كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام 1. باب مَا جَاءَ فِي إِفْشَاءِ السَّلاَمِ باب: سلام کو عام کرنے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم جنت میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم (صحیح معنوں میں) مومن نہ بن جاؤ اور تم مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے (سچی) محبت نہ کرنے لگو۔ کیا میں تمہیں ایک ایسی چیز نہ بتاؤں کہ اگر تم اسے کرنے لگو تو تم میں باہمی محبت پیدا ہو جائے (وہ یہ کہ) آپس میں سلام کو عام کرو (پھیلاؤ)“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عبداللہ بن سلام، شریح بن ہانی عن ابیہ، عبداللہ بن عمرو، براء، انس اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 22 (54)، سنن ابی داود/ الأدب 142 (5193)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 9 (68)، والأدب 11 (3692) (تحفة الأشراف: 12513)، و مسند احمد (2/391)، 442، 477، 495، 512) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنت میں داخل ہونے کے لیے بنیادی چیز ایمان ہے، اور ایمان کی تکمیل کے لیے آپسی محبت اور بھائی چارہ کا ہونا ضروری ہے، اور انہیں اگر باقی رکھنا ہے تو سلام کو عام کرو اور اسے خوب پھیلاؤ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3692)
|