سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب فضائل القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: قرآن کریم کے مناقب و فضائل
Chapters on The Virtues of the Qur'an
3. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2880
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو احمد، حدثنا سفيان، عن ابن ابي ليلى، عن اخيه عيسى، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن ابي ايوب الانصاري، " انه كانت له سهوة فيها تمر فكانت تجيء الغول فتاخذ منه، قال: فشكا ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فاذهب فإذا رايتها، فقل: بسم الله اجيبي رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فاخذها، فحلفت ان لا تعود فارسلها، فجاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ما فعل اسيرك، قال: حلفت ان لا تعود، فقال: كذبت وهي معاودة للكذب، قال: فاخذها مرة اخرى فحلفت ان لا تعود فارسلها، فجاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ما فعل اسيرك؟ قال: حلفت ان لا تعود، فقال: كذبت وهي معاودة للكذب، فاخذها فقال: ما انا بتاركك حتى اذهب بك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني ذاكرة لك شيئا، آية الكرسي اقراها في بيتك فلا يقربك شيطان ولا غيره، قال: فجاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ما فعل اسيرك؟ قال: فاخبره بما قالت: قال: صدقت، وهي كذوب "، قال: هذا حديث حسن غريب، وفي الباب، عن ابي بن كعب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَخِيهِ عِيسَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، " أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ سَهْوَةٌ فِيهَا تَمْرٌ فَكَانَتْ تَجِيءُ الْغُولُ فَتَأْخُذُ مِنْهُ، قَالَ: فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَاذْهَبْ فَإِذَا رَأَيْتَهَا، فَقُلْ: بِسْمِ اللَّهِ أَجِيبِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَخَذَهَا، فَحَلَفَتْ أَنْ لَا تَعُودَ فَأَرْسَلَهَا، فَجَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ، قَالَ: حَلَفَتْ أَنْ لَا تَعُودَ، فَقَالَ: كَذَبَتْ وَهِيَ مُعَاوِدَةٌ لِلْكَذِبِ، قَالَ: فَأَخَذَهَا مَرَّةً أُخْرَى فَحَلَفَتْ أَنْ لَا تَعُودَ فَأَرْسَلَهَا، فَجَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ؟ قَالَ: حَلَفَتْ أَنْ لَا تَعُودَ، فَقَالَ: كَذَبَتْ وَهِيَ مُعَاوِدَةٌ لِلْكَذِبِ، فَأَخَذَهَا فَقَالَ: مَا أَنَا بِتَارِكِكِ حَتَّى أَذْهَبَ بِكِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي ذَاكِرَةٌ لَكَ شَيْئًا، آيَةَ الْكُرْسِيِّ اقْرَأْهَا فِي بَيْتِكَ فَلَا يَقْرَبُكَ شَيْطَانٌ وَلَا غَيْرُهُ، قَالَ: فَجَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ؟ قَالَ: فَأَخْبَرَهُ بِمَا قَالَتْ: قَالَ: صَدَقَتْ، وَهِيَ كَذُوبٌ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ.
ابوایوب انصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان کا اپنا ایک احاطہٰ تھا اس میں کھجوریں رکھی ہوئی تھیں۔ جن آتا تھا اور اس میں سے اٹھا لے جاتا تھا، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کی شکایت کی۔ آپ نے فرمایا: جاؤ جب دیکھو کہ وہ آیا ہوا ہے تو کہو: بسم اللہ (اللہ کے نام سے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات مان، ابوذر رضی الله عنہ نے اسے پکڑ لیا تو وہ قسمیں کھا کھا کر کہنے لگا کہ مجھے چھوڑ دو، دوبارہ وہ ایسی حرکت نہیں کرے گا، چنانچہ انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے ان سے پوچھا، تمہارے قیدی نے کیا کیا؟! انہوں نے کہا: اس نے قسمیں کھائیں کہ اب وہ دوبارہ ایسی حرکت نہ کرے گا۔ آپ نے فرمایا: اس نے جھوٹ کہا: وہ جھوٹ بولنے کا عادی ہے، راوی کہتے ہیں: انہوں نے اسے دوبارہ پکڑا، اس نے پھر قسمیں کھائیں کہ اسے چھوڑ دو، وہ دوبارہ نہ آئے گا تو انہوں نے اسے (دوبارہ) چھوڑ دیا، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے پوچھا: تمہارے قیدی نے کیا کیا؟ انہوں نے کہا: اس نے قسم کھائی کہ وہ پھر لوٹ کر نہ آئے گا۔ آپ نے فرمایا: اس نے جھوٹ کہا، وہ تو جھوٹ بولنے کا عادی ہے۔ (پھر جب وہ آیا) تو انہوں نے اسے پکڑ لیا، اور کہا: اب تمہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جائے بغیر نہ چھوڑوں گا۔ اس نے کہا: مجھے چھوڑ دو، میں تمہیں ایک چیز یعنی آیت الکرسی بتا رہا ہوں۔ تم اسے اپنے گھر میں پڑھ لیا کرو۔ تمہارے قریب شیطان نہ آئے گا اور نہ ہی کوئی اور آئے گا، پھر ابوذر رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے ان سے پوچھا: تمہارے قیدی نے کیا کیا؟ تو انہوں نے آپ کو وہ سب کچھ بتایا جو اس نے کہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے بات تو صحیح کہی ہے، لیکن وہ ہے پکا جھوٹا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابی بن کعب رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3473)، وانظر مسند احمد (5/423) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 220)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.