كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام 4. باب جَوَازِ صَلاَةِ النَّافِلَةِ عَلَى الدَّابَّةِ فِي السَّفَرِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ: باب: سفر میں سواری پر نفل پڑھنے کا بیان۔
محمد بن عبداللہ بن نمیر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبیداللہ نے نافع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (سفر میں سواری پر) اپنی نفل نماز پڑھتے تھے آپ کی اونٹنی جس طرف بھی آپ کو لئے ہوئے رخ کرلیتی۔
ابو خالد احمر نے عبیداللہ سے انھوں نے نافع سے اور انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے۔وہ چاہے آپ کو لئے ہوئے جس طرف بھی رخ کرلیتی۔
یحییٰ بن سعید نے عبدالملک بن ابی سلیمان سے روایت کی، کہا: ہمیں سعید بن جبیر نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ سے مدینہ کی طرف آرہے ہوتے، اپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے، جس طرف بھی آپ کا رخ ہوجاتا۔کہا: اسی کے بارے میں یہ آیت اتری: "سو جس طرف تم رخ کرو، وہیں اللہ کا چہرہ ہے۔"
ابن مبارک، ابن ابی زائدہ اور ابن نمیر نے اپنے والد کے حوالے سے، سب نے عبدالملک سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث روایت کی اور ان میں سے ابن مبارک اور ابن ابی زائدہ کی روایت میں ہے کہ پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نےآیت تلاوت کی (فَأَیْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْہُ اللہِہہہ) "تم جس طرف بھی رخ کرو وہیں اللہ کا چہرہ ہے"اور کہا: یہ اسی کے بارے میں اتری ہے۔
عمرو بن یحییٰ مازنی نے سعید بن یسار سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گدھے پر نمازپڑھتے دیکھا جبکہ آپ نے خیبر کا رخ کیا ہوا تھا۔
ابو بکر بن عمر بن عبدالرحمان، بن عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سعید بن یسار سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: میں مکہ کے راستے میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ سفر کررہا تھا۔پھر جب مجھے صبح ہوجانے کا اندیشہ ہوا تو میں سواری سے اترا اور وتر پڑھے، پھر میں ان سے جا ملا تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے پوچھا: تم کہاں (رہ گئے) تھے؟میں نے ان سے کہا: مجھے فجر ہوجانے کا اندیشہ ہوا، اس لئے میں نے اتر کروترپڑھے۔تو حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل میں نمونہ نہیں ہے؟میں نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کی قسم ہے انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ پر وتر پڑھتے تھے۔
امام مالکؒ نے عبداللہ بن دینار سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے وہ آپ کو لئے ہوئے جدھر کا بھی رخ کرلیتی۔ عبداللہ بن دینار نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بھی یہی کرتے تھے۔
ابن ہاد نے عبداللہ بن دینا ر سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر وتر ادا کرتے تھے۔
سالم بن عبداللہ نے اپنے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نفل پڑھتے جدھر بھی آپ کا رخ ہوجاتا اور اسی پر وتر بھی پڑھتے، البتہ آپ فرض نماز اس پر نہیں پڑھتے تھے۔
حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انھیں ان کے والد نے بتایا کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ سفر میں رات کے وقت سواری پر نفل پڑھتے تھے جدھر کا بھی وہ رخ کرلیتی تھی۔
ہمام نے کہا: ہمیں انس بن سیرین نے حدیث بیان کی کہ جب حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ شام سے آئے تو ہم نے ان کا استقبال کیا، ہم عین التمر کے مقام پر جا کر ان سے ملے تو میں نے انھیں دیکھا، وہ گدھے پر نماز پڑھ رہے تھے اور ان کا رخ اس طرف تھا۔ہمام نے قبلے کی بائیں طرف اشارہ کیا۔تو میں (انس بن سیرین) نے ان سے کہا: میں نے آپ کو قبلے کی بائیں طرف نماز پڑھتے دیکھا ہے انھوں نے کہا: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں (کبھی) ایسا نہ کرتا۔
|