Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب فضائل القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: قرآن کریم کے مناقب و فضائل
11. باب مَا جَاءَ فِي سُورَةِ الإِخْلاَصِ
باب: سورۃ الاخلاص «قل هو الله أحد» کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2900
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " احْشُدُوا فَإِنِّي سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ، قَالَ: فَحَشَدَ مَنْ حَشَدَ، ثُمَّ خَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ " قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ " ثُمَّ دَخَلَ، فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِنِّي سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ إِنِّي لَأَرَى هَذَا خَبَرًا جَاءَ مِنَ السَّمَاءِ، ثُمَّ خَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي قُلْتُ: سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ، أَلَا وَإِنَّهَا تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو حَازِمٍ الْأَشْجَعِيُّ اسْمُهُ سَلْمَانُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سب اکٹھے ہو جاؤ کیونکہ میں تم سب کو تہائی قرآن پڑھ کر سنانے والا ہوں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پکار پر جو بھی پہنچ سکا جمع ہو گیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، سورۃ «قل هو الله أحد» پڑھی اور (حجرہ شریفہ میں) واپس چلے گئے۔ تو بعض صحابہ نے چہ میگوئیاں کرتے ہوئے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: میں عنقریب تمہیں تہائی قرآن پڑھ کر سناؤں گا، میرا خیال یہ ہے کہ ایسا اس وجہ سے ہوا ہے کہ آسمان سے کوئی خبر (کوئی اطلاع) آ گئی ہے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کمرے سے باہر نکلے اور فرمایا: میں نے کہا تھا میں تمہیں تہائی قرآن پڑھ کر سناؤں گا تو سن لو یہ سورۃ «قل هو الله أحد» تہائی قرآن کے برابر ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 45 (812) (تحفة الأشراف: 13441)، و مسند احمد (2/429) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 225)