سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
Chapters on Seeking Permission
28. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يَقُولَ عَلَيْكَ السَّلاَمُ مُبْتَدِئًا
باب: بات چیت کی ابتداء «علیک السلام» سے کہہ کر مکروہ ہے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2721
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا خالد الحذاء، عن ابي تميمة الهجيمي، عن رجل من قومه , قال: طلبت النبي صلى الله عليه وسلم فلم اقدر عليه، فجلست فإذا نفر هو فيهم ولا اعرفه وهو يصلح بينهم، فلما فرغ قام معه بعضهم فقالوا: يا رسول الله، فلما رايت ذلك , قلت: عليك السلام يا رسول الله، عليك السلام يا رسول الله، عليك السلام يا رسول الله، قال: " إن عليك السلام تحية الميت، إن عليك السلام تحية الميت، ثلاثا " ثم اقبل علي، فقال: " إذا لقي الرجل اخاه المسلم فليقل السلام عليكم ورحمة الله "، ثم رد علي النبي صلى الله عليه وسلم قال: وعليك ورحمة الله وعليك ورحمة الله وعليك ورحمة الله " , قال ابو عيسى: وقد روى هذا الحديث ابو غفار، عن ابي تميمة الهجيمي، عن ابي جري جابر بن سليم الهجيمي، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكر الحديث، وابو تميمة اسمه: طريف بن مجالد.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ , قَالَ: طَلَبْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أَقْدِرْ عَلَيْهِ، فَجَلَسْتُ فَإِذَا نَفَرٌ هُوَ فِيهِمْ وَلَا أَعْرِفُهُ وَهُوَ يُصْلِحُ بَيْنَهُمْ، فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ مَعَهُ بَعْضُهُمْ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ , قُلْتُ: عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " إِنَّ عَلَيْكَ السَّلَامُ تَحِيَّةُ الْمَيِّتِ، إِنَّ عَلَيْكَ السَّلَامُ تَحِيَّةُ الْمَيِّتِ، ثَلَاثًا " ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ، فَقَالَ: " إِذَا لَقِيَ الرَّجُلُ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ فَلْيَقُلِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ "، ثُمَّ رَدَّ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَعَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَعَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَعَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ أَبُو غِفَارٍ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ أَبِي جُرَيٍّ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ الْهُجَيْمِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَأَبُو تَمِيمَةَ اسْمُهُ: طَرِيفُ بْنُ مُجَالِدٍ.
جابر بن سلیم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنا چاہتا تھا، مگر آپ تک پہنچ نہ سکا، میں بیٹھا رہا پھر کچھ لوگ سامنے آئے جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تھے۔ میں آپ سے واقف نہ تھا، آپ ان لوگوں میں صلح صفائی کرا رہے تھے، جب آپ (اس کام سے) فارغ ہوئے تو آپ کے ساتھ کچھ دوسرے لوگ بھی اٹھ کھڑے ہوئے، ان لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! جب میں نے (لوگوں کو) ایسا کہتے دیکھا تو میں نے کہا: «علیک السلام یا رسول اللہ» ! (آپ پر سلامتی ہو اے اللہ کے رسول) اور ایسا میں نے تین بار کہا، آپ نے فرمایا: «علیک السلام» میت کا سلام ہے ۱؎، آپ نے بھی ایسا تین بار کہا، پھر آپ میری طرف پوری طرح متوجہ ہوئے اور فرمایا: جب آدمی اپنے مسلمان بھائی سے ملے تو اس کے لیے مناسب یہ ہے کہ کہے «السلام علیکم ورحمة اللہ» پھر آپ نے میرے سلام کا جواب اس طرح لوٹایا، فرمایا: «وعلیک ورحمة اللہ وعلیک ورحمة اللہ وعلیک ورحمة اللہ» (تین بار)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ابوغفار نے یہ حدیث بسند «ابو تمیمہ الہجیمی عن ابی جری جابر بن سلیم الہجیمی» سے روایت کی ہے، ہجیمی کہتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا پھر آگے پوری حدیث بیان کر دی۔ ابو تمیمہ کا نام طریف بن مجالد ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 151 (5209)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 123 (317-320) (تحفة الأشراف: 2123 و15598) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں «علیک السلام» کہنے کی جو ممانعت ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ زمانہ جاہلیت میں سلام کا یہی رواج تھا، ورنہ اسلام میں تو زندوں اور مردوں دونوں کے لیے «السلام علیکم» ہی سلام ہے، چنانچہ مردوں کے لیے سلام کے تعلق سے حدیث کے یہ الفاظ ہیں: «السلام عليكم أهل الديار من المؤمنين» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1403)
حدیث نمبر: 2722
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا بذلك الحسن بن علي الخلال، حدثنا ابو اسامة، عن ابي غفار المثنى بن سعيد الطائي، عن ابي تميمة الهجيمي، عن جابر بن سليم، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: عليك السلام، فقال: " لا تقل عليك السلام , ولكن قل السلام عليك " , وذكر قصة طويلة، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِذَلِكَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ أَبِي غِفَارٍ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ الطَّائِيِّ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سُلَيمٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: عَلَيْكَ السَّلَامُ، فَقَالَ: " لَا تَقُلْ عَلَيْكَ السَّلَامُ , وَلَكِنْ قُلِ السَّلَامُ عَلَيْكَ " , وَذَكَرَ قِصَّةً طَوِيلَةً، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن سلیم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، پھر آپ سے عرض کیا: «علیک السلام» آپ پر سلامتی ہو تو آپ نے فرمایا: «علیک السلام» مت کہو بلکہ «السلام علیک» کہو اور آگے پورا لمبا قصہ بیان کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (2721)
حدیث نمبر: 2723
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، اخبرنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثنا عبد الله بن المثنى، حدثنا ثمامة بن عبد الله بن انس بن مالك، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كان إذا سلم سلم ثلاثا وإذا تكلم بكلمة اعادها ثلاثا " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ إِذَا سَلَّمَ سَلَّمَ ثَلَاثًا وَإِذَا تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ أَعَادَهَا ثَلَاثًا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام کرتے تو تین بار سلام کرتے اور جب کوئی بات کہتے تو اسے تین بار دھراتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
فائدہ ۱؎: تاکہ بات اچھی طرح سمجھ میں آ جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 30 (94، 95)، والاستئذان 13 (6244) (تحفة الأشراف: 500) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح مختصر الشمائل (192)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.