سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
26. باب مَا جَاءَ أَنَّ فِتْنَةَ هَذِهِ الأُمَّةِ فِي الْمَالِ
26. باب: امت محمدیہ کا فتنہ مال ہے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2334
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن حماد بن سلمة، عن عبيد الله بن ابي بكر بن انس، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هذا ابن آدم وهذا اجله " ووضع يده عند قفاه ثم بسطها، فقال: " وثم امله وثم امله وثم امله "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب عن ابي سعيد.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَذَا ابْنُ آدَمَ وَهَذَا أَجَلُهُ " وَوَضَعَ يَدَهُ عِنْدَ قَفَاهُ ثُمَّ بَسَطَهَا، فَقَالَ: " وَثَمَّ أَمَلُهُ وَثَمَّ أَمَلُهُ وَثَمَّ أَمَلُهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ابن آدم ہے اور یہ اس کی موت ہے، اور آپ نے اپنا ہاتھ اپنی گدی پر رکھا پھر اسے دراز کیا اور فرمایا: یہ اس کی امید ہے، یہ اس کی امید ہے، یہ اس کی امید ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 27 (4232) (تحفة الأشراف: 1079) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ ابن آدم کی زندگی کی مدت بہت مختصر ہے، موت اس سے قریب ہے، لیکن اس کی خواہشیں اور آرزوئیں لامحدود ہیں، اس لیے آدمی کو چاہیئے کہ دنیا میں رہتے ہوئے اپنی مختصر زندگی کو پیش نظر رکھے، اور زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی فکر کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4232)

   صحيح البخاري6418أنس بن مالكهذا الأمل وهذا أجله فبينما هو كذلك إذ جاءه الخط الأقرب
   جامع الترمذي2334أنس بن مالكهذا ابن آدم وهذا أجله ووضع يده عند قفاه ثم بسطها فقال وثم أمله
   سنن ابن ماجه4232أنس بن مالكهذا ابن آدم وهذا أجله عند قفاه وبسط يده أمامه ثم قال وثم أمله
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2334 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2334  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مفہوم یہ ہے کہ ابن آدم کی زندگی کی مدت بہت مختصرہے،
موت اس سے قریب ہے،
لیکن اس کی خواہشیں اورآرزوئیں لامحدود ہیں،
اس لیے آدمی کوچاہئے کہ دنیا میں رہتے ہوئے اپنی مختصرزندگی کو پیش نظررکھے،
اورزیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی فکرکرے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2334   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4232  
´انسان کی آرزو اور عمر کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ابن آدم (انسان) ہے اور یہ اس کی موت ہے، اس کی گردن کے پاس، پھر اپنا ہاتھ آگے پھیلا کر فرمایا: اور یہاں تک اس کی آرزوئیں اور خواہشات بڑھی ہوئی ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4232]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
انسان کی امیدوں کے مقابلے میں اس کی اجل بہت قریب ہے لہٰذا اس کے استقبال کی تیاری ضروری ہے۔
دنیا میں مشغول ہوکر آخرت سے غفلت انتہائی نادانی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4232   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6418  
6418. حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے چند خطوط کھینچے پھر فرمایا: یہ انسان کی اُمید ہے اور یہ اس کی موت ہے۔ انسان اسی حالت میں رہتا ہے کہ قریب والا خط (موت) اس تک پہنچ جاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6418]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو خطوط کھینچے ان کی درج ذیل صورت بنتی ہے:
(تصویر کتاب میں جلد نمبر نو اور صفحہ 396 پر موجود ہے)
اس تمثیل سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سمجھائی ہے کہ انسان لمبی چوڑی خواہشات رکھتا ہے جو اس کی زندگی سے بھی باہر نکلی ہوتی ہیں، اچانک موت آ کر انسان کا خاتمہ کر دیتی ہے اور اس کی امیدیں دھری کی دھری رہ جاتی ہیں اور وہ ان کی تکمیل سے پہلے ہی فوت ہو جاتا ہے۔
شیطان نے بھی یہ حربہ استعمال کیا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
شیطان انہیں وعدے اور انہیں امیدیں دلاتا ہے۔
شیطان کے وعدے فریب کے علاوہ کچھ نہیں ہوتے۔
(النساء: 120) (2)
انسان جوں جوں بوڑھا ہوتا ہے، شیطان اس کے دل میں بے جا آرزوئیں پیدا کرتا رہتا ہے جن سے انسان کی حرص اور لمبی امیدوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
ایسی ہی آرزوؤں کی تکمیل کے لیے وہ کئی قسم کے گناہوں کا مرتکب ہوتا ہے یہاں تک کہ موت اسے یکدم آ کر دبوچ لیتی ہے اور اس کی لمبی چوڑی خواہشات کے سلسلے کو منقطع کر دیتی ہے۔
(3)
بہرحال شیطان کا انسان کو گمراہ کرنے کے لیے وعدے اور امیدیں دلانا سب کچھ مکروفریب ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان سے جنت کا وعدہ کیا ہے، وہ بالکل سچا ہے اور اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر سچا ہو بھی کون سکتا ہے؟ اللهم أدخلنا الجنة الفردوس الأعلی (آمين)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6418   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.