سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
Chapters on Seeking Permission
18. باب مَا جَاءَ فِي التَّسْلِيمِ قَبْلَ الاِسْتِئْذَانِ
باب: گھر میں داخلہ کی اجازت لینے سے پہلے سلام کرنا (کیسا ہے؟)۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2710
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا روح بن عبادة، عن ابن جريج، اخبرني عمرو بن ابي سفيان، ان عمرو بن عبد الله بن صفوان اخبره، ان كلدة بن حنبل اخبره، ان صفوان بن امية بعثه بلبن ولبإ وضغابيس إلى النبي صلى الله عليه وسلم، والنبي صلى الله عليه وسلم باعلى الوادي، قال: فدخلت عليه ولم اسلم ولم استاذن، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ارجع فقل السلام عليكم اادخل؟ " وذلك بعد ما اسلم صفوان، قال عمرو: واخبرني بهذا الحديث امية بن صفوان ولم يقل سمعته من كلدة , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث ابن جريج، ورواه ابو عاصم ايضا، عن ابن جريج مثل هذا , وضغابيس هو: حشيش يوكل.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ كَلَدَةَ بْنَ حَنْبَلٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ بَعَثَهُ بِلَبَنٍ وَلِبَإٍ وَضَغَابِيسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَعْلَى الْوَادِي، قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ وَلَمْ أُسَلِّمْ وَلَمْ أَسْتَأْذِنْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ارْجِعْ فَقُلِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَأَدْخُلُ؟ " وَذَلِكَ بَعْدَ مَا أَسْلَمَ صَفْوَانُ، قَالَ عَمْرٌو: وَأَخْبَرَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ أُمَيَّةُ بْنُ صَفْوَانَ وَلَمْ يَقُلْ سَمِعْتُهُ مِنْ كَلَدَةَ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَرَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ أَيْضًا، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ مِثْلَ هَذَا , وَضَغَابِيسُ هُوَ: حَشِيشٌ يُوكَلُ.
کلدہ بن حنبل رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ صفوان بن امیہ نے انہیں دودھ، پیوسی اور ککڑی کے ٹکڑے دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا اور آپ اس وقت مکہ کے اونچائی والے حصہ میں تھے، میں آپ کے پاس اجازت لیے اور سلام کئے بغیر چلا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واپس باہر جاؤ، پھر کہو «السلام علیکم»، کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ یہ اس وقت کی بات ہے جب صفوان اسلام لا چکے تھے۔ عمرو بن عبداللہ کہتے ہیں: یہ حدیث امیہ بن صفوان نے مجھ سے بیان کی ہے لیکن انہوں نے یہ نہیں کہا کہ یہ حدیث میں نے کلدہ سے سنی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اسے ہم صرف ابن جریج کی روایت ہی سے جانتے ہیں،
۳- ابوعاصم نے بھی ابن جریج سے اسی طرح روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 137 (5176) (تحفة الأشراف: 11167)، و مسند احمد (3/414) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (818)
حدیث نمبر: 2711
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا ابن المبارك، انبانا شعبة، عن محمد بن المنكدر، عن جابر، قال: " استاذنت على النبي صلى الله عليه وسلم في دين كان على ابي، فقال: من هذا؟ فقلت: انا، فقال: انا انا كانه كره ذلك " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: " اسْتَأْذَنْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَيْنٍ كَانَ عَلَى أَبِي، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ فَقُلْتُ: أَنَا، فَقَالَ: أَنَا أَنَا كَأَنَّهُ كَرِهَ ذَلِكَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک قرض کے سلسلے میں جو میرے والد کے ذمہ تھا کچھ بات کرنے کے لیے آپ کے پاس حاضر ہونے کی اجازت مانگی تو آپ نے کہا: کون ہے؟۔ میں نے کہا: میں ہوں، آپ نے فرمایا: میں میں (کیا ہے؟) ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاستئذان 17 (6250)، صحیح مسلم/الآداب 8 (2155)، سنن ابی داود/ الأدب 139 (5187)، سنن ابن ماجہ/الأدب 17 (3709) (تحفة الأشراف: 3042)، و مسند احمد (3/298)، وسنن الدارمی/الاستئذان 2 (2672) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ اجازت طلب کرتے وقت اگر گھر والے یہ جاننا چاہیں کہ آنے والا کون ہے تو میں کہنے کے بجائے اپنا نام اور اگر کنیت سے مشہور ہے تو کنیت بتلائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.