كتاب فضائل القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: قرآن کریم کے مناقب و فضائل 18. باب مِنْهُ باب:۔۔۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص جس کے دل میں قرآن کا کچھ حصہ یاد نہ ہو وہ ویران گھر کی طرح ہے“۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5404) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (2135)
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(قیامت کے دن) صاحب قرآن سے کہا جائے گا: (قرآن) پڑھتا جا اور (بلندی کی طرف) چڑھتا جا۔ اور ویسے ہی ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جس طرح تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر ترتیل کے ساتھ پڑھتا تھا۔ پس تیری منزل وہ ہو گی جہاں تیری آخری آیت کی تلاوت ختم ہو گی“ ۱؎۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 355 (1464) (تحفة الأشراف: 8627)، و مسند احمد (2/192) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ قرآن پڑھنے کی بہت بڑی فضیلت ہے اور جسے قرآن جس قدر یاد ہو گا وہ اپنے پڑھنے کے مطابق جنت میں مقام حاصل کرے گا، یعنی جتنا قرآن یاد ہو گا اسی حساب سے وہ ترتیل سے پڑھتا جائے گا اور جنت کے درجات پر فائز ہوتا چلا جائے گا۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (2134)، التعليق الرغيب
بندار نے ہم سے بطریق: «عبدالرحمٰن بن مهدي عن سفيان عن عاصم» اسی جیسی حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (2134)، التعليق الرغيب
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن قیامت کے دن پیش ہو گا پس کہے گا: اے میرے رب! اسے (یعنی صاحب قرآن کو) جوڑا پہنا، تو اسے کرامت (عزت و شرافت) کا تاج پہنایا جائے گا۔ پھر وہ کہے گا: اے میرے رب! اسے اور دے، تو اسے کرامت کا جوڑا پہنایا جائے گا۔ وہ پھر کہے گا: اے میرے رب اس سے راضی و خوش ہو جا، تو وہ اس سے راضی و خوش ہو جائے گا۔ اس سے کہا جائے گا پڑھتا جا اور چڑھتا جا، تیرے لیے ہر آیت کے ساتھ ایک نیکی کا اضافہ کیا جاتا رہے گا“۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12811)، و مسند احمد (2/471)، وسنن الدارمی/فضائل القرآن (3349) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 207)
محمد بن بندار نے اس حدیث کو ہم سے بطریق «محمد ابن جعفر حدثنا شعبة عن عاصم بن بهدلة عن أبي صالح عن أبي هريرة»، موقوفاً اسی طرح روایت کی اور انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا۔
یہ حدیث عبدالصمد کی اس حدیث سے زیادہ صحیح ہے جسے وہ شعبہ سے روایت کرتے ہیں (یعنی موقوفاً زیادہ صحیح ہے)۔ تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 207)
|