سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
Chapters on Seeking Permission
32. باب مَا جَاءَ فِي الْمُعَانَقَةِ وَالْقُبْلَةِ
باب: معانقہ (گلے ملنے) اور بوسہ کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2732
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا إبراهيم بن يحيى بن محمد بن عباد المدني، حدثني ابي يحيى بن محمد، عن محمد بن إسحاق، عن محمد بن مسلم الزهري، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، قالت: " قدم زيد بن حارثة المدينة ورسول الله صلى الله عليه وسلم في بيتي، فاتاه فقرع الباب، فقام إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم عريانا يجر ثوبه، والله ما رايته عريانا قبله ولا بعده فاعتنقه وقبله " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه من حديث الزهري إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " قَدِمَ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ الْمَدِينَةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي، فَأَتَاهُ فَقَرَعَ الْبَابَ، فَقَامَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُرْيَانًا يَجُرُّ ثَوْبَهُ، وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُهُ عُرْيَانًا قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ فَاعْتَنَقَهُ وَقَبَّلَهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ زید بن حارثہ مدینہ آئے (اس وقت) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تشریف فرما تھے، وہ آپ کے پاس آئے اور دروازہ کھٹکھٹایا، تو آپ ان کی طرف ننگے بدن اپنے کپڑے سمیٹتے ہوئے لپکے اور قسم اللہ کی میں نے آپ کو ننگے بدن نہ اس سے پہلے کبھی دیکھا تھا اور نہ اس کے بعد دیکھا ۱؎، آپ نے (بڑھ کر) انہیں گلے لگا لیا اور ان کا بوسہ لیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف زہری کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16611) (ضعیف) (سند میں ”ابراہیم بن یحییٰ بن محمد“ اور ان کے باپ ”یحییٰ بن محمد بن عباد“ دونوں ضعیف ہیں)»

وضاحت:
۱؎: یعنی کسی کے استقبال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت و کیفیت میں نہیں دیکھا جو حالت و کیفیت زید بن حارثہ سے ملاقات کے وقت تھی کہ آپ کی چادر آپ کے کندھے سے گر گئی تھی اور آپ نے اسی حالت میں ان سے معانقہ کیا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4682)، مقدمة رياض الصالحين و / (5)، نقد الكتاني ص (16) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.