كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام 26. باب كَيْفَ السَّلاَمُ باب: سلام کس انداز سے کیا جائے؟
مقداد بن اسود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے دو دوست (مدینہ) آئے، فقر و فاقہ اور جہد و مشقت کی بنا پر ہماری سماعت متاثر ہو گئی تھی ۱؎ اور ہماری آنکھیں دھنس گئی تھیں، ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرنے لگے لیکن ہمیں کسی نے قبول نہ کیا ۲؎، پھر ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے تو آپ ہمیں اپنے گھر لے آئے، اس وقت آپ کے پاس تین بکریاں تھیں۔ آپ نے فرمایا: ”ان کا دودھ ہم سب کے لیے دوہو“، تو ہم دوہتے اور ہر شخص اپنا حصہ پیتا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ اٹھا کر رکھ دیتے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں تشریف لاتے اور اس انداز سے سلام کرتے تھے کہ سونے والا جاگ نہ اٹھے اور جاگنے والا سن بھی لے ۳؎، پھر آپ مسجد آتے نماز تہجد پڑھتے پھر جا کر اپنے حصے کا دودھ پیتے۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة والأطعمة 32 (2055)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 123 (323) (تحفة الأشراف: 11546)، و مسند احمد (6/362) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ہم اونچا سننے لگے تھے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح آداب الزفاف ص (82 - 83)
|