Note: Copy Text and Paste to word file

سنن نسائي
كتاب قطع السارق
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل
13. بَابُ : مَا لاَ قَطْعَ فِيهِ
باب: جن چیزوں کی چوری میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
حدیث نمبر: 4963
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْمَلِكِ الْعَوْصِيَّ، عَنْ الْحَسَنِ وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: نہ پھلوں کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا اور نہ کھجور کے گابے کے چرانے میں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3576) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 4963 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4963  
اردو حاشہ:
(1) پھل سے مراد وہ پھل ہے جو درخت پر لگا ہو جیسا کہ پہلے وضاحت گزر چکی ہے۔
(2) اس قسم کے پھل میں ہاتھ نہ کٹنے کا یہ مطلب نہیں کہ اسے کوئی اور سزا بھی نہیں دی جائے گی، بلکہ دگنی قیمت اور جسمانی سزا عائد کی جائے گی۔
(3) کثر سے مراد کھجور کی وہ نرم گری اور مغز ہے جو اس کے تنے کے اوپر کنارے میں ہوتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4963