كتاب فضائل القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: قرآن کریم کے مناقب و فضائل 11. باب مَا جَاءَ فِي سُورَةِ الإِخْلاَصِ باب: سورۃ الاخلاص «قل هو الله أحد» کی فضیلت کا بیان۔
ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی اس بات سے بھی عاجز ہے کہ رات میں ایک تہائی قرآن پڑھ ڈالے؟ (آپ نے فرمایا) جس نے «الله الواحد الصمد» پڑھا (یعنی سورۃ الاخلاص پڑھی) اس نے تہائی قرآن پڑھی ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- ہم کسی کو نہیں جانتے جس نے زائدہ کی روایت سے بہتر اسے روایت کیا ہو، اور ان کی روایت پر ان کی متابعت اسرائیل، فضیل بن عیاض نے کی ہے۔ شعبہ اور ان کے علاوہ کچھ دوسرے لوگوں نے یہ حدیث منصور سے روایت کی ہے اور ان سبھوں نے اس میں اضطراب کا سے کام لیا، ۳- اس باب میں ابوالدرداء، ابو سعید خدری، قتادہ بن نعمان، ابوہریرہ، انس، ابن عمر اور ابومسعود رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الافتتاح 69 (تحفة الأشراف: 3502)، و مسند احمد (5/419)، وسنن الدارمی/فضائل القرآن 23 (3480) (صحیح) (سند میں ”امرأة“ ایک مبہم راویہ ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اسے ایک تہائی قرآن پڑھنے کا ثواب ملا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 225)
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آیا، آپ نے وہاں ایک آدمی کو «قل هو الله أحد الله الصمد» پڑھتے ہوئے سنا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واجب ہو گئی“۔ میں نے کہا: کیا چیز واجب ہو گئی؟ آپ نے فرمایا: ”جنت (واجب ہو گئی)“۔
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس حدیث کو صرف مالک بن انس کی روایت سے جانتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الافتتاح 69 (995) (تحفة الأشراف: 14127)، وط/القرآن 6 (18)، و مسند احمد (2/536) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب أيضا (2 / 224)
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ہر دن دو سو مرتبہ «قل هو الله أحد» پڑھے گا تو قرض کے سوا اس کے پچاس سال تک کے گناہ مٹا دیئے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 281) (ضعیف) (سند میں حاتم بن میمون سخت ضعیف راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: (حديث: " من قرأ كل ... ") ضعيف، (حديث: " من أراد أن ينام.... ") ضعيف (حديث: " من قرأ كل ... ")، الضعيفة (300)، المشكاة (2158) // ضعيف الجامع الصغير (5783) //، (حديث: " من أراد أن ينام.... ")، المشكاة (2159) // ضعيف الجامع الصغير (5389) //
انس رضی الله عنہ اسی سند سے (یہ بھی) مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے بستر پر سونے کا ارادہ کرے اور دائیں کروٹ پر لیٹ جائے پھر سو مرتبہ «قل هو الله أحد» پڑھے تو جب قیامت کا دن آئے گا تو اللہ تبارک و تعالیٰ اس سے کہے گا تو اپنی داہنی جانب سے جنت میں داخل ہو جا“۔
۱- یہ حدیث ثابت کی روایت سے جسے وہ انس سے روایت کرتے ہیں غریب ہے، ۲- یہ حدیث اس سند کے علاوہ بھی دوسری سند سے ثابت سے مروی ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: (حديث: " من قرأ كل ... ") ضعيف، (حديث: " من أراد أن ينام.... ") ضعيف (حديث: " من قرأ كل ... ")، الضعيفة (300)، المشكاة (2158) // ضعيف الجامع الصغير (5783) //، (حديث: " من أراد أن ينام.... ")، المشكاة (2159) // ضعيف الجامع الصغير (5389) //
