سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
أبواب السفر
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
The Book on Traveling
51. باب مَا جَاءَ فِي السَّجْدَةِ فِي النَّجْمِ
باب: سورۃ النجم کے سجدے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Prostration In (Surat) An-Najm
حدیث نمبر: 575
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله البزاز البغدادي، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثنا ابي، عن ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: " سجد رسول الله صلى الله عليه وسلم فيها يعني النجم والمسلمون والمشركون والجن والإنس ". قال: وفي الباب عن ابن مسعود، وابي هريرة. قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم يرون السجود في سورة النجم، وقال بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم: ليس في المفصل سجدة، وهو قول مالك بن انس، والقول الاول اصح، وبه يقول الثوري، وابن المبارك، والشافعي، واحمد، وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا يَعْنِي النَّجْمَ وَالْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَرَوْنَ السُّجُودَ فِي سُورَةِ النَّجْمِ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ: لَيْسَ فِي الْمُفَصَّلِ سَجْدَةٌ، وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ، وَبِهِ يَقُولُ الثَّوْرِيُّ، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں یعنی سورۃ النجم میں سجدہ کیا اور مسلمانوں، مشرکوں، جنوں اور انسانوں نے بھی سجدہ کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود اور ابوہریرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ان کی رائے میں سورۃ النجم میں سجدہ ہے،
۴- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ مفصل کی سورتوں میں سجدہ نہیں ہے۔ اور یہی مالک بن انس کا بھی قول ہے، لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/سجود القرآن 5 (1071)، وتفسیر النجم 4 (4862)، (تحفة الأشراف: 5996) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہاں تفسیر اور شروحات حدیث کی کتابوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مکی دور میں پیش آنے والا غرانیق سے متعلق ایک عجیب وغریب قصہ مذکور ہوا ہے، جس کی تردید ائمہ کرام اور علماء عظام نے نہایت مدلل انداز میں کی ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھئیے: تحفۃ الأحوذی، فتح الباری، مقدمۃ الحدیث، جلد اول)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح نصب المجانيق لنسف قصة الغرانيق (18 و 25 و 31)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.