4. باب: حاکم تک معاملہ پہنچنے کے بعد آدمی چور کو معاف کر دے تو اس کے حکم کا بیان، اور صفوان بن امیہ کی اس حدیث میں عطا کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: If A Man Lets A Thief Have What He Stole, After Bringing Him Before The Ruler, And Mention Of The Differences Reported From 'Ata In The Narration Of Safwan Bin Umayyah About That
(مرفوع) اخبرنا محمد بن حاتم بن نعيم، قال: انبانا حبان، قال: حدثنا عبد الله، عن الاوزاعي، قال: حدثني عطاء بن ابي رباح،" ان رجلا سرق ثوبا , فاتي به رسول الله صلى الله عليه وسلم , فامر بقطعه، فقال الرجل: يا رسول الله , هو له. قال:" فهلا قبل الآن؟". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ،" أَنَّ رَجُلًا سَرَقَ ثَوْبًا , فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هُوَ لَهُ. قَالَ:" فَهَلَّا قَبْلَ الْآن؟".
عطا بن ابی رباح کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک کپڑا چرایا، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، آپ نے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا (جس کا کپڑا تھا) وہ شخص بولا: اللہ کے رسول! وہ اسی کے لیے ہے ۱؎ آپ نے فرمایا: ”ایسا اس سے پہلے ہی کیوں نہ کیا“۔
وضاحت: ۱؎: یعنی میں نے اسے دے دیا، اب اسے معاف کر دیجئیے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4882 (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، اس لیے کہ اس میں عطاء تابعی اور نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے درمیان واسطہ کا ذکر نہیں ہے لیکن پچھلی روایت مرفوع متصل ہے)»