سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Drinks
20. بَابُ: الشُّرْبِ مِنْ فَمِ السِّقَاءِ
20. باب: مشک کے منہ سے پانی پینے کا بیان۔
Chapter: Drinking from the mouth of a water skin
حدیث نمبر: 3420
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا بشر بن هلال الصواف , حدثنا عبد الوارث بن سعيد , عن ايوب , عن عكرمة , عن ابي هريرة , قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ," عن الشرب من في السقاء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," عَنِ الشُّرْبِ مِنْ فِي السِّقَاءِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک کے منہ سے پانی پینے سے منع فرمایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 24 (5627، 5628)، (تحفة الأشراف: 14245)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/230، 247، 327، 353، 487)، سنن الدارمی/الأشربة 19 (2164) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ممانعت کی وجہ ظاہر ہے کہ پانی اس صورت میں نظر نہیں آتا، اور اندیشہ ہے کہ پانی میں کوڑا یا کیڑا ہو، اور وہ پی جائے، دوسرے یہ کہ مشک میں بدبو ہو جانے کا خیال ہے، تیسرے یہ کہ پانی گرنے کا اندیشہ ہے، اور اکثر علماء کے نزدیک یہ ممانعت تنزیہی ہے، یعنی خلاف اولیٰ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 3421
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بكر بن خلف ابو بشر , حدثنا يزيد بن زريع , حدثنا خالد الحذاء , عن عكرمة , عن ابن عباس , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى ان يشرب من فم السقاء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ , حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى أَنْ يُشْرَبَ مِنْ فَمِ السِّقَاءِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ مشک کے منہ سے پانی پیا جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 24 (5629)، (تحفة الأشراف: 6056)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأشربة 14 (3719)، الأطعمة 25 (3786)، سنن الترمذی/الأطعمة 24 (1825)، سنن النسائی/الضحایا 43 (4453)، مسند احمد (1/226، 241، 293، 339)، سنن الدارمی/الأشربة 19 (2163) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
21. بَابُ: الشُّرْبِ قَائِمًا
21. باب: کھڑے ہو کر پینے کا بیان۔
Chapter: Drinking while standing up
حدیث نمبر: 3422
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد , حدثنا علي بن مسهر , عن عاصم , عن الشعبي , عن ابن عباس , قال:" سقيت النبي صلى الله عليه وسلم من زمزم , فشرب قائما" , فذكرت ذلك لعكرمة , فحلف بالله ما فعل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ:" سَقَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ زَمْزَمَ , فَشَرِبَ قَائِمًا" , فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعِكْرِمَةَ , فَحَلَفَ بِاللَّهِ مَا فَعَلَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زمزم کا پانی پلایا، تو آپ نے کھڑے کھڑے پیا ۱؎۔ شعبی کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث عکرمہ سے بیان کی تو انہوں نے قسم کھا کر کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 76 (1637)، الأشربة 16 (5617)، صحیح مسلم/الأشربة 15 (2027)، ولیس عندہ ''فذکرت''، سنن الترمذی/الأشربة 12 (1882)، الشمائل 31 (197، 199)، سنن النسائی/الحج 165 (2967)، (تحفة الأشراف: 5767)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/214، 220، 242، 243، 249، 287، 342، 369، 372) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی کھڑے ہو کر پانی نہیں پیا، یہ عکرمہ نے اپنے گمان کے مطابق قسم کھائی، ورنہ مشہور روایتوں سے یہ ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے زمزم کا پانی کھڑے کھڑے ہی پیا، اور بعض علماء نے کہا کہ زمزم کا پانی اور وضو سے بچا ہوا پانی کھڑے رہ کر پینا مستحب ہے، اور باقی کل پانی بیٹھ کر پینا چاہیے، اور احتمال ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے جو زمزم کا پانی کھڑے رہ کر پیا یہ عذر کی وجہ سے ہو کہ وہاں بھیڑ بھاڑ کی وجہ سے آپ ﷺ نے بیٹھنے کی جگہ نہ پائی ہو، اور بعضوں نے کہا کہ کھڑے رہ کر پانی پینا پہلے منع تھا، اس کی ممانعت منسوخ ہو گئی، اور بعضوں نے کہا: پہلے جائز تھا، پھر منع ہوا، جابر رضی اللہ عنہ سے ایسا مروی ہے، غرض بہتر یہی ہے بیٹھ کر پانی پیئے، مجبوری کی بات اور ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3423
