(مرفوع) حدثنا عبد الله بن معاوية الجمحي البصري، حدثنا عبد العزيز بن مسلم، حدثنا ابو ظلال، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى الغداة في جماعة ثم قعد يذكر الله حتى تطلع الشمس ثم صلى ركعتين كانت له كاجر حجة وعمرة " قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تامة تامة تامة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، قال: وسالت محمد بن إسماعيل، عن ابي ظلال، فقال: هو مقارب الحديث، قال محمد: واسمه هلال.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو ظِلَالٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى الْغَدَاةَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ قَعَدَ يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَتْ لَهُ كَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ " قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، عَنْ أَبِي ظِلَالٍ، فَقَالَ: هُوَ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَاسْمُهُ هِلَالٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز فجر جماعت سے پڑھی پھر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ سورج نکل گیا، پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں، تو اسے ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ملے گا“۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پورا، پورا، پورا، یعنی حج و عمرے کا پورا ثواب“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے (سند میں موجود راوی) ابوظلال کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: وہ مقارب الحدیث ہیں، محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ ان کا نام ہلال ہے۔
وضاحت: ۱؎: آج امت محمدیہ «على صاحبها الصلاة والسلام» کے تمام ائمہ اور اس کے سب مقتدی اس اجر عظیم اور اول النہار کی برکتوں سے کس قدر محروم ہیں، ذرا اس حدیث سے اندازہ لگائیے۔ «إلاما شاء الله اللهم اجعلنا منهم»
قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (1 / 164 و 165)، المشكاة (971)
قال الشيخ زبير على زئي: (586) إسناده ضعيف أبو ظلال ھلال بن أبى ھلال ضعيف (تق:7349) وقال الھيثمي: وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 384/10) وقال: والأكثر على تضعيفه (أيضاً 36/1ٌ) وللحديث شواھد ضعيفة في مجمع الزوائد (106/10) والترغيب (166/1) وغيرھما
لأن أقعد مع قوم يذكرون الله من صلاة الغداة حتى تطلع الشمس أحب إلي من أن أعتق أربعة من ولد إسماعيل ولأن أقعد مع قوم يذكرون الله من صلاة العصر إلى أن تغرب الشمس أحب إلي من أن أعتق أربعة
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 586
اردو حاشہ: 1؎: آج امت محمدیہ ”على صاحبها الصلاة والسلام“ کے تمام آئمہ اور اس کے سب مقتدی اس اجرعظیم اور اوّل النہار کی برکتوں سے کس قدر محروم ہیں، ذرا اس حدیث سے اندازہ لگائیے۔ إلاما شاءالله اللهم اجعلنا منهم.
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 586
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 7
´ فجر سے سورج نکلنے تک اور عصر سے غروب آفتاب تک ذکر الہیٰ` ”. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے! مجھے ایسے لوگوں کے ساتھ جو نماز فجر سے لے کر طلوع آفتاب تک اللہ سے دعا کرتے اور اس کا ذکر کرتے ہیں بیٹھنا، اولاد اسماعیل میں سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے، یا عصر سے غروب آفتاب تک کہ میں ان کے مثل آزاد کروں۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 7]
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ فجر سے لے کر سورج نکلنے تک اور نماز عصر سے لے کر غروب آفتاب تک کا وقت ذکر الٰہی کے لیے فائدہ مند ہے۔ اور قرآن مجید میں اس دوران بہت زیادہ ذکر کی ترغیب آئی ہے۔ جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّـهَ ذِكْرًا كَثِيرًا ٭ وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا»[33-الأحزاب:41] ”مسلمانوں اللہ کا بہت زیادہ ذکر کیا کرو اور صبح و شام اس کی پاکیزگی بیان کیا کرو۔“
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 7
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3667
´وعظ و نصیحت اور قصہ گوئی کے حکم کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا ایسی قوم کے ساتھ بیٹھنا جو فجر سے لے کر طلوع شمس تک اللہ کا ذکر کرتی ہو میرے نزدیک اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ پسندیدہ امر ہے، اور میرا ایسی قوم کے ساتھ بیٹھنا جو نماز عصر سے غروب آفتاب تک اللہ کے ذکرو اذکار میں منہمک رہتی ہو میرے نزدیک چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔“[سنن ابي داود/كتاب العلم /حدیث: 3667]
فوائد ومسائل: فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم اللہ کا ذکر کرنے کی توفیق ملنا بہت بڑی نیکی اورنعمت ہے۔ اور قرآن وسنت کا وعظ کہنا سننا بھی اللہ کے ذکر کے معنی میں ہے۔ نیز فجرصادق سے سورج نکلنے تک اور اسی طرح عصرسے غروب تک کا وقت تقرب الٰہی کا بہترین قیمتی وقت ہوتا ہے۔ فرمایا: (فَاصْبِرْ عَلَى مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ) تاہم بعض حضرات نے اس کی تحسین بھی کی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3667