كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام 5. باب مَا جَاءَ فِي تَبْلِيغِ السَّلاَمِ باب: سلام بھیجنے اور اسے پہنچانے کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”جبرائیل تمہیں سلام کہتے ہیں، تو انہوں نے جواب میں کہا: وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں بنی نمیر کے ایک شخص سے بھی روایت ہے وہ اپنے باپ سے اور وہ ان کے دادا کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں، ۳- زہری نے بھی یہ حدیث ابوسلمہ کے واسطہ سے عائشہ سے روایت کی ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 6 (2217)، وفضائل الصحابة 30 (3768)، والأدب 111 (6201)، والاستئذان 16 (6249)، و19 (6253)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 13 (2447)، سنن ابی داود/ الأدب 166 (5232)، سنن النسائی/عشرة النساء 3 (9363)، سنن ابن ماجہ/الأدب 12 (3695) (تحفة الأشراف: 17727)، و مسند احمد (6/146، 150، 208، 224)، وسنن الدارمی/الاستئذان 10 (2690) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غائبانہ سلام کسی شخص کے واسطہ سے پہنچے یا کسی خط میں لکھ کر آئے تو اس کا جواب فوری طور پر دینا چاہیئے۔ اور اسی طرح دینا چاہیئے جیسے اوپر ذکر ہوا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|