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «قل هو الله أحد» ایک تہائی قرآن کے برابر ہے“۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأدب 52 (3783) (تحفة الأشراف: 12671) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3783)
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سب اکٹھے ہو جاؤ کیونکہ میں تم سب کو تہائی قرآن پڑھ کر سنانے والا ہوں“، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پکار پر جو بھی پہنچ سکا جمع ہو گیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، سورۃ «قل هو الله أحد» پڑھی اور (حجرہ شریفہ میں) واپس چلے گئے۔ تو بعض صحابہ نے چہ میگوئیاں کرتے ہوئے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: میں عنقریب تمہیں تہائی قرآن پڑھ کر سناؤں گا، میرا خیال یہ ہے کہ ایسا اس وجہ سے ہوا ہے کہ آسمان سے کوئی خبر (کوئی اطلاع) آ گئی ہے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کمرے سے باہر نکلے اور فرمایا: ”میں نے کہا تھا میں تمہیں تہائی قرآن پڑھ کر سناؤں گا تو سن لو یہ سورۃ «قل هو الله أحد» تہائی قرآن کے برابر ہے“۔
یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 45 (812) (تحفة الأشراف: 13441)، و مسند احمد (2/429) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 225)
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مسجد قباء میں ایک انصاری شخص ان کی امامت کرتا تھا، اور اس کی عادت یہ تھی کہ جب بھی وہ ارادہ کرتا کہ کوئی سورت نماز میں پڑھے تو اسے پڑھتا لیکن اس سورت سے پہلے «قل هو الله أحد» پوری پڑھتا، پھر اس کے ساتھ دوسری سورت پڑھتا، اور وہ یہ عمل ہر رکعت میں کرتا تھا۔ تو اس کے ساتھیوں (نمازیوں) نے اس سے (اس موضوع پر) بات کی، انہوں نے کہا: آپ یہ سورت پڑھتے ہیں پھر آپ خیال کرتے ہیں کہ یہ تو آپ کے لیے کافی نہیں ہے یہاں تک کہ دوسری سورت (بھی) پڑھتے ہیں، تو آپ یا تو صرف اسے پڑھیں، یا اسے چھوڑ دیں اور کوئی دوسری سورت پڑھیں، تو انہوں نے کہا: میں اسے چھوڑنے والا نہیں، اگر آپ لوگ پسند کریں کہ میں اسے پڑھنے کے ساتھ ساتھ امامت کروں تو امامت کروں گا اور اگر آپ لوگ اس کے ساتھ امامت کرنا پسند نہیں کرتے تو میں آپ لوگوں (کی امامت) کو چھوڑ دوں گا۔ اور لوگوں کا حال یہ تھا کہ انہیں اپنوں میں سب سے افضل سمجھتے تھے اور ناپسند کرتے تھے کہ ان کے سوا کوئی دوسرا ان کی امامت کرے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ان لوگوں کے پاس آئے تو انہوں نے آپ کو ساری بات بتائی۔ آپ نے فرمایا: ”اے فلاں! تمہارے ساتھی جو بات کہہ رہے ہیں، اس پر عمل کرنے سے تمہیں کیا چیز روک رہی ہے اور تمہیں کیا چیز مجبور کر رہی ہے کہ ہر رکعت میں تم اس سورت کو پڑھو؟“، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اسے پسند کرتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی محبت تمہیں جنت میں لے جائے گی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 106 (774/م) (تعلیقاً بقولہ: قال عبید اللہ بن عمر، عن ثابت، عن أنس) (تحفة الأشراف: 457) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، التعليق الرغيب (2 / 224)، صفة الصلاة (85)
انس رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میں اس سورت کو پسند کرتا ہوں یعنی «قل هو الله أحد» کو آپ نے فرمایا: ”تمہاری اس کی یہی محبت و چاہت ہی تو تمہیں جنت میں پہنچائے گی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 464/الف) (صحیح) (سند میں مبارک بن فضالہ تدلیس تسویہ کیا کرتے تھے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، التعليق الرغيب (2 / 224)، صفة الصلاة (85)
|