كتاب القصاص كتاب القصاص کلمہ گو کا قتل ناحق ہے
مقدام بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے بتائیں اگر میرا کسی کافر شخص سے مقابلہ ہو جائے اور ہم دونوں ایک دوسرے پر حملہ آور ہو جائیں اور وہ تلوار کے ذریعے مجھ پر وار کرے اور میرے ایک ہاتھ کو کاٹ ڈالے، پھر وہ مجھ سے بچنے کے لیے ایک درخت کے پیچھے چھپ جائے اور کہے میں اللہ کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہوں، اور ایک روایت میں ہے: جب میں نے اسے قتل کرنے کا ارادہ کیا تو اس نے کہا: ”لا الہ الا اللہ“ تو کیا اس کے کلمہ پڑھنے کے بعد میں اسے قتل کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے قتل نہ کرو۔ “ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس نے میرا ایک ہاتھ کاٹ ڈالا، (اس کا کیا بنے گا؟) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے قتل نہ کرو اگر تم نے اسے قتل کیا تو وہ تیرے مقام و مرتبہ پر آ جائے گا جو کہ قتل کرنے سے پہلے تیرا تھا، اور تم اس کے مقام و مرتبہ پر ہو جاؤ گے جو کلمہ پڑھنے سے پہلے اس کا تھا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6865) و مسلم (95/155)» |