سنن ترمذي
كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
34. باب مَا جَاءَ فِي مَرْحَبًا
باب: مرحبا کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2735
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَسْعُودٍ أَبُو حُذَيْفَةَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ أَبِي جَهْلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ جِئْتُهُ: " مَرْحَبًا بِالرَّاكِبِ الْمُهَاجِرِ "، وَفِي الْبَابِ، عَنْ بُرَيْدَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِصَحِيحٍ، لَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ مُوسَى بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ سُفْيَانَ، وَمُوسَى بْنُ مَسْعُودٍ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ، وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق مُرْسَلًا، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، وَهَذَا أَصَحُّ، قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ بَشَّارٍ يَقُولُ، مُوسَى بْنُ مَسْعُودٍ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ: وَكَتَبْتُ كَثِيرًا عَنْ مُوسَى بْنِ مَسْعُودٍ ثُمَّ تَرَكْتُهُ.
عکرمہ بن ابی جہل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب میں
(مکہ سے مدینہ ہجرت کر کے) آیا تو رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”مہاجر سوار کا آنا مبارک ہو
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کی سند صحیح نہیں ہے۔ ہم اسے صرف موسیٰ بن مسعود کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ سفیان سے روایت کرتے ہیں۔ موسیٰ بن مسعود حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں،
۲- عبدالرحمٰن بن مہدی نے بھی یہ حدیث سفیان سے اور سفیان نے ابواسحاق سے مرسلاً روایت کی ہے۔ اور اس سند میں مصعب بن سعد کا ذکر نہیں کیا ہے اور یہی صحیح تر ہے،
۳- میں نے محمد بن بشار کو کہتے ہوئے سنا: موسیٰ بن مسعود حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں،
۴- محمد بن بشار کہتے ہیں: میں نے موسیٰ بن مسعود سے بہت سی حدیثیں لیں، پھر میں نے ان سے حدیثیں لینی چھوڑ دی،
۵- اس باب میں بریدہ، ابن عباس اور ابوجحیفہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10017) (ضعیف الإسناد) (سند میں ”موسیٰ بن مسعود“ حافظہ کے کمزور تھے، اس لیے تصحیف (پھیر بدل) کے شکار ہو جایا کرتے تھے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: (2735) إسناده ضعيف
سفيان الثوري و أبو إسحاق عنعنا (تقدما:107،746) و مصعب بن سعد أرسل عن عكرمة بن أبى جهل فالسند منقطع
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2735 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2735
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ”موسیٰ بن مسعود“ حافظہ کے کمزور تھے،
اس لیے تصحیف (پھیر بدل) کے شکار ہو جایا کرتے تھے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2735