سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
26. باب مَا جَاءَ أَنَّ فِتْنَةَ هَذِهِ الأُمَّةِ فِي الْمَالِ
26. باب: امت محمدیہ کا فتنہ مال ہے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2335
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي السفر، عن عبد الله بن عمرو، قال: مر علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نعالج خصا لنا، فقال: " ما هذا؟ " فقلنا: قد وهى فنحن نصلحه، قال: " ما ارى الامر إلا اعجل من ذلك "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو السفر اسمه سعيد بن يحمد، ويقال: ابن احمد الثوري.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: مَرَّ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُعَالِجُ خُصًّا لَنَا، فَقَالَ: " مَا هَذَا؟ " فَقُلْنَا: قَدْ وَهَى فَنَحْنُ نُصْلِحُهُ، قَالَ: " مَا أَرَى الْأَمْرَ إِلَّا أَعْجَلَ مِنْ ذَلِكَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو السَّفَرِ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ يُحْمِدَ، وَيُقَالُ: ابْنُ أَحْمَدَ الثَّوْرِيُّ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے، ہم اپنا چھپر کا مکان درست کر رہے تھے، آپ نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ یہ گھر بوسیدہ ہو چکا ہے، لہٰذا ہم اس کو ٹھیک کر رہے ہیں، آپ نے فرمایا: میں تو معاملے (موت) کو اس سے بھی زیادہ قریب دیکھ رہا ہوں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

وضاحت:
۱؎: آپ کے ارشاد کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مکان کی لیپا پوتی اور اس کی اصلاح و مرمت نہ کی جائے بلکہ مراد اس سے موت کی یاد دہانی ہے، تاکہ موت ہر وقت انسان کے سامنے رہے اور کسی وقت بھی اس سے غفلت نہ برتے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 169 (5235)، سنن ابن ماجہ/الزہد 13 (4160) (تحفة الأشراف: 8650) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (5275 / التحقيق الثانى)

   جامع الترمذي2335عبد الله بن عمروالأمر أعجل من ذلك
   سنن أبي داود5235عبد الله بن عمروالأمر أسرع من ذلك
   سنن ابن ماجه4160عبد الله بن عمروالأمر أعجل من ذلك

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2335 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2335  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آپﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مکان کی لیپا پوتی اور اس کی اصلاح ومرمت نہ کی جائے بلکہ مراد اس سے موت کی یاد دہانی ہے،
تاکہ موت ہروقت انسان کے سامنے رہے اورکسی وقت بھی اس سے غفلت نہ برتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2335   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4160  
´گھر بنانے اور اجاڑنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے اس وقت ہم اپنی ایک جھونپڑی درست کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا: یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: یہ ہماری جھونپڑی ہے، ہم اس کو درست کر رہے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے خیال میں موت اس سے بھی جلد آ سکتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4160]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
معاملے کی جلدی سے مراد یہ ہے کہ معلوم نہیں موت کب آجائے۔
شاید مرمت کیے ہوئے گھر میں رہنا نصیب ہو یا نہ ہو۔

(2)
نصیحت میں موقع محل کی مناسبت کا خيال رکھنا چاہیے۔

(3)
سر چھپانے کے لیے مکان کی ضرورت تو ہے لیکن موت کو نہیں بھولنا چاہیے۔
جس طرح دنیا کی ضرورت کے لیے کوشش کرتے ہیں اس سے زیادہ آخرت کے گھر کی فکر ضروری ہے۔

(4)
بے جا تکلفات سے ہر ممکن حد تک بچنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4160   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.