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح , انبانا سفيان بن عيينة , عن يزيد بن يزيد بن جابر , عن عبد الرحمن بن ابي عمرة , عن جدة له يقال لها كبشة الانصارية , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" دخل عليها وعندها قربة معلقة , فشرب منها وهو قائم" , فقطعت فم القربة , تبتغي بركة موضع في رسول الله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ , عَنْ جَدَّةٍ لَهُ يُقَالُ لَهَا كَبْشَةُ الْأَنْصَارِيَّةُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا قِرْبَةٌ مُعَلَّقَةٌ , فَشَرِبَ مِنْهَا وَهُوَ قَائِمٌ" , فَقَطَعَتْ فَمَ الْقِرْبَةِ , تَبْتَغِي بَرَكَةَ مَوْضِعِ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
کبشہ انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے، ان کے پاس ایک پانی کی مشک لٹکی ہوئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑ ے کھڑے اس کے منہ سے منہ لگا کر پانی پیا، تو انہوں نے مشک کے منہ کو جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ کا لمس ہوا تھا برکت کے لیے کاٹ کر رکھ لیا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأشربة 18 (1892)، (تحفة الأشراف: 18049)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/434) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3424
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا حميد بن مسعدة , حدثنا بشر بن المفضل , حدثنا سعيد , عن قتادة , عن انس بن مالك , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن الشرب قائما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ , حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پینے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 14 (2024)، سنن الترمذی/الأشربة 11 (1879)، (تحفة الأشراف: 1180)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/131، 182، 277) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
22. بَابُ: إِذَا شَرِبَ أَعْطَى الأَيْمَنَ فَالأَيْمَنَ
22. باب: آدمی مشروب پی کر داہنی طرف والے کو دے پھر وہ اپنے داہنی طرف والے کو۔
Chapter: When drinking, the (vessel) should be passed around to the right
حدیث نمبر: 3425
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , حدثنا مالك بن انس , عن الزهري , عن انس بن مالك , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي بلبن قد شيب بماء , وعن يمينه اعرابي , وعن يساره ابو بكر فشرب , ثم اعطى الاعرابي , وقال:" الايمن فالايمن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلَبَنٍ قَدْ شِيبَ بِمَاءٍ , وَعَنْ يَمِينِهِ أَعْرَابِيٌّ , وَعَنْ يَسَارِهِ أَبُو بَكْرٍ فَشَرِبَ , ثُمَّ أَعْطَى الْأَعْرَابِيَّ , وَقَالَ:" الْأَيْمَنُ فَالْأَيْمَنُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ آیا جس میں پانی ملا ہوا تھا، اس وقت آپ کے دائیں جانب ایک اعرابی اور آپ کے بائیں جانب ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا، پھر اعرابی کو دیا اور فرمایا: دائیں طرف والے کو دینا چاہیئے، پھر وہ اپنے دائیں طرف والے کو دے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 14 (5612)، 18 (5619)، المساقاة 1 (2352)، الھبة 4 (2571)، صحیح مسلم/الأشربة 17 (2029)، سنن ابی داود/الأشربة 19 (3726)، سنن الترمذی/الأشربة 19 (1893)، (تحفة الأشراف: 1528)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صفة النبی ﷺ 9 (17)، مسند احمد (3/110، 113، 197)، سنن الدارمی/الأشربة 18 (2162) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حالانکہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا درجہ اس اعرابی سے بہت زیادہ تھا مگر آپ ﷺ نے داہنے کی رعایت مقام و مرتبت پر مقدم رکھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3426
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , حدثنا إسماعيل بن عياش , حدثنا ابن جريج , عن ابن شهاب , عن عبيد الله بن عبد الله , عن ابن عباس , قال: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بلبن , وعن يمينه ابن عباس , وعن يساره خالد بن الوليد , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لابن عباس:" اتاذن لي ان اسقي خالدا؟" , قال ابن عباس: ما احب ان اوثر بسؤر رسول الله صلى الله عليه وسلم , على نفسي احدا , فاخذ ابن عباس فشرب , وشرب خالد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ , حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَبَنٍ , وَعَنْ يَمِينِهِ ابْنُ عَبَّاسٍ , وَعَنْ يَسَارِهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِابْنِ عَبَّاسٍ:" أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَسْقِيَ خَالِدًا؟" , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا أُحِبُّ أَنْ أُوثِرَ بِسُؤْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , عَلَى نَفْسِي أَحَدًا , فَأَخَذَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَشَرِبَ , وَشَرِبَ خَالِدٌ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ آیا، اس وقت آپ کے دائیں جانب ابن عباس رضی اللہ عنہما اور بائیں جانب خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا تم مجھے اس کی اجازت دیتے ہو کہ پہلے خالد کو پلاؤں؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوٹھے کے لیے اپنے اوپر کسی کو ترجیح دینا پسند نہیں کرتا، چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے لیا، اور پیا، اور پھر خالد رضی اللہ عنہ نے پیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5858، ومصباح الزجاجة: 1185)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأشربة 21 (3730)، سنن الترمذی/الدعوات 55 (3455)، مسند احمد (1/220، 225) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کم عمر بچے تھے، اور خالد رضی اللہ عنہ بڑی عمر والے، اس لئے آپ ﷺ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پہلے ان کو دینے کی اجازت چاہی، لیکن جب انہوں نے اجازت نہ دی تو آپ ﷺ خاموش ہے کیونکہ اصولاًا ور قاعدے سے پہلے ابن عباس رضی اللہ عنہ کا حق تھا، ان پر زبردستی نہیں ہو سکتی تھی۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
انظر الحديث السابق طرفه (3322)
وأصل الحديث متفق عليه (البخاري: 5620،مسلم: 3030) وھو يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 500
23. بَابُ: التَّنَفُّسِ فِي الإِنَاءِ
23. باب: پانی کے برتن میں سانس لینے کا بیان۔
Chapter: Breathing into the vessel
حدیث نمبر: 3427
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا داود بن عبد الله , عن عبد العزيز بن محمد , عن الحارث بن ابي ذباب , عن عمه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا شرب احدكم فلا يتنفس في الإناء , فإذا اراد ان يعود فلينح الإناء , ثم ليعد إن كان يريد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ , عَنْ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ , عَنْ عَمِّهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الْإِنَاءِ , فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَعُودَ فَلْيُنَحِّ الْإِنَاءَ , ثُمَّ لِيَعُدْ إِنْ كَانَ يُرِيدُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کچھ پئے تو برتن میں سانس نہ لے، اور اگر سانس لینا چاہے تو برتن کو منہ سے علیحدہ کر لے، پھر اگر چاہے تو دوبارہ پئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15490، ومصباح الزجاجة: 1186) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3428
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بكر بن خلف ابو بشر , حدثنا يزيد بن زريع , عن خالد الحذاء , عن عكرمة , عن ابن عباس , قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم" عن التنفس في الإناء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ , عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنِ التَّنَفُّسِ فِي الْإِنَاءِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأشربة 20 (3728)، سنن الترمذی/الأشربة 15 (1888)، (تحفة الأشراف: 6056)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/220ھ 309، 357)، سنن الدارمی/الأشربة 27 (2180) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
24. بَابُ: النَّفْخِ فِي الشَّرَابِ
24. باب: مشروب میں پھونکنے کا بیان۔
Chapter: Blowing into the drink
حدیث نمبر: 3429
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي , حدثنا سفيان , عن عبد الكريم , عن عكرمة , عن ابن عباس , قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم" ان ينفخ في الإناء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنْ يُنْفَخَ فِي الْإِنَاءِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «(انظر حدیث رقم: 3288)، (تحفة الأشراف: 6149) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث (3288)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 500

Previous    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.