (6614) من حديث ابي الزناد به وفي رواية يحيي بن يحيي: ”بِرِسَالَتِهِ“.»
طاؤس (تابعی) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک جماعت کو یہ کہتے ہوئے پایا ہے کہ ہر چیز تقدیر سے ہے۔ طاؤس نے کہا: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر شے تقدیر سے ہے حتیٰ کہ عاجزی اور عقل مندی بھی تقدیر سے ہے۔“
تخریج الحدیث: «187- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 899/2 ح 1728، ك 46 ب 1 ح 4) التمهيد 62/2، الاستذكار:1660 و أخرجه مسلم (2655) من حديث مالك به من رواية يحيي بن يحيي وجاء في الأصل: عمر بن مسلم.»
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی عورت اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ اس کا پیالہ (اپنے لئے) خالی کرائے اور خود نکا ح کر لے، پس اسے وہی ملے گا جو اس کے لئے مقدر ہے۔“
تخریج الحدیث: «362- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 900/2 ح 1731، ك 46 ب 2 ح 7) التمهيد 165/18، الاستذكار: 1663 وأخرجه البخاري (6601)، من حديث مالك به.»
|