كتاب فضائل القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: قرآن کریم کے مناقب و فضائل 15. باب مَا جَاءَ فِي تَعْلِيمِ الْقُرْآنِ باب: تعلیم قرآن کی فضیلت کا بیان۔
عثمان بن عفان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھلائے“، ابوعبدالرحمٰن سلمی (راوی حدیث) کہتے ہیں: یہی وہ چیز ہے جس نے مجھے اپنی اس نشست گاہ (مسند) پر بٹھا رکھا ہے، عثمان کے زمانہ میں قرآن کی تعلیم دینی شروع کی (اور دیتے رہے) یہاں تک حجاج بن یوسف کے زمانہ میں یہ سلسلہ چلتا رہا“۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل القرآن 21 (5027)، سنن ابی داود/ الصلاة 349 (1452)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 16 (211) (تحفة الأشراف: 9813) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (211)
عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سب سے بہتر یا تم میں سب سے افضل وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھلائے“۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- عبدالرحمٰن بن مہدی اور کئی دوسروں نے اسی طرح بسند «سفيان الثوري عن علقمة بن مرثد عن أبي عبدالرحمٰن عن عثمان عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے، ۳- سفیان اس کی سند میں سعد بن عبیدہ کا ذکر نہیں کرتے ہیں، ۴- یحییٰ بن سعید قطان نے یہ حدیث بسند «سفيان وشعبة عن علقمة بن مرثد عن سعد بن عبيدة عن أبي عبدالرحمٰن عن عثمان عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی۔ ہم سے بیان کیا اسے محمد بن بشار نے، وہ کہتے ہیں: ہم سے بیان کیا یحییٰ بن سعید نے سفیان اور شعبہ کے واسطہ سے۔ تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (2907)
محمد بن بشار کہتے ہیں: ایسا ہی یحییٰ بن سعید نے اس روایت کو سفیان اور شعبہ کے واسطہ سے، ایک نہیں کئی بار ذکر کیا، اور ان دونوں نے بسند «عن علقمة بن مرثد عن سعد بن عبيدة عن أبي عبدالرحمٰن عن عثمان عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی،
۶- محمد بن بشار کہتے ہیں: اصحاب سفیان اس روایت میں «عن سفيان عن سعد بن عبيدة» کا ذکر نہیں کرتے ہیں۔ محمد بن بشار کہتے ہیں۔ اور یہ زیادہ صحیح ہے، ۷- شعبہ نے اس حدیث کی سند میں سعد بن عبیدہ کا اضافہ کیا ہے تو ان سفیان کی حدیث (جو شعبہ کے ہم سبق ہیں) زیادہ صحیح ہے۔ علی بن عبداللہ (ابن المدینی) کہتے ہیں: یحییٰ بن سعید نے کہا کہ میرے نزدیک شعبہ کے برابر کوئی (ثقہ) نہیں ہے۔ اور جب سفیان ان کی مخالفت کرتے ہیں تو میں سفیان کی بات لے لیتا ہوں، ۸- میں نے ابوعمار کو وکیع کے واسطہ سے ذکر کرتے ہوئے سنا ہے: شعبہ نے کہا: سفیان مجھ سے زیادہ قوی حافظہ والے ہیں۔ (اور اس کی دلیل یہ ہے کہ) مجھ سے سفیان نے کسی شخص سے کوئی چیز روایت کی تو میں نے اس شخص سے وہ چیز (براہ راست) پوچھی تو میں نے ویسا ہی پایا جیسا سفیان مجھ سے بیان کیا تھا، ۹- اس باب میں علی اور سعد سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (2907)
علی ابن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھلائے“۔
اس حدیث کو ہم علی بن ابی طالب کی روایت سے جسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں صرف عبدالرحمٰن بن اسحاق کی روایت سے جانتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10299) (صحیح) (سند میں عبد الرحمن بن اسحاق کوفی ضعیف راوی ہیں، اور نعمان بن سعد لین الحدیث، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (2908)
|