كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام 34. باب مَا جَاءَ فِي مَرْحَبًا باب: مرحبا کہنے کا بیان۔
ام ہانی رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ فتح مکہ والے سال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی۔ آپ اس وقت غسل فرما رہے تھے، اور فاطمہ رضی الله عنہا ایک کپڑے سے آپ کو آڑ کیے ہوئے تھیں۔ میں نے سلام کیا تو آپ نے پوچھا: ”کون ہیں یہ؟“ میں نے کہا: میں ام ہانی ہوں، آپ نے فرمایا: ”ام ہانی کا آنا مبارک ہو“۔ راوی کہتے ہیں پھر ابو مرہ نے حدیث کا پورا واقعہ بیان کیا۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 21 (280)، والصلاة 4 (357)، والجزیة 9 (3171)، والأدب 94 (6158)، صحیح مسلم/الحیض 16 (336)، والمسافرین 13 (336/82)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 59 (465) (ببعضة) (تحفة الأشراف: 1808)، وط/قصر الصلاة 8 (28)، و مسند احمد (6/343، 423)، وسنن الدارمی/الصلاة 151 (1494) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عکرمہ بن ابی جہل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب میں (مکہ سے مدینہ ہجرت کر کے) آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہاجر سوار کا آنا مبارک ہو“۔
۱- اس حدیث کی سند صحیح نہیں ہے۔ ہم اسے صرف موسیٰ بن مسعود کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ سفیان سے روایت کرتے ہیں۔ موسیٰ بن مسعود حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں، ۲- عبدالرحمٰن بن مہدی نے بھی یہ حدیث سفیان سے اور سفیان نے ابواسحاق سے مرسلاً روایت کی ہے۔ اور اس سند میں مصعب بن سعد کا ذکر نہیں کیا ہے اور یہی صحیح تر ہے، ۳- میں نے محمد بن بشار کو کہتے ہوئے سنا: موسیٰ بن مسعود حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں، ۴- محمد بن بشار کہتے ہیں: میں نے موسیٰ بن مسعود سے بہت سی حدیثیں لیں، پھر میں نے ان سے حدیثیں لینی چھوڑ دی، ۵- اس باب میں بریدہ، ابن عباس اور ابوجحیفہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10017) (ضعیف الإسناد) (سند میں ”موسیٰ بن مسعود“ حافظہ کے کمزور تھے، اس لیے تصحیف (پھیر بدل) کے شکار ہو جایا کرتے تھے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
|