أبواب السفر کتاب: سفر کے احکام و مسائل 60. باب ذِكْرِ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الْجُلُوسِ فِي الْمَسْجِدِ بَعْدَ صَلاَةِ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ باب: نماز فجر کے بعد سورج نکلنے تک مسجد میں بیٹھنا مستحب ہے۔
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر پڑھتے تو اپنے مصلے پر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ سورج نکل آتا۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 52 (286)، والفضائل 17 (2322)، سنن ابی داود/ الصلاة 301 (1294)، سنن النسائی/السہو 99 (1358)، (تحفة الأشراف: 2168)، مسند احمد (5/91، 97، 100) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1171)
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز فجر جماعت سے پڑھی پھر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ سورج نکل گیا، پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں، تو اسے ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ملے گا“۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پورا، پورا، پورا، یعنی حج و عمرے کا پورا ثواب“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے (سند میں موجود راوی) ابوظلال کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: وہ مقارب الحدیث ہیں، محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ ان کا نام ہلال ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1644) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: آج امت محمدیہ «على صاحبها الصلاة والسلام» کے تمام ائمہ اور اس کے سب مقتدی اس اجر عظیم اور اول النہار کی برکتوں سے کس قدر محروم ہیں، ذرا اس حدیث سے اندازہ لگائیے۔ «إلاما شاء الله اللهم اجعلنا منهم» قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (1 / 164 و 165)، المشكاة (971)